اسلامیات

طلبہ کرام کے لئے چند رہنما اصول

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ انسان اپنی زندگی میں کئی کام انجام دیتا ہے خواہ سماجی و ملی مسائل ہوں یا خوانگی و معاشرتی مسائل ہوں یا خالصتا دینی و اخروی اعمال ہوں ان تمام مصروفیات میں انسان کا کوئی ارادہ اور کوئی نیت ہوتی ہے۔تو اس نیت کے اعتبار سے انسانی اعمال کی کئی قسمیں ہوتی ہیں بعض اعمال وہ ہوتے ہیں۔جنکو انسان انجام دیتا ہے اور نیت اس میں دکھاوے کی ہوتی ہے اور بعض اعمال وہ ہے جس کو انسان انجام دیتا ہے لیکن اس کے دل میںاس کام کے حاصل کرنے کا کوئی اپنا مقصد ہی نہیں ہوتا ہے۔اور کچھ اعمال وہ ہیں جن میں انسان کی ظاہری و باطنی دونوں حالتیں برابر ہوتی ہیں۔
تصحیح نیت: یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ طلبہ عزیز میں بھی بعض وہ ہوتے ہیں جن کے علم دین حاصل کرنے کا مقصد ریا کاری یا جاہ و مرتبہ کا حصول ہوتا ہے،یا لوگوں میں عزت و شہرت مقصول ہوتی ہے۔اور بعض وہ طلبہ کرام ہوتے ہیں جو علم دین حاصل کرتے ہیں لیکن اس علم دین حاصل کرنے کا ان کا اپنا کوئی مقصد نہیں ہوتا ۔طلبہ کرام میں اس بے مقصدی کا ایک سبب یہ ہے کہ ان کے والدین بچپن ہی میں علم حاصل کرنے کے لئے مدرسہ بھیج دیتے ہیں۔ کم عمری اور عقل کی پختگی نہ ہونے کے سبب طلبہ کو تحصیل علم کے مقصد کی پہچان نہیں ہوتی۔جسکی وجہ سے ان کے لئے اپنے مقصد کو متعین کرنا دشوار ہو جاتا ہے،لہٰذا یہ وہ مرحلہ ہے اس میں پاں باپ کی نیت معتبر ہوتی ہے،لیکن جب طالب علم عاقل بالغ ہو جائے تو اب اسکی نیت معتبر ہوگی۔لھٰذا اس مرحلے میں طلبہ کرام کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ وہ خود اپنی نیت کا جائزہ لیں۔کہ ہمارے پڑھنے کا مقصد کیا ہے۔اور ہم قرآن و حدیث کی تعلیم کس لئے حاصل کر رہے ہیں،
تحصیل علم کا مقصد: علم دین حاصل کرنے کا مقصد علم پر عمل،اللہ کے دین کی خدمت،گھر اور خاندان میںاس علم کی نشر واشاعت،بڑوں کا احترام،چھوٹوں پر شفقت،اور غریبوں کی خدمت کرنا ہو۔الغرض تحصیل علم کا مقصد یہ ہو کہ اس علم کے ذریعہ ہم ایسے بن جائیں جیسے اللہ اپنے بندوں کو دیکھنا چاھتے ہیں۔ اس کے لئے تصحیح نیت کی بنیادی حیثیت ہے،اس لئے کہ ایک مرتبہ قلب کی کیفیت درست ہو جاتی ہے تو باقی اعمال درست ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔اور یہ بات بھی واضح رہے کہ ایک طالب علم کے لئے تحصیل علم میں تصحیح نیت کی جہاں بنیادی حیثیت ہے وہیں اس پر استقامت بھی ایک اہم ضرورت ہے۔ تصحیح نیت کے بعد اس پر برقرار رہنے کے لئے ہمارے اکابر کہا کرتے تھے کہ نیت کا نسخہ لکھ کر اپنے پاس رکھ لیںاور روزانہ اسکو نکال کردیکھ لیںکہ ہم کس نیت سے تحصیل علم میں مشغول ہیں؟ نیز جمعہ کے دن صلوٰۃ الحاجۃ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے درستگی نیت کے لئے دعا مانگنے کا اہتمام کریں۔
جہد مسلسل کی ضرورت: جب نیت درست ہو گئی اور مقصد صحیح ہو گیا تو اب باری ہے سخت محنت کی کہ ہم سخت محنت کریں،اساتذہ،ذمہ داران مدرسہ اور والدین کو ہماری تحصیل علم کے خاطر محنت دیکھ کر یہ کہنا پڑے کہ کیا رات رات بھر پڑھتے رہتے ہو،سو جائو،اپنی صحت کا بھی خیال رکھو۔ہمارے اکابرین کی تعلیمی انہماک اور تحصیل علم کے خاطر محنت و جدوجہد کا یہ حال تھا کہ انکے والدین رات میں اٹھ اٹھ کر نگرانی کیا کرتے تھے کہ کہیںیہ اٹھ کر پڑھ تو نہیں رہا،یہی وجہ ہے کہ اسی محنت و جدوجہد نے انھیں دنیا میں آفتاب و ماہتاب بناکر چمکایا۔
طلبہ عزیز : یہ دور مقابلہ اور چیالنجس کا ہے دور ہے سامنے سے مقابلہ سخت ہے،لہٰذا سخت محنت کی ضرورت ہے،جتنی سخت محنت ہوگی ہمارا مستقبل اتنا ہی روشن اور تابناک ہوگا، اس کے لئے راتوں کی قربانیاں دینی پڑے گی۔ من طلب العلا سھر اللیالی

پگھلنا علم کی خاطر مثل شمع زیبا ہے
بغیر اس کے نہیں پہچان سکتے ہم خدا کیا ہے

اجتناب معاصی: ان دونوں چیزوں (اخلاص نیت ،سخت محنت) میں سونے پے سہاگہ کی طرح کام کرنے والی تیسری چیز اجتناب معاصی ہے کہ ہم گناہوں سے بچیں،اسلئے کہ معصیت کا زہر آلود اثر ظاہر و باطن دونوں پر پڑتا ہے۔لہٰذا طالبان علوم نبوت کیلئے تحصیل علم کے خاطر جہاں جہد مسلسل کی ضرورت ہے وہیں اجتناب معاصی کی،اس سے کہیں زیادہ ضرورت ہے،اس لئے کہ علم دین کا حصول ترک معاصی کے بغیر ناممکن ہے۔گناہوں سے محفوظ رہنے کا ایک موثر اور مفید طریقہ یہ ہے کہ ہم نماز جی لگا کر پڑھیں اور دوران صلوٰۃ یہ استحضار رہے کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے،لہٰذا یہ استحضار جہاں ہمارے لئے گناہوں سے بچنے کے لئے معاون و مددگار ہے وہیں ہمارے لئے دلی خوشی کا سبب بھی،جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہمارے اندر گناہوں سے نفرت اور اس سے طبعی کراہت پیدا ہو جائیگی۔ اسی طبعی کراہت کے لئے معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ عزوجل سے یوں دعا مانگی تھی:اللھم حبب الینا الایمان وزینہ فی قلوبنا وکرہ الینا الکفر والفسوق والعصیان۔
اللہ تعالیٰ تمام طالبان علوم نبوت کو ان رہنما اصول پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×