اسلامیات
*محرم الحرام واقعات وحوادثات*
محرم ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے اوران مہینوں میں ہے جس کو اللہ رب العزت نے باعزت وبابرکت قرار دیاہے، عرب اپنی تمام ترجہالت کے باوجود اس مہینے میں جنگ وجدال سے پرہیز کرتے تھے، اور اس کے تقدس کومذہبی شعار میں شمار کرتے تھے، اسی مہینے کی دسویں تاریخ کو حضرت آدم وحوا کی توبہ قبول ہوئی،حضرت ادریس علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پرٹھہری، نارنمرود حضرت ابرہیم علیہ السلام پر گلزار بنا، حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس ملی اور حضرت یوسف علیہ السلام کا دیدار نصیب ہوا، حضرت دائود وسلیمان علیہما السلام کی توبہ قبول ہوئی، حضرت ایوبؑ کے مصائب دور ہوئے ، حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی، اور فرعون بحر قلزم میں غرق ہوا، حضرت عیسیٰؑ پیدا ہوئے اور آسمان پراٹھائے گئے، لیکن چونکہ یہ سب واقعات بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت پہلے کے ہیں اور ان میں سے کئی کا ذکر صحیح احادیث میںنہیں ملتا۔ اس لیے ان کی صحت میں کلام ہے، اور شبہ کی اچھی خاصی گنجائش موجود ہے، بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی یہ مہینہ تاریخ وسیر کے طالب علم کو غیر معمولی واقعات وحوادثات سے پُرنظر آتا ہے، ایسے واقعات و وحوادثات جن کا ذکر احادیث میں ملتاہے، اور تاریخی آثار وقرائن جن پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں، ایسے ہی آثار میں ہے کہ اس مہینہ میں حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا نکاح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا، عاشورہ کا روزہ رمضان کے روزوں سے پہلے فرض ہوا ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں کے پاس دعوتی خطوط لکھے، 7ھ مطابق مئی628 میں قیصر روم کے پاس وحیہ کلبیؓ، خسرو پرویز کے پاس عبداللہ بن حذافہ سہمیؓ ، عزیز مصر مقوقس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہؓ، نجاشی شاہ حبش کے پاس عمر بن امیہ ضمری،رئوسا یمامہ کے پاس سلیط بن عمراور شام اور اس کے نواح کے رئیسوں کے پاس شجاع بن وہب اسدی کو بطور قاصد بھیجا۔ ۷ھ مئی 628 کے اسی ماہ میں خیبر فتح ہوا، جس میں دس ہزار مشرکین کا مقابلہ چودہ سومسلمانوں نے کیا، اٹھارہ مسلمان شہید ہوئے، دشمن کے 193 آدمی کام آئے، اسی مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیاگیا۔ 7ھ کے اسی مہینے میں غزوہ ذات الرقاع ہوا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سریہ عینیہ بن الحصنؓ جانب بنی تمیم بھیجا، غطفان کے ایک قبیلہ بنوفزارہ نے اسی مہینے 7ھ میں مدینہ کی چراگاہ پرحملہ کیا اور ایک مسلمان کو قتل کردیا۔