اسلامیات

کچھ مصیبت سی مصیبت ہے خدا خیر کرے

اک ہجوم غم و کلفت ہے خدا خیر کرے

جان پر نت نئی آفت ہے خدا خیر کرے
جائے ماندن ہمیں حاصل ہے نہ پائے رفتن

کچھ مصیبت سی مصیبت ہے خدا خیر کرے
آ چلا اس بت عیار کی باتوں کا یقیں

سادگی اپنی قیامت ہے خدا خیر کرے
رہنماں کو نہیں خود بھی پتا رستے کا

راہ رو پیکر حیرت ہے خدا خیر کرے
ان اشعار کے مصداق ساری دنیا ہوگئی ہے، مجبور وناتواں، سارے شہنشاہ، نہایت کرو وفر سے زندگی گذارنے والے، دنیا کی ہر قسم کی آسائش وآرام جن کو مہیا، ہر دم اپنی انانیت کا دعوی کرنے والے، دنیا میں نہتے عوام پر ظلم وستم ڈھانے والے، ہر ادنی سے لے کر اعلی تک کی یہ صورتحال ہوچکی ہے، مارے خوف وہراس اور موت کے ڈر کے منہ چھپائے پھر رہے ہیں؛بلکہ صورتحال تو اس قدر دھماکہ خیز ہوچکی ہے کہ ہر جگہ اس قدرتی وبا اور قہر خداوندی اور عذاب رب الٰہی کے سامنے بے بس، مجبور ولاچار نظر آرہا ہے، آخری صورتحال ساری دنیا کی مجموعی طور پر یہ نظر آرہی ہے کہ سب اپنے آپ کو گھروں تک محدود رہنے پرمجبور ہیں، ہر شہر اورملک بشمول ہمارے ملک ہندوستان کے ہرجگہ لاک ڈاؤن کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے، بڑے پیمانے پر ہر جگہ دنیا کے ہر حصے میں نئے کیسس نظر آرہے، جس کی وجہ سے سماجی روابط کو کم کرنے کی صلاح دی جارہی ہے،اس دھماکہ خیز صورتحال سے ہر شخص کوخواہ وہ دنیاکاکتنا ہی طاقتور، باصلاحیت اور قوت وطاقت کا محور ومصدر کیوں نہ ہو، اپنی لاچاری اور مجبوری کااقرار اور اعتراف ہی اس صورتحال سے نجات دلاسکتا ہے۔
کوروناوائرس جس سے اب تک ۸۸۱ ممالک شدید متاثر ہوچکے ہیں، ۳۱ ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں، اس وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد ۳ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، گرچہ ایک لاکھ افراد افراد صحت مند بھی ہوچکے ہیں،اس مرض اور وبا نے جو سارے دنیا میں اپنے پنجے گاڑ لئے ہیں، سب سے زیادہ متاثر اٹلی ہے جہاں یہ خطرناک وائرس بڑھتا جارہا ہے، جہاں مرنے والوں کی تعداد ۵ لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے، چین میں ۳ ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، ایران میں یہ تعداد ۶۱ سو افراد کے قریب ہے، اسپین میں ۳۱ سو سے بڑھ کر، فرانس میں ۵ سو سے بڑھ کر، امریکہ میں ۳ سو سے بڑھ کر برطانیہ میں ۲ سو سے بڑھ کر، جرمنی میں ۰۸ سے زائد نیدرلینڈ ز اور بیلجیم میں ۰۳، ۰۳ جب کہ سوئزرلینڈ میں ۳۲ افراد کرونا وائرس کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں، ہر جگہ مشرقی وسطی سمیت صرف شہریوں کو گھر تک محدود رکھنے کے لئے کہا جارہا ہے، صرف اشیاء ضروریہ کے لئے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی جارہی ہے، سعودی عرب میں بھی کیسیس کے بڑھنے کی وجہ سے ہر طرح کی سروسس معطل ہیں۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں کروناوائرس کی سونامی آنے کا شدید خطرہ ہے جس سے 300 ملین لوگ متاثرہوسکتے ہیں۔ ان میں چارسے پانچ ملین لوگوں کی حالت زیادہ خراب ہوسکتی ہے۔ للہ تعالی اس بلا کو ٹالے اور سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ اس وقت دنیا میں ہرجگہ اس وبا کے پھیلنے کا شدید خطرہ لاحق ہے، برطانوی اخبار انڈیپینڈینٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ کیونکہ ہندوستان میں لوگ مشترکہ کنبوں میں رہتے ہیں جن میں ایک دوسرے سے جراثیم لگنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور عمررسیدہ لوگوں کو خاص طورپر خطرہ ہے۔
اکنامکس ٹائمس کی 18 مارچ 2020 کی خبر کے مطابق 2 کروڑ کی آبادی والے شہر ممبئی میں کورونا ٹیسٹ کے لئے صرف ایک ہاسپٹل ہے پورے مہاراشٹر میں صرف دو اور 130 کروڑ آبادی والے پورے بھارت میں صرف 52 سینٹر ہیں.بہار جیسی بچھڑی اور کثیر آبادی والی ریاست میں صرف ایک سینٹر ہے صرف کرناٹک میں کورونا ٹیسٹ کے لئے پانچ راجستھان میں چاراتر پردیش اور کیرالا میں تین تین اور بقیہ ریاستوں میں صرف دو یا ایک ایک سینٹر ہیں.اسی لئے سرکار پر بالکل اعتماد نہ کرتے ہوے اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کی ذمداری خود کریں اور کورونا یا ان جیسی کسی بھی ناگہانی آفت سے بچنے کے لئے کمر بستہ ہو جائیں گھر کے راشن کا تھوڑا زائد سٹاک جمع کر لیں،اصل خطرہ یہ ہے مرض جب بگڑتا ہے تو سوائے وینٹی لیٹر کے کوئی چارہ باقی نہیں رہتا اور وینٹی لیٹر نہ ملنے کا مطلب موت ہے۔ اب مجھے بتائیں ہندوستان کتنے وینٹی لیٹرس ہیں اور کتنے کرونا ٹیسٹنگ کٹس ہیں
یہ سب مذاق نہیں ہے، یہ ساری دنیا پاگل نہیں ہے جو اپنے کاروبار سمیٹ کر بیٹھ گئی ہے، اللہ توکل کریں لیکن اپنے انتظامات کرنے کے بعد۔۔ یہ فتوی بازی یا فیس بک پر مسیجز بنانے اور ٹویٹر پر مذاق اڑانے کا نہیں ایک قوم بن کر اس بحران سے نبٹنے کا ہے،یہ وبا ہے، یہ تیسری عالمی جنگ کے درجے کی ایمرجنسی ہے، اسے سمجھیں اور اپنا کھلنڈرا پن ایک طرف رکھ کر پوری قوم سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔۔. تنگی تو یقینا ہوگی، غذائی قلت اس وقت سب سے بڑا خطرہ بن کر سامنے کھڑی ہے، ایسے حالات میں ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہمیں خوراک کے معاملے میں محتاط ہونا ہے، فضول ضیاع کو روکیں،فالتو کی دعوتیں بند کردیں، فوڈ کا بحران اس وقت دوسرا بڑا چیلنج ہے وینٹی لیٹر کے بعد،یاد رکھیں حکومت تنہا اس معاملے سے نہیں نبٹ پائے گی، ہم سب کو مل کر ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔
کچھ کرنے کے کام:
