افکار عالم

اومیکرون پر ابھی تحقیق جاری ہے، جنوبی افریقہ پر عائد کردہ پابندیاں ختم کرنے افریقی صدر کی اپیل

کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے سامنے آنے کے بعد پوری دنیا میں تشویش پائی جارہی ہے اور تمام ممالک اپنے اپنے اعتبار سے اس کو نمٹنے کی تیاریاں کررہی ہیں۔ ایسے میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا (Cyril Ramaphosa) نے کئی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی وبا کورونا وائرس (Covid-19) کے نئے ویرینٹ اومی کرون (Omicron) سے متعلق عائد کردہ پابندیوں پر نظر ثانی کریں۔ انھوں نے کہا کہ اومی کرون کی دریافت سے منسلک سائنسی طور پر غیر منصفانہ سفری پابندیوں پر فوری طور پر ختم کیا جائے۔

صدر سیرل رامافوسا کی یہ اپیل اس وقت سامنے آئی، جب دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے نئے ویرینٹ کے ضمن میں پابندیوں اور سختیوں کا اعلان کیا جارہا ہے اور کئی ممالک میں جنوبی افریقہ کے مسافرین کے داخلے پر پابندی لگائی جارہی ہیں۔ اسی دوران نیدرلینڈز، ڈنمارک اور آسٹریلیا میں کورونا کے نئے کیسز کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
جنوبی افریقہ کے سائنسدانوں کی جانب سے رواں ہفتے نئی قسم کی دریافت کے بعد سے درجنوں ممالک نے جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک کے مسافروں پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔ جب کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اومی کرون کو ’’تشویش کی ایک قسم‘‘ قرار دیا ہے جو ممکنہ طور پر سابقہ ​​اقسام سے زیادہ متعدی بتایا گیا ہے۔
رامافوسا نے اومی کرون کی دریافت کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ’’ہم ان تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنوبی افریقی ممالک کے عوام پر عائد کردہ سفری پابندیوں کو لازمی طور پر برخواست کریں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ سفر کی ممانعت سائنسی انداز میں نہیں بتائی گئی ہے۔ اس پر ابھی تحقیق جاری ہے۔ صرف سفر پر پابندی سے متاثرہ ممالک کی معیشتوں کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ پابندیاں افریقی خطے کے خلاف بلا جواز اور غیر منصفانہ ہے۔ جو کہ امتیازی سلوک پر مبنی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×