11ھ کے اسی مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات کا آغازہوا،بخارآیا، بار بار آیا، اورپھر بڑھتا ہی چلا گیا، اسی مہینے کے آخری دنوں میں خالد بن ولیدؓ نے جنگ حیرۃ میں کامیابی حاصل کی اور اسی مہینے میں حضرت ابوبکر صدیقؓ نے باری باری عکرمہؓ بن ابی جہل ، عمرو بن العاصؓ، ابوعبیدہؓ بن الجراح، شرجیل بن حسنہ کولشکر کا سپہ سالاربناکر علی الترتیب فلسطین، دمشق، حمص اور اردن کی جانب سے خالد سیف اللہ کی مدد کے لیے حملہ کرنے کا حکم دیا، جنگ قادسیہ اسی ماہ میںہوئی اورحضور اکرام صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اٹھنے والے فتنۂ ارتداد کو پوری طرح کچل دیاگیا، اسی مہینہ 31ھ عام الفیل میں حضرت عمر فاروقؓ کی ولادت ہوئی، اور محرم 336ھ میں اسماعیل بن ابوالقاسم اور ابویزید کے درمیان آخری گھمسان کی لڑائی ہوئی، جس میں ابویزید کوشکست ہوئی اوروہ قلعہ کنامہ میں محصور ہونے کے بعدگرفتار ہوا۔ 360ھ کے اسی مہینے میں جعفر بن فلاح کتامی نے دمشق پر قبضہ کرکے حکومت کرنا شروع کیا، 549ھ میں نصیر نے ظافر کو اپنے یہاں کھانے پربلاکر قتل کردیا، 251ھ کے محرم میں معتز باللہ بن متوکل علی اللہ سرمن رای سامرا کوخلیفہ بنایاگیا، اسی ماہ میں 362ھ میں خلیفہ مطیع اللہ نے بمقام واسط وفات پائی، محرم 676ھ میں ملک الظاہر فوت ہوا اورملک السعید تخت نشین ہوا۔ 500ھ کے اسی ماہ میں امیر المسلمین یوسف بن تاشقین فوت ہوئے۔ 713ھ کے اسی ماہ میں ابوالولید فوج لے کر دارالسلطنت غرناطہ کے قریب قریۃ العشا میں آکر خیمہ زن ہوا، ادھر سلطان نصر بھی غرناطہ سے فوج لے کر نکلا، 13محرم 713ھ کوسلطان نصر نے ابوالولید سے شکست کھائی، اور غرناطہ میں آکر پناہ لیا۔ ابوالولید نے سلسلۂ جنگ جاری رکھا اور آخر محرم 719ھ میں عیسائیوں کو مارکر نکال دیا۔ اور اپنا سارا علاقہ اس سے خالی کرالیا۔محرم 62ھ میں یزید نے اپنے چچا زاد بھائی عثمان بن محمد بن ابی سفیان کومدینہ کا حاکم بناکر بھیجا، اسی ماہ 187ھ میں ہارون رشیدنے جعفر بن یحییٰ برمکی کو انبار میں قتل کرایا، فضل بن یحییٰ برمکی محرم 193ھ میں فوت ہوئے ، محرم 567ھ میں سلطان العادل نے صلاح الدین ایوبی کو عاضد کے نام کا خطبہ بند کرنے اور خلیفہ مستفی باللہ عباسی کے نام کا خطبہ پڑھنے کولکھا۔ اس حکم کی تعمیل میں محرم کے پہلے جمعہ میں جامع مسجد قاہرہ میں مستفی باللہ کا خطبہ پڑھا گیا، اورپھر اگلے جمعہ سے مصر کی تمام جامع مسجد میں خلیفہ بغداد کا نام شامل کرلیاگیا، اسی ماہ میں ابومحمد چشتیؒ اس دنیا میں تشریف لائے۔
اسی ماہ کی چاند رات کو اتوار کے دن 357ھ میں حضرت ابوسعید ابوالخیر360ھ میں شیخ ابوالعباس احمدؒ، اسوددینوریؒ ، 632ھ میں مستنصر باللہ کے دورِ خلافت میں شیخ شہاب الدین عمر بن محمد سہروردی اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ 1098ھ کی اسی رات میں سلطان فرخ سیر پیدا ہوئے اور 1244ھ میں پیرکے دن شاہ رکن الدین لاہرپوری نے اس دنیائے رنگ وبو میں قدم رکھا۔