۱۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہئے، ماہرین اس حوالے سے جو رہنمایانہ خطوط بتارہے ہیں، اس پر عمل کریں، کہیں بڑی تعداد میں اکٹھے نہ ہوں، بھیڑ بھاڑ والی جگہوں میں شرکت نہ کریں، ساٹھ سال سے زیادہ اور دس سال سے کم عمرکے بچوں کو گھر سے باہر نکلنے نہ دیں، زیادہ بھیڑ بھاڑ کے ساتھ نمازوں کی ادائیگی سے بھی علماء کرام منع کررہے ہیں، جس کے لئے بڑی عمر کے لوگ اور بچے اپنے گھر کے قریب کھلی جگہ میں جماعت کرلیں، ایسی چھوٹی چھوٹی جماعتیں کئی جگہ ہوسکتی ہیں، حالات اگر اور زیادہ خراب ہوں تو جمعہ کے نماز کے لئے بھی علحدہ علیحدہ چھوٹی چھوٹی جماعتیں کی جاسکتی ہیں (ہدایت منجانب مفتی نور الحسن راشد کاندھلوی)۔
جمعہ کی نماز کے سلسلے میں بھی فی الحال یہ کہا جارہا ہے کہ کچھ افراد جمعہ مسجد میں ادا کرلیں اور خطبہ اور نماز صرف اس قدر ہو جتنا فقہاء نے واجب قرار دیا ہے، بقیہ حضرات چھوٹے چھوٹے مجمعوں کی شکل میں یا گھروں میں جمع کی نماز ادا کرلیں (مولانا خالد سیف اللہ رحمانی)
ابھی فی الحال مساجد میں نمازوں کے بعد قرآن وحدیث کے درس اور جمعہ سے پہلے خطاب کے سلسلے کو موقوف کردیا جائے۔
مسجد میں فرض نماز بھی مختصر بقدر فرض ادا کر لی جائے۔
۲۔ خصوصا مسلمانوں کو چاہئے بلکہ ان کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے پیدا کرنے والے، اپنے رب اور مالک کو یاد کریں، سب برائیاں خاص طور سے جوا، شراب، نشہ اور دوسروں کو تکلیف پہنچانا بالکل ختم کردیں، ان سب کے لئے اللہ سے معافی چاہیں، اپنے اور اپنے سماج کے سدھا ر کے لئے جدوجہد کریں۔
۳۔اس ایک آیت کریمہ۔ (ان بطش ربک لشدید(بیشک تیرے پروردگار کی پکڑ بھت زبردست ہے) کاایک نمونہ اللہ نے چھوڑا ہے۔ تم بڑے دندناتے تھے کہ ہم جو چاہیں جب چاہیں گے کرلیں۔ جہاں چاہیں پھر لیں گے۔ کوئی کیوں پوچھنے والاہوسکتاہے؟ماہرین کا دعوی تھا کہ ڈاکٹروں نے ہر مرض کی دوا تلاش کرلی ہے ذرا اس کروناوائرسکی بھی تودوابتاؤ؟ جبکہ ہمارے نبی ﷺ نے صدیوں پہلے کہہ دیا’لکل دا ء دواء“۔(ہر مرض کی دوا ہے) اب ذرا تم اپنے علم کی طرف ایک نظراٹھاکردیکھ لو۔اپنی ایجادات پربھی نظردوڑاؤ۔؟ ابھی بہت کچھ قابل ریسرچ اورقابل تحقیق ہیں۔،کورونا تمہیں مارنے نہیں جگانے آیا ہے، تمہیں سائنس اور ٹیکنالوجی کے افیم نے مدھوش و مغرور کر رکھا تھا کہ کورونا نے جھنجھوڑ کر جگا دیا اور بتا دیا کہ میرا حجم دیکھ اور میری تباھی دیکھ، اور میرے خالق کی عظمت دیکھو اور ڈرو اس دن سے کہ جس دن وہ اپنے ہاتھوں تمہیں تباہ کرنے پر تل گیا۔ یہ وارننگ بلا تفریق ہر ملک اور ہر مذھب یعنی پوری انسانیت کے لئے ہے۔
۴۔موجودہ وبا کی وجہ سے ملک میں کرفیو جیسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور آئندہ کچھ دنوں تک یہی صورت حال رہنے کے آثار ہیں۔ایسی صورت میں غریب لوگ اور خاص طور پر روزانہ مزدوری کرنے والوں کے گھروں میں فاقہ ہونے کا اندیشہ ہے۔لہٰذا اپنے محلے او رگاؤں کے لوگوں کا خاص خیال رکھیں اور انہیں بھوکا رہنے نہ دیں، اسی کے بدولت اللہ عزوجل ہمیں اس مصیبت اور وبا سے نجات عطا کرے گا، صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے، ”الصدقۃ تدفع البلاء“۔یہ خیر وبرکت اور حصول ثواب دارین کا بہترین موقع ہے۔
