سری نگر: 18/ڈسمبر (ذرائع) پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں چہارشنبہ کے روز زائد از چار ماہ کے بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اوردفعہ 35 اے کےتحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنیسخ اور ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد وادی میں پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب لگاتار خاموش ہیں۔ پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کےقدیم اورسب سے بڑے معبد تاریخی جامع مسجد میں بدھ کے روز زائد چار ماہ کے بعد نمازظہرادا کی گئی۔
عینی شاہدین نےبتایا کہ جامع مسجد میں نمازظہرکی ادائیگی کےلئے سینکڑوں کی تعداد میں نمازی جمع ہوئے تھے اور جوں ہی مؤذن نےاذان دی تو وہ جامع میں داخل ہوکر سربسجود ہوئے اور نماز ظہر با جماعت ادا کی۔ ایک نمازی نےکہا کہ جامع میں کافی عرصہ کے بعد نمازظہر ادا کرنے سے مجھے روحانی تسکین حاصل ہوئی۔ انہوں نےکہا: ‘میں نے آج زائد از چار ماہ کے بعد جامع مسجد میں نمازظہر با جماعت ادا کی۔ مجھے بہت خوشی ہوئی میرے ساتھ میرے بیٹے نے بھی نماز ادا کی وہ بھی بہت خوش ہے’۔ موصوف نمازی نے مزید کہا کہ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی جلد بحال ہوجائے تاکہ ہم اس سعادت سے بہرہ ور ہوسکیں۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جامع میں نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد ہی جامع انتظامیہ نے جامع کے دروازوں کو مقفل کیا۔ انہوں نےکہا کہ جامع کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز ماضی کی طرح ہی تعینات ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جامع کے امام حی سید احمد سعید نقشبندی نے گزشتہ دنوں یو این آئی اردو کو بتایا تھا کہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی تب ہی ممکن ہوگی جب جامع کے گرد سیکورٹی حصار کو ہٹایا جائے گا۔