یکم محرم سنیچر کے دن 7 نبوی میں کفاروں نے بنوہاشم اور بنو عبدالمطلب کے مقاطعہ کا فیصلہ کیا، اوراس عہد نامے پر دستخط کیاجس کی رو سے بنوہاشم اور بنو عبدالمطلب سے شادی، بیاہ، ملاقات ،سلام وپیام سب ترک کردینے ،کوئی چیز ان کے ہاتھ فروخت نہ کرنے اور غذائی اجناس ان تک نہ پہنچنے دینے پر رئوسائ قریش نے قسمیں کھائی تھیں ، مجبوراً حضرت ابوطالب کوتمام بنوہاشم اوربنو عبدالمطلب کے ساتھ مکہ کے قریب کی ایک پہاڑی میں محصور ہونا پڑا،تین سال تک برابر یہ مقاطعہ چلتا رہا، 4ھ کی اسی تاریخ کو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخبرملی کہ مقام فتن میں قبیلہ بنی اسد کے بہت سے مفسد طلحہ بن خویلہ اورسلمہ بن خویلہ کی سرداری میں جمع ہوگئے ہیں۔ اس خبر کوسن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسلمہ مخزومی کی قیادت میں ڈیڑھ سو مسلمانوں کا جتھہ ان شریروں کی گوش مالی کے لیے بھیجا، چونکہ دشمن پہلے ہی فرار ہوچکے تھے، اس لیے مقابلہ کی نوبت نہیں آئی، کچھ مویشی مال غنیمت کے طورپر ہاتھ لگے، جنھیں لے کرابوسلمہؓ مدینہ واپس آگئے۔ 23ھ کی اسی تاریخ میں حضرت عمرؓ شہید ہوئے اور حضرت عثمانؓ کی خلافت کا آغاز ہوا، مسلمانوں کی مشہور آپسی لڑائی صفین جو حضرت معاویہؓ اورحضرت علیؓ کے درمیان ہوئی تھی، 37ھ کی اسی تاریخ کو موقوف ہوئی اورپورے ایک مہینہ تک بندرہی، 486ھ کی اسی تاریخ کومستظہر باللہ کے عہدحکومت میں شیح ابوالحسن علی بن یوسف بن جعفر قرشی نے وفات پائی، اسی تاریخ کو 16ھ میں حضرت حسینؓ میدان کرب وبلا میں پہنچے ،1070ھ کی اسی تاریخ میں شاہزادہ دارا شکوہ کی وفات ہوئی۔ اوراسی تاریخ کو 521ھ میں خلیفہ مسترشد کے قصر خلافت کو سلطان محمود کے ہمراہیوں نے لوٹا، 551ھ میں سلیمان شاہ بن سلطان محمد نے خلیفہ مقتضی لامراللہ سے بیعت کی اورنائب السلطنت مقرر ہوا۔ 352ھ میں معز الدولہ احمدبن لویہ دیلسی نے یوم عاشورہ کوحضرت امام حسین کی شہادت کے غم میںحکم دیا کہ تمام دکانیں بند کردی جائےں ، بیع وشرا بالکل موقوف رہے،شہر ودیہات کے تمام لوگ ماتمی لباس پہنیں ،ا علانیہ نوحہ کریں، عورتیں اپنے بال کھول کر ،چہروں کو سیاہ کرکے، کپڑے پھاڑ ے ہوئے سڑکوںاور بازاروں میں مرثیہ پڑھتی ، منہ نوچتی اور چھاتیاں پیٹتی ہوئی نکلیں، ایک سال بعد 353ھ یکم محرم کوپھر اسی حکم کا اعادہ ہوا،جبر کیاگیاتوشیعہ سنّی فساد پھوٹ پڑا اور کافی خوں ریزی ہوئی۔ 