• ہمارے بارے میں
  • رابطہ
پیر, مارچ 8, 2021
Asre Hazir
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالم اسلام
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
English
کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالم اسلام
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
Asre Hazir
کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں

کیا زندگی کا ایک سال کم نہیں ہوا؟

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی

Asrehazir از Asrehazir
دسمبر 31, 2020
میں اسلامیات
0
0
شیئر
198
دیکھا گیا
Share on FacebookShare on Twitter

ہمیں سال کے اختتام پر، نیز وقتاً فوقتاً یہ محاسبہ کرنا چاہئے کہ ہمارے نامۂ اعمال میں کتنی نیکیاں اور کتنی برائیاں لکھی گئیں ۔ کیا ہم نے امسال اپنے نامۂ اعمال میں ایسے نیک اعمال درج کرائے کہ کل قیامت کے دن ان کو دیکھ کر ہم خوش ہوں اور جو ہمارے لئے دنیا وآخرت میں نفع بخش بنیں؟ یا ہماری غفلتوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے ایسے اعمال ہمارے نامہ اعمال میں درج ہوگئے جو ہماری دنیا وآخرت کی ناکامی کا ذریعہ بنیں گے؟ ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا کہ امسال اللہ کی اطاعت میں بڑھوتری ہوئی یا کمی آئی؟ ہماری نمازیں، روزے اور صدقات وغیرہ صحیح طریقہ سے ادا ہوئے یا نہیں؟ ہماری نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا ہوئیں یا پھر وہی طریقہ باقی رہا جوبچپن سے جاری ہے؟ روزوں کی وجہ سے ہمارے اندر اللہ کا خوف پیدا ہوا یا صرف صبح سے شام تک بھوکا رہنا؟ ہم نے یتیموں اور بیواؤں کا خیال رکھا یا نہیں؟ ہمارے معاملات میں تبدیلی آئی یا نہیں؟ ہمارے اخلاق نبی اکرمﷺ کے اخلاق کا نمونہ بنے یا نہیں؟ جو علم ہم نے حاصل کیا تھا وہ دوسروں کو پہنچایا یا نہیں؟ ہم نے اپنے بچوں کی ہمیشہ ہمیش کی زندگی میں کامیابی کے لئے کچھ اقدامات بھی کئے یاصرف ان کی دنیاوی تعلیم اور ان کو دنیاوی سہولیات فراہم کرنے کی ہی فکر کرتے رہے؟ ہم نے امسال انسانوں کو ایذائیں پہنچائیں یا ان کی راحت رسانی کے انتظام کئے؟ ہم نے یتیموں اور بیواؤں کی مدد بھی کی یا صرف تماشہ دیکھتے رہے؟ ہم نے قرآن کریم کے ہمارے اوپر جو حقوق ہیں وہ ادا کئے یا نہیں؟ ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی یا نافرمانی؟ ہمارے پڑوسی ہماری تکلیفوں سے محفوظ رہے یا نہیں؟ ہم نے والدین، پڑوسی اور رشتہ داروں کے حقوق ادا کئے یا نہیں؟
جس طرح مختلف ممالک، کمپنیاں اور انجمنیں سال کے اختتام پر اپنے دفتروں میں حساب لگاتے ہیں کہ کتنا نقصان ہوا یا فائدہ؟ اور پھر فائدے یا نقصان کے اسباب پر غور وخوض کرتے ہیں۔ نیز خسارہ کے اسباب سے بچنے اور فائدہ کے اسباب کو زیادہ سے زیادہ اختیار کرنے کی پلاننگ کرتے ہیں۔ اسی طرح ہمیں سال کے اختتام پر نیز وقتاً فوقتاً اپنی ذات کا محاسبہ کرتے رہنا چاہئے کہ کس طرح ہم دونوں جہاں میں کامیابی وکامرانی حاصل کرنے والے بنیں؟ کس طرح ہمارا اور ہماری اولاد کا خاتمہ ایمان پر ہو؟ کس طرح ہماری اخروی زندگی کی پہلی منزل یعنی قبر جنت کا باغیچہ بنے؟ جب ہماری اولاد ، ہمارے دوست واحباب اور دیگر متعلقین ہمیں دفن کرکے قبرستان کے اندھیرے میں چھوڑکر آجائیں گے، توکس طرح ہم قبر میں منکر نکیر کے سوالات کا جواب دیں گے؟ کس طرح ہم پل صراط سے بجلی کی طرح گزریں گے؟ قیامت کے دن ہمارا نامہ اعمال کس طرح دائیں ہاتھ میں ملے گا؟ کس طرح حوض کوثر سے نبی اکرم ﷺکے دست مبارک سے کوثر کا پانی پینے کو ملے گا، جس کے بعد پھر کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی؟ جہنم کے عذاب سے بچ کر کس طرح بغیر حساب وکتاب کے ہمیں جنت الفردوس میں مقام ملے گا؟ آخرت کی کامیابی وکامرانی ہی اصل نفع ہے جس کے لئے ہمیں ہرسال، ہر ماہ، ہر ہفتہ بلکہ ہر روز اپنا محاسبہ کرنا چاہئے۔
ہم نئے سال کی آمد پر عزم مصمم کریں کہ زندگی کے جتنے ایام باقی بچے ہیں ان شاء اللہ اپنے مولا کو راضی رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ابھی ہم بقید حیات ہیں اور موت کا فرشتہ ہماری جان نکالنے کے لئے کب آجائے، معلوم نہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: پانچ امور سے قبل پانچ امور سے فائدہ اٹھایا جائے۔ بڑھاپا آنے سے قبل جوانی سے۔ مرنے سے قبل زندگی سے۔ کام آنے سے قبل خالی وقت سے۔ غربت آنے سے قبل مال سے۔ بیماری سے قبل صحت سے۔ (مستدرک الحاکم ومصنف بن ابی شیبہ) اسی طرح حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن کسی انسان کا قدم اللہ تعالیٰ کے سامنے سے ہٹ نہیں سکتا یہاں تک کہ وہ مذکورہ سوالات کا جواب دیدے: زندگی کہاں گزاری؟ جوانی کہاں لگائی؟ مال کہاں سے کمایا؟ یعنی حصول ِ مال کے اسباب حلال تھے یا حرام۔ مال کہاں خرچ کیا؟ یعنی مال سے متعلق اللہ اور بندوں کے حقوق ادا کئے یا نہیں۔ علم پر کتنا عمل کیا؟ (ترمذی) غرضیکہ ہمیں اپنی زندگی کا حساب اپنے خالق ومالک ورازق کو دینا ہے جو ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔
ابھی وقت ہے۔ موت کسی بھی وقت اچانک ہمیں دبوچ لے گی، ہمیں توبہ کرکے نیک اعمال کی طرف سبقت کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ (سورۃ النور ۳۱) اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: کہہ دو کہ اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے، یعنی گناہ کررکھے ہیں، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔ یقینا وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (سورۃ الزمر ۵۳) یقینانیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں۔ (سورۃ الہود ۱۱۴) یہی دنیاوی زندگی‘ اخروی زندگی کی تیاری کے لئے پہلا اور آخری موقع ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے: یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی پر موت آکھڑی ہوگی تو وہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار! مجھے واپس بھیج دیجئے تاکہ جس دنیا کو میں چھوڑ آیا ہوں، اس میں جاکر نیک اعمال کروں۔ ہرگز نہیں، یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے، اب ان سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ ہے جب تک کہ وہ دوبارہ اٹھائے جائیں۔ (سورۃ المؤمنون ۹۹ و ۱۰۰)
