اسلامیات

سالِ نو کی آمد :آخر جشن کس بات کا؟

ماہ وسال کی گردش جاری ہے،شب و روز کا نظام بڑی تیزی کے ساتھ اپنے اختتام کی طرف رواں دواں ہے،سال 2021کی آمد آمدہے، بہت جلد نئے سال کاکیلنڈر دیواروں پر آویزاں ہوجائے گا،اور گزرے ہوئے سال کا کیلنڈرکوڑے دان کی نذر ہوجائے گا،لیکن کیا آپ کا یہ خیال ہے کہ ماہ و سال کی تبدیلی ،اس میں کئے جانے والے اعمال،اس میں رونما ہونے والے احوال کابھی یہی معاملہ ہےکہ سالِ نو کی آمد کے ساتھ وہ سب کچھ قصۂ ماضی بن جائے گا اور اس پر کوئی محاسبہ ومواخذہ نہیں ہوگا ،تو یہ آپ کی خام خیالی ہے ،حقیقت یہ ہے ایک دن ایساآنے والا ہےکہ جس دن تمام دن و رات کا حساب وکتاب دینا ہے ،ہر صبح وشام کے سلسلہ میں جواب دینا ہے۔
سال 2020اپنے ساتھ انمٹ نقوش لے کر رخصت ہورہا ہے،یہ سال صدیوں تک یاد رکھا جائے گا،تاریخ کے صفحات پر اس کی کہانی جلی حروف سے لکھی جائے گی،اس لئے کہ یہ سال ہر ایک کے لئے ـ’’عام الحزن ‘‘ثابت ہوا ،اس سال ایسے ایسے واقعات رونما ہوئیں اور ایسے ایسے سانحات کا ظہور ہوا کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔سال شروع ہوکر ابھی تین ماہ نہیں گزرے تھے کہ ایک خطرناک وبا ’’کورونا وائرس ‘‘نے پور ی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،سارے عالم پر قہر بن کر ٹوٹ پڑا،انسانیت کو بے چین و بے قرار کردیا،انسانی جانوں کو لقمہ اجل بنانے کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا،ایسی وبا اور ایسی بیماری کہ جس سے شائد ہی زمین کا کوئی خطہ محفوظ رہا ہو ۔کرونا وائرس کے بڑھتے کیسس کو دیکھ کردنیا بھر کی حکومتوں کے ہوش اڑگئیں اور انہوں نےبے بسی کی حالت میں پوری دنیا (اکثر ممالک ) میں لاک ڈائون کا اعلان کردیا ،پوری دنیاسناٹے میں آگئی ،عبادت گاہوں پر تالے لگادئے گئے،تعلیمی اداروں کو مقفل کردیا گیا ،سرکاری محکموں کو بند کردیا ،سڑ کیں سنسان ہوگئیں ،ایسے ممالک نے بھی لاک ڈائون کرنے کا فیصلہ کرلیا کہ جن کوایک منٹ کے لئے بجلی جانے پر لاکھوں،کروڑوں کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔شائد دنیا کی آنکھوں نے کبھی ایسا منظر بھی دیکھا ہو کہ ایک ہی وقت پوری دنیا ساکت وجامد بے بسی وبے کسی کی حالت میں اپنے گھروں میں محصور ہو۔
سال 2020کوکہنے والوں نے ’’سانحات کا سال ‘‘بھی کہا ہے ،اس لئے کہ اس سال جو پے در پے اموات ہوئیں اور لاکھوں،کروڑوں لوگوں نے داعئ اجل کو لبیک کہا ،ایسا بھی پچھلے سالوں میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا ،انتقال کی ایک خبر سن کر ابھی صدمہ سے باہر بھی نہیں آتے کہ دوسری خبر پھر صدمہ میں ڈال جاتی،بعض مرتبہ تو ایک ہی دن میں دسیوں خبریں انتقال کی موصول ہوتیں ،کیا امیر ؟ کیا غریب؟ کیا عام؟ کیا خاص؟ ہر کوئی اس مہلک بیماری کی زد میں آیااور اس بیماری سے لڑتے لڑتے زندگی کی جنگ ہار گیا۔مسلمانوں کے لئے یہ سال اس اعتبار سے بھی بڑا غمگین وتکلیف دہ رہا کہ ان کے اپنے پیاروں کے اٹھنے کے ساتھ ساتھ ان کے پیشوائوں ان کے علماء اور صلحاء نے بھی رخت سفر باندھ لیا کہ جن کی موجودگی ہرقسم کے خیر کو کھینچ لانے والی تھی، اور ہر شر کو دفع کرنے کا سبب بنتی تھی۔اگر صرف ہندو پاک میں 2020 کے اندر وفات پانے والے علماء کی فہرست بنائی جائے اوراس کا پچھلے سالوں سے موازنہ کیا جائے تووہ تین چار گنا زیادہ ہی ہوں گے۔
اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں
روئیے کس کے لئے کس کس کا ماتم کیجئے
اب چوں کہ ہم لوگ 2021 کی دہلیز پر کھڑے ہیں اور بہت جلد نئے عیسوی سال میںداخل ہوجائیں گے اور کچھ من چلے قسم کے لوگ سالِ نو کی آمدکے موقع پر جشن منائیں گے،چراغاں کریں گے،کیک کاٹیں گے،رقص و سرور کی محفلیں جمائیں گے اور نہ جانے کیا کیا خلاف تہذیب و خلاف اخلاق کاموں کو انجام دیں گے۔ا یسے موقع پر ہمیں تھوڑی دیر کے لئےسوچنا چاہیے کہ آخر کس بات کا جشن ہم منانے جارہے ہیں ،آخر وہ کونسی خوش کن خبر تھی جو 2020میں ہمیں ملی ؟ کیا جشن اس بات پر کہ ہم نے اس سال اپنے عزیزوں کو کھودیا؟یا اس بات کا جشن کہ رمضان جیسے مقدس مہینہ کی رونقوں سے ہم محروم رہ گئیں ؟یا اس بات کا جشن کہ اس سال حرمین شریفین کے وہ دروازے جو کبھی بند نہیں ہوتے ان کو بند کردیا گیا؟یا اس بات کا جشن کہ ہماری زندگی سے ایک سال اور کم ہوگیا او ر ہم قبر کے گڑھے کے قریب ہوگئیں ؟ہونا تو یہ چاہیے کہ ہم خدا کے حضور سر بسجود ہوجائیں اور گڑگڑاکر اس سے یہ التجاء کریں کہ خدایا! ہم نے اس سال بہت غمگین خبروں کا سن لیا ،بہت تلخ یادیں اس سال سے وابستہ ہوگئیں،اب آپ آنے والے سال کو ہم سب کے لئے بھلائی ،عافیت اور خیر کا ذریعہ بنادیجیے،اس مہلک مرض اور اس جیسے تمام امراض سے حفاظت فرمائیے،عالمی بیماری کا پورے عالم سے خاتمہ فرمادیجیے ۔
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×