202ھ کی اسی تاریخ کو آل عباس اور تمام اہل بغداد نے مامون کو خلافت سے معزول کردیا، اورابراہیم بن مہدی کوخلیفہ بنایا، 1400ھ کی اسی تاریخ کو 20نومبر1967 کو چندبدعقیدہ اور گمراہ لوگوں نے گولیاں چلاکر مسجد الحرام پر قبضہ کرلیا، ان میں محمد بن عبداللہ قحطائی نامی ایک شخص تھا، جس نے امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا، تیرہ دنوں تک لگاتارمسجدحرام پرشرپسندوں کا قبضہ برقرار رہا اورشاید تاریخ میں پہلی مرتبہ سترہ دنوں تک مسجد حرام میں اذان ونماز اورکعبہ کے طواف کا سلسلہ بند رہا، حکومت سعودیہ کے ساٹھ سپاہی اس معرکے میںکام آئے، دشمنوں کے ایک سوپچھتر آدمی مارے گئے،اورایک سوستر زندہ گرفتار کیے گئے۔
2محرم 61ھ میں یزید کے گورنر عبداللہ بن زیاد نے عمر وبن سعد کو حضرت حسین کی گرفتاری کا حکم دیا اور عمروبن سعد میدان کرب وبلا میں پہنچ گیا، حضرت حسینؓ سے مفاہمت و مصالحت کی گفتگو ناکام ہوگئی،660ھ کی اسی تاریخ کومعتصم باللہ ابوالقاسم احمد جب وہ ملک الظاہر سے فوج لے کر تاتاریوں سے لڑنے ملک شام آیاتھا،ایک لڑائی میں گم ہوگیا، یا پھر مقتول ہوا۔ 752ھ کی اسی تاریخ اور اسی مہینہ میں سلطان محمد تغلق شاہ کی وفات ہوئی، اس ماہ کی تین تاریخ کو190ھ میں یحییٰ برمکی نے ستربرس کی عمر میں بمقام رقہ بحالت قید وفات پائی،4محرم 111ھ یا 112ھ میں ہشام بن عبدالملک بن مروان کے زمانہ حکومت میں خواجہ حسن بصری نے انتقال کیا۔5محرم 4ھ میں سوموار کے دن سریہ عبداللہ بن انیسؓ کا واقعہ پیش آیا۔ 668ھ یا 670ھ کی اسی تاریخ کوسلطان غیاث الدین بلبن کے دورحکومت میںمنگل کی رات حضرت فرید الدین گنج شکرؒ نے انتقال کیا۔656ھ میں ہلاکو خاں نے بغداد پرحملہ کیا اورمستعصم بن مستنصر کو قتل کرکے بغداد پر قبضہ کرلیا۔ 6محرم 291ھ کی اسی تاریخ کو محمد بن سلیمان نے قرامطہ کا مقابلہ کیا ،اور قرامطہ کے سردار ابوالقاسم یحییٰ المعروف ذکرویہ کو گرفتار کرلیا۔ 1195ھ کی اسی تاریخ کو شاہ محمد اکرم چشتیؒ دنیا سے سدھارے ، 1226ھ کی اسی تاریخ کو حضرت عبدالباری امروہیؒ کا انتقال ہوا۔اسی ماہ کی سات تاریخ کو جمعہ کے دن ہارون رشید کے دورحکومت میں خواجہ فضیل بن عیاض بن سعود دنیاسے منہ موڑگئے۔226ھ کی اسی تاریخ کوشیعو ں کے بارہویں امام محمد مہدی بن امام حسن عسکری جمعہ کے دن معتمد علی اللہ کے زمانۂ خلافت میں انتقال کیا یا غائب ہوئے۔ 1251ھ کے دن اسی تاریخ میں شاہ محمد آفاق نے وفات پائی۔ 1296ھ کی اسی تاریخ کو شاہ عبدالغنی نقشبندی کا انتقال ہوا،اسی ماہ کی آٹھ تاریخ کو 1060ھ میں شیخ ابوسعید امیٹھوی نے دنیا سے کوچ کیا۔ 1255ھ کی اسی تاریخ کواتوار کے دن شاہ محمدامام رخصت ہوئے۔