افکار عالم

ملعون سلمان رشدی کی ایک آنکھ ضائع اور ایک ہاتھ ناکارہ، دو ماہ پہلے ہوا تھا قاتلانہ حملہ

متنازع مصنف ملعون سلمان رشدی اگست میں نیویارک میں ایک ادبی تقریب کے دوران میں اسٹیج پر حملے کے بعد ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں اوران کا ایک ہاتھ بھی ناکارہ ہوگیا ہے۔

رشدی کے ایجنٹ اینڈریووائلی نے اتوار کے روزان کی حالت کے بارے میں بتایا ہے۔وائلی نے ہسپانوی اخبارایل پیس کے ساتھ ایک انٹرویو میں ’’وحشیانہ‘‘حملے میں رشدی کو پہنچنے والے زخموں اور ان سے اعضاء کے نقصان کی تفصیل بیان کی ہے۔

انھوں نے شاتم رسول مصنف کے زخموں کو’’گہرا‘‘ قراردیا اور کہا کہ ان کی ایک آنکھ کی بینائی کو نقصان پہنچا ہے۔چاقوحملے میں ان کی گردن میں تین گہرے زخم لگے تھے۔ان کاایک ہاتھ معذور ہوچکاہے کیونکہ اس کے بازو کے اعصابی ریشے کٹ گئے تھے۔ان کے سینے اور دھڑمیں قریباً پندرہ زخم ہیں۔

البتہ ایجنٹ نے یہ بتانے سے انکارکیا ہے کہ آیا شیطانی آیات (دی سیٹینک ورسیز) کے 75 سالہ مصنف اب بھی اسپتال میں ہیں۔دو ماہ سے زیادہ عرصے پہلے اگست میں پولیس نے بتایا تھا کہ نیو جرسی سے تعلق رکھنے ایک 24 سالہ شخص نے چوتوکوا انسٹی ٹیوشن میں لیکچردینے سے ٹھیک پہلے سلمان رشدی کی گردن اور دھڑ میں چاقو سے پے درپے وار کیے تھے۔

وائلی نے اس وقت کہا تھا کہ ناول نگارکو حملے میں شدید چوٹیں آئی تھیں۔انھوں نے فوری اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں انھیں کئی روز تک وینٹی لیٹر پررکھا گیا تھا۔چاقو حملے میں ان کے بازو کے اعصابی نظام کو شدید نقصان پہنچاتھا،ان کے جگرمیں زخم آئے تھے اور ایک آنکھ کا ممکنہ نقصان شامل تھا۔

ان پریہ حملہ ایران کے سابق سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی کی جانب سے جاری کردہ ایک فتویٰ کے 33 سال بعد کیا گیا تھا۔اس میں مسلمانوں سے کہاگیاتھا کہ وہ رشدی کو قتل کر دیں۔بہت سے مسلم علماء اور دانشوروں نے اس ناول میں پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اقتباسات کوتوہین آمیز قراردیا تھا۔

واضح رہے کہ سلمان رشدی ہندوستان میں ایک مسلمان کشمیری خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ایران نے ان کے سرکی قیمت مقرر کررکھی ہے۔ اس کے بعد وہ نوسال تک برطانوی پولیس کی حفاظت میں روپوش رہے ہیں۔

اگرچہ 1990 کی دہائی کے آخر میں ایران میں صدر محمد خاتمی کی اصلاحات پسند حکومت نے اس فتوے سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا،لیکن رشدی کے سر پر لٹکے ہوئے لاکھوں ڈالر کےانعام میں اضافہ ہوتا رہا اور یہ فتویٰ کبھی واپس نہیں لیا گیا ہے۔

خمینی کے جانشین، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو 2019 میں ٹویٹرسے اس بنا پرمعطل کر دیا گیا تھا کیونکہ انھوں نے کہا تھا کہ رشدی کے خلاف فتوی ’’ناقابل تنسیخ‘‘تھا۔

ناول نگار پر حملہ کرنے والے لبنانی نژاد شخص نے دوسرے درجے کے قتل کی کوشش اور حملے کے الزامات میں بے قصور ہونے کا اعتراف کیاہے۔ہادی مطر کو بغیر ضمانت کے مغربی نیویارک کی ایک جیل میں رکھا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×