سعودی عرب نے شہریت کے قانون میں کی بڑی تبدیلی
ریاض: 15؍جنوری (ذرائع) سعودی عرب نے اپنے شہریت کے قوانین میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی شہریوں سے شادی شدہ سعودی خواتین کے بچے اب 18 سال کی عمر کے بعد شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔ سعودی حکام نے سعودی عرب کے قومیت کے نظام کے آرٹیکل 8 میں ترمیم کو منظوری دے دی ہے۔ سعودی گزٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دی ڈیلی نے بتایا ہے کہ شہریت دینے کا حق صرف وزیراعظم کو حاصل ہے۔ سعودی عرب کے قومیت کے نظام کے آرٹیکل 8 کے مطابق ایک شخص جو سعودی عرب میں غیر ملکی باپ اور سعودی ماں سے پیدا ہوا ہے، اگر کچھ شرائط کو پورا کرتا ہے، تو اسے سعودی عرب کی شہریت دی جا سکتی ہے ۔ شرائط میں یہ شامل ہے کہ شخص کو عربی زبان میں روانی حاصل ہو ۔ جب وہ قانونی عمر کو پہنچتا ہے تو اسے سعودی عرب میں مستقل رہائش کا درجہ حاصل ہونا چاہئے ۔ نیز اس کیلئے اچھے اخلاق اور اچھے کردار کا حامل ہونا لازمی ہے ۔ علاوہ ازیں کسی بھی ناشائسہ عمل کیلئے اس کو کوئی مجرمانہ سزا یا چھ ماہ سے زیادہ قید کی سزا نہیں ملی ہونی چاہئے ۔ بتادیں کہ سعودی عرب نے اس سے پہلے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس سال حج کیلئے عازمین حج کی تعداد پر کوئی حد نہیں لگائے گا۔ حج اور عمرہ کے وزیر نے ریاض میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ عازمین حجاج کی تعداد بغیر کسی عمر کی حد کے وبائی مرض سے پہلے کی طرح واپس آجائے گی۔ بتادیں کہ سال 2019 میں یہاں تقریباً 25 لاکھ فرزندان توحید نے فریضہ حج کی ادائیگی کی تھی ۔ اگلے دو سالوں تک کورونا وبا کی وجہ سے عازمین حج کی تعداد میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی۔ 2022 میں تقریباً 900,000 عازمین ہی فریضہ کی اادائیگی کرسکے تھے ، جن میں سے تقریباً 780,000 بیرون ملک سے تھے ۔ تاہم اس سال سے وبا سے پہلے کی تعداد میں عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کرسکیں گے ۔ علاوہ ازیں اس سال سے کووڈ سے متعلق سبھی پابندیوں کو بھی ہٹادیا گیا ہے۔