8محرم 661ھ کوابوالعباس احمد بن حسن ملقب حاکم بامراللہ تخت نشین ہوا، 132ھ کی اسی تاریخ کو قحطبہ نے انباد سے دریائے فرات عبورکیا، لڑائی ہوئی اور یزیر بن عمر بن ہیرۃ کو شکست ہوئی مگر قحطبہ بن شعیب مارا گیا، قحطبہ کی فوج نے حسن بن قحطبہ کواپنا سردار بنایا، اس واقعہ کی خبر جب کوفہ میں پہنچی تو محمد بن خالف قسری نے شیعان علی کو مجتمع کرکے شب عاشورہ 23ھ میں خروج کیااورقصر عمارت میں داخل ہوکراس پر قبضہ کرلیا، اس ماہ کی نویں تاریخ 61ھ ÷ مطابق 644میں اہل بیت اطہار پریزیدیوں نے پانی بندکردیا، عبداللہ بن زیاد کا خط عمرو بن سعد کے پاس پہنچا کہ یا تو حضرت حسینؓ کا سرکاٹ کرلائو یا زندہ گرفتار کرو، بصورت دیگر میں کسی اورکو سردارنامزد کروںگا اورنامہ برتم کو گرفتار کرکے میرے سامنے حاضر کردے گا، محمود غزنوی 361ھ کی اسی تاریخ کو پیدا ہوا، 796ھ کی اسی تاریخ کو شیخ رکن الدین ابوالفتح مسکین فوت ہوئے، 1265ھ کی اسی تاریخ کو شاہ امیر الدین جونپوری کاوصال ہوا، اسی مہینہ کی دس تاریخ کو وہ حادثہ جانکاہ، شہادت کبریٰ کا وقوع میدان کرب وبلا میں ہوا، جس کی یاد میں آج بھی نوحے کیے جاتے ہیں، ماتم کیاجاتا ہے، آنکھیں آنسوبہاتی ہیں اوردل فگار ہوتاہے،یعنی جگر گوشۂ فاطمہ ، لخت جگر علیؓ، نواسہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسینؓ نے اپنے بہتّر ساتھیوں کے ساتھ شہادت پائی، اسی تاریخ کو 567ھ میں بادشاہ عاضد عبیدی نے وفات پائی، اسی تاریخ کو 230ھ میں خلیفہ معتصم کاایک سپہ سالار عجیف بن عینہ جس کو معتصم نے گروہ زط کی جنگ پر مامور کیاتھا، بغداد میں داخل ہوا اوراسے زیر کرکے معتصم کے حکم سے چشمہ زربہ کے قریب آباد کیا،جہاں رومیوں نے موقع پاکر شب خوں مارا اورسب کو قتل کردیا، 237ھ کی اسی تاریخ کو پیر کے دن شیخ حاتم اصم نے قائم بامراللہ کے دورحکومت میں منگل کی رات کو425ھ میں شیخ ابوالحسن خرمانی نے ،993ھ میں سید خضربن سید لہدیہ شہید سامانی خلیفہ قطب جہاں نے ، 513ھ میں مسترشد باللہ کے دورحکومت میں شیخ ابوسعید مخزومی نے وفات پائی۔ 561ھ کی اسی تاریخ کوسلطان الہند خواجہ اجمیریؒ اجمیر تشریف لائے ، 1159ھ کی اسی تاریخ میں مرزا مظہر جان جاناں نے شہادت پائی، 1301ھ ÷ کی بارہ تاریخ کواسی ماہ میں محمد مظہر مدنی نے دنیا سے منہ موڑا، 1211ھ کی تیرہ تاریخ کو اسی ماہ میں صبغۃ اللہ قلندر نے وفات پائی، 14محرم 299ھ کو حضرت ممشاد علوالدینوری نے وفات پائی اور 1331ھ کی اسی تاریخ کو مولانا قاری ظہیر الدین صاحب مبارکپوری نے دنیاکو وداع کہا، اسی ماہ کی پندرہ تاریخ کو 333ھ میں خلیفہ متقی نے اخشید کوبلایااور مصرکو دارالخلافہ بنانے کی تجویز مستردکریا، اور بغداد کی طرف روانہ ہوا۔1283ھ کی اسی تاریخ کو ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میں آیا،اور 1304ھ کی اسی تاریخ کو شاہ امیر الحق قلندر پھلواروی نے وفات پائی، 16محرم 896ھ کو شیخ درویش محمد بن شیخ قاسمؒ اودھی نے سکندر لودھی کے دورحکومت میںجمعرات کے دن بعدنماز مغرب وفات پائی۔ 17محرم 999ھ میں سنیچر کے دن اکبر کے دور حکومت میں سید شاہ گدارحمان ثانی نے وفات پائی۔18محرم 95ھ کی اسی تاریخ کو حضرت عبدالرحمن بن شمس الدین ملا جامیؒ جمعہ کے دن دنیاسے تشریف لے گئے۔
