افکار عالم

افغانستان میں شدید سردی کے باعث رواں ماہ 160 سے زائد افراد ہلاک

افغانستان میں شدید سردی کے باعث رواں ماہ 160 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور موسم کی شدت نے معاشی مسائل کا سامنا کرنے والی آبادی کو درپیش مشکلات کو مزید سنگین کردیا ہے۔افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ترجمان شفیع اللہ رحیمی کے مطابق 10 جنوری کے بعد سرد موسم کی وجہ سے مجموعی طور پر 162 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔جمعرات کو حکام کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے سردی کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 84 تھی جن میں حالیہ بیان کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 78 اموات کا اضافہ ہوا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افغانستان کو گزشتہ 15 برسوں میں سب سے شدید سرد موسم کا سامنا ہے۔ سردی کی اس شدید لہر میں افغانستان کے کئی علاقوں میں درجۂ حرارت منفی 34 تک گر گیا ہے۔سرد موسم میں آنےو الی اس شدت نے افغانستان کو درپیش معاشی بحران کو مزید سنگین کردیا ہے۔ معاشی مسائل کی وجہ سے سردی سے بچاؤ کے لیے ایندھن اور حرارت حاصل کرنے کے دیگر ذرائع متاثرہ علاقوں کے مکینوں کی پہنچ سے دور ہیں۔کابل کے مغربی علاقوں میں برف سے ڈھکے علاقوں میں بچے کچرے کے ڈھیر سے پلاسٹک کی اشیا تلاش کرتے نظر آتے ہیں تاکہ انہیں جلا کر سردی سے بچا جاسکے۔ کیوں کہ غربت کے باعث کئی خاندان سردی میں جلانے کے لیے لکڑیاں یا کوئلہ بھی نہیں خرید سکتے ہیں۔اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے ملکی معیشت میں آںے والی ابتری کے باعث لاکھوں افراد غربت اور بھوک کا شکار ہیں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے گزشتہ ہفتے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ شدید سردی سے افغانستان کے مغربی و شمالی علاقوں میں مبینہ طور پر ہزاروں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔عالمی ادارے نے خبردار کیا تھا کہ مویشیوں کی ہلاکت اور املاک کے ضیاع کے باعث افغان خاندانوں کو درپیش خطرات مزید بڑھ جائیں گے۔ ملک میں پہلے ہی تقریباً دو کروڑ 12 لاکھ افراد کو خوراک کی فراہمی اور زراعت کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ان حالات میں طالبان حکومت کی عائد کردہ پابندی کی وجہ سے غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی خواتین سماجی کارکن کام کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے کئی امددی گروپس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔رواں ہفتے اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے سربراہ مارٹن گرفتھ دورۂ کابل میں خواتین امدادی کارکنان پر عائد پابندی کو ہٹانے کے لیے زور دیا تھا۔ا ن کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کی امدادی سرگرمیوں میں ہمیں اندازہ ہے کہ افغانستان میں بنیادی ضروریات کے فقدان کی نوعیت کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں سردی بڑی تعداد میں خاندانوں کے لیے تباہی کا پیغام ہے۔ہم جانی نقصان کی صورت میں اس کے بعض اثرات دیکھ رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×