۵۔ خصوصا دعاؤں، استغفار کا خاص اہتما م کریں، کیونکہ یہ مومن کا ہتھیار ہے، اور اس سے مصیبتیں دور ہوتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:صرف دعا ہی ایسی چیز ہے، جس سے تقدیر کا فیصلہ بدلتا ہے: لا یرد القضا لا الدعا (ترمذی عن سلمان الفارسی، حدیث نمبر:) حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ بندہ جب بھی دعا کرتا ہے تو یا تو جو مانگتا ہے، اللہ تعالی وہی عطا فرما دیتے ہیں، یا اسی کے مثل کوئی اور مفید چیز عنایت کرتے ہیں؛ بشرطیکہ وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے:ما احد یدعو بدعا لا اعطاہ اللہ ما سال الخ (مسند احمد عن جابر، حدیث: ۹۷۸۴۱)
ماثور ومنقول دعاوں کا اہتمام کریں جس میں جسم کی عافیت اور صحت کی دعائیں کی گئی ہیں،جیسے:
اللہم عافِنِی فی بدنی، اللہم عافِنی فی سمعی، اللہم عافِنِی فی بصری، لاا لہ لا نت، اللہما نی عوذ بِک من الکفرِ، والفقرِ، اللہم انی عوذ بِک مِن عذابِ القبرِ، لا إلہ إ لاأ نت۔
۔بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمِہِ شی فی الرضِ ولا فی السماِ وہو عل السمیع العلیم(ترمذی ابوداود)
ا س کے علاوہ بزرگوں کے مجربات وغیرہ پر عمل بھی اس مرض اور وباء سے بچاؤ کا اہم ذریعہ ہے۔
مفتی طاہر صاحب دامت برکاتہم، خلیفہ مفتی محمود الحسن گنگوہی رحمہ اللہ سے بھی اس سلسلے میں دریافت کیا گیا تو انہو ں نے اس کے جواب میں یہ فرمایا:
کوروناوائرس نے عالمی وبا کی شکل اختیار کرلی ہے، حق تعالیٰ شانہ سب کی حفاظت فرمائے، ہمارے اکابر میں حضرت قاری امیر حسن صاحب رحمہ اللہ خلیفہ اجل حضرت شیخ زکریا صاحب رحمہ اللہ علیہ بیماری سے حفاظت کے لئے بالخصوص بڑے امراض اور ظاہری اسباب کے لحاظ سے لا علاج شمار ہونے والے امراض سے تحفظ کے لئے بتایا کرتے تھے کہ صبح فجر کی نماز کے بعد اور شام کو مغرب کی نماز کے بعد ”یا سلام“ ۲۴۱مرتبہ روزانہ پڑھیں سلام میں لام کے مد کو ذرا دراز کر پڑھیں، انشاء اللہ اس وائرس سے اور دیگر امرا ض سے بفضل اللہ حفاظت رہے۔
اس حوالے سے ایک نسخہ قابل عمل اور آسان ترین وہ ہے جس کوحکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ؒ نے بتلایا ہے:
اگر خدانخواستہ کسی جگہ کوئی وبا پھیل جائے جس سے گھر گھر موت ہونے لگے اور ہزاروں آدمی مرنے لگیں تو اس دوران سورہ ”إناانزلناہ“ پوری سورت اور سورہ فاتحہ اور آیات شفا(سورۃ الشعراء: ۰۸، سورہ یونس: ۷۵، سورۃ النحل: ۹۶، سورۃ الاسراء: ۲۸،، سورہ فصلت: ۴۴)ء تین تین مرتبہ پڑھ کر ایک مٹکے یا واٹر کولر پر دم کر کے رکھ لے اول وآخر تین تین مرتبہ دورد شریف بھی پڑھے، سب اہل خانہ وہی پانی پئیں، پھر دوسرے دن پھر پڑھ کر دم کرلیں اور دن بھر پئیں، انشاء اللہ صحت مند رہیں گے اور پینے والوں پر مرض کا حملہ بالکل نہ ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×