1334ھ کی اسی تاریخ کوبہادر شاہ، شاہ عالمگیر بن عالم گیرؒ جنت سدھار ے، 1208ھ کی اسی تاریخ کو شاہ صفی چشتی صفی پوری کا 933ھ میں اور شیخ ابوالحسن خرمانیؒ کا 970ھ میں انتقال ہوا۔ اسی مہینہ کی بیس تاریخ کو 65ھ میں مزح راہط کے مقام پر ضحاک بن قیس اورمروان سے مقابلہ کا آغاز ہوا،بیس دنوں تک لڑائی چلتی رہی، آخر میں ضحاک مارا گیا، اورشام بنی امیہ کے قبضہ میں آگیا۔ 200ھ کی اسی تاریخ کوشیخ معروف کرخی نے دنیا کوخیر باد کہااور 1165ھ کی اسی تاریخ کو شیخ مسعود علی قلندر کاا نتقال ہوا، اس مہینہ کی اکیس تاریخ 1074ھ کو شاہ پیر محمد سلونیؒ اس دنیا سے سدھارے ،22محرم میں مہدی بن جعفر خلیفہ بغداد پیدا ہوا، 792ھ کی اسی تاریخ کوسنیچر کے دن علامہ سعدالدین تفتازانی سمرقند میں فوت ہوئے۔ 23محرم اتوار کے دن 1165ھ میں شاہ مسعود علی قلندرؒ الٰہ آبادی نے وفات پائی، 617ھ کی اسی تاریخ کو شاہ محمدالدین بغدادی نے دنیا سے کوچ کیا۔ 25محرم بروز جمعرات 1199ھ میں حجۃ العارفین شاہ عبدالرحمنؒ قلندر نے وفات پائی اور 198ھ کی اسی تاریخ کو طاہربن حسن کے آدمیوںنے عباسی خلیفہ امین الرشید کو قتل کردیا۔26محرم 791ھ کو عبدالمقتدر بن محمود بن سلیمان شریحی تھانیسیری نے انتقال کیا۔ 27محرم 901ھ کو شاہ کمال کیتھل بن سید شاہ فضیلؒ کو اتوار کے دن بوقت عشائ سرہند میں اپنے والد سے خلافت ملی، 1185ھ کی اسی تاریخ کو شاہ ظہور الحق قلندرپھلواروی پیدا ہوئے، 29محرم 114ھ کو اورنگ زیب کے زمانے میں خواجہ محمد نقشبندی ثانی بن خواجہ محمد معصوم نے وفات پائی، 1176ھ کی اسی تاریخ کو شاہ ولی اللہ دہلوی نے انتقال کیا اورشروع محرم 82ھ سے حجاج اور عبدالرحمن بن محمد کے درمیان لڑائی کاسلسلہ شروع ہوا، کبھی حجاج غالب آتا اورکبھی عبدالرحمن؛ لیکن 29محرم 82ھ کو جو لڑائی ہوئی اس میں عبدالرحمن بن محمد کو شکست فاش ہوئی، اسی مہینہ کی تیس تاریخ کو 660ھ میں ابوالقاسم احمد بن ظاہر باللہ نے تاتاریوں پر حملہ کیا ، اس میں مسلمانوں کو شکست ہوئی، ابوالقاسم مارا گیا، 38ھ کی اسی تاریخ میں حضرت علیؓ نے اپنی فوج کو حضرت معاویہؓ سے فیصلہ کن جنگ کرنے کا حکم دیا۔ 13ھ میں خالد بن ولید نے دشمنوں پر پے درپے حملے کرکے ان کے دانت کھٹے کردیئے، اسی مہینہ کی بیس تاریخ کو بروز جمعرات 1423ھ میں بعد نماز مغرب مفکر ملت ،فقیہ العصر، قاضی القضاۃ حضرت مولانا مجاہد الاسلام قاسمی نے اپنی جان جاںآفریں کے سپرد کی، واقعات وحوادثات کا یہ سلسلہ کافی طویل ہے، یہاں سارے کی فہرست سازی کی نہ ضرورت ہے اور نہ گنجائش ، اتنی بات ضرور ہے کہ یہ فہرست خواہ کتنی ہی لمبی ہو، ان میں المیہ واقعات زیادہ ہےں اورطربیہ کم، شاید اسی وجہ سے علامہ سیماب اکبرآبادی نے کہا تھا
سیماب نظر آتی ہے مجھے ہرچیز اداس و آزردہ
فطرت غمگین ہوجاتی ہے جب ماہ محرم آتاہے