لہٰذا نماز وروزہ کی پابندی کے ساتھ زکوٰۃکے فرض ہونے پر اس کی ادائیگی کریں۔قرآن کی تلاوت کا اہتمام کریں۔ صرف حلال روزی پر اکتفا کریں خواہ بظاہر کم ہی کیوں نہ ہو۔ بچوں کی دینی تعلیم وتربیت کی فکر وکوشش کریں۔ احکام الٰہی پر عمل کرنے کے ساتھ جن امور سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے ان سے باز آئیں۔ ٹی وی اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے اپنے آپ کو اور بچوں کو دور رکھیں۔ حتی الامکان نبی اکرم ﷺ کی ہر سنت کو اپنی زندگی میں داخل کرنے کی کوشش کریں اور جن سنتوں پر عمل کرنا مشکل ہو ان کو بھی اچھی اور محبت بھری نگاہ سے دیکھیں اور عمل نہ کرنے پر ندامت اور افسوس کریں۔ اپنے معاملات کو صاف ستھرا بنائیں۔ اپنے اخلاق کو ایسا بنائیں کہ غیر مسلم حضرات ہمارے اخلاق سے متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہوں۔
نئے سال کی مناسبت سے دنیا میں مختلف مقامات پر Happy New Year کے نام سے متعدد پروگرام کئے جاتے ہیں اور ان میں بے تحاشہ رقم خرچ کی جاتی ہے، حالانکہ اس رقم سے لوگوں کی فلاح وبہبود کے بڑے بڑے کام کئے جاسکتے ہیں، انسانی حقوق کی ٹھیکیدار بننے والی دنیا کی مختلف تنظیمیں بھی اس موقع پر چشم پوشی سے کام لیتی ہیں۔ مگر ظاہر ہے کہ ان پروگراموں کو منعقد کرنے والے نہ ہماری بات مان سکتے ہیں اور نہ ہی وہ اس وقت ہمارے مخاطب ہیں۔ لیکن ہم مسلمانوں کو اس موقع پر کیا کرنا چاہئے؟ یہ اس مضمون کو لکھنے کا مقصد ہے۔ پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ شریعت اسلامیہ میں کوئی مخصوص عمل اس موقع پر مطلوب نہیں ہے اور قیامت تک آنے والے انس وجن کے نبی حضور اکرمﷺ ، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، مفسرین، محدثین اور فقہاء سے Happy New Year کہہ کر ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ اس طرح کے مواقع کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے: (رحمن کے بندے وہ ہیں) جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے ہیں، یعنی جہاں ناحق اور ناجائز کام ہورہے ہوں، اللہ تعالیٰ کے نیک بندے اُن میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔ اور جب کسی لغو چیز کے پاس سے گزرتے ہیںتو وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ یعنی لغو وبے ہودہ کام میں شریک نہیں ہوتے ہیں، بلکہ برے کام کو برا سمجھتے ہوئے وقار کے ساتھ وہاں سے گزر جاتے ہیں۔ (سورۃ الفرقان ۷۲)
عصر حاضر کے علماء کرام کا بھی یہی موقف ہے کہ یہ صرف اور صرف غیروں کا طریقہ ہے، لہٰذا ہمیں ان تقریبات میں شرکت سے حتی الامکان بچنا چاہئے۔ اور اگر کوئی شخص Happy New Year کہہ کر ہمیں مبارک باد پیش کرے تو مختلف دعائیہ کلمات اس کے جواب میں پیش کردیں، مثلاً اللہ تعالیٰ پوری دنیا میں امن وسکون قائم فرمائے، اللہ تعالیٰ کمزوروں اور مظلوموں کی مدد فرمائے۔ اللہ تعالیٰ شام، برما، عراق اور فلسطین میں مظلوم مسلمانوں کی مدد فرمائے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی زندگیوں میں خوشیاں لائے۔ اللہ تعالیٰ ۲۰۱۷ کو اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی کا سال بنائے۔ نیز سال گزرنے پر زندگی کے محاسبہ کا پیغام بھی دیا جاسکتا ہے۔ ہم اس موقع پر آئندہ اچھے کام کرنے کے عہد کرنے کا پیغام بھی ارسال کرسکتے ہیں۔ غرضیکہ ہم خود Happy New Year کہہ کر پہل نہ کریں بلکہ اس موقع پر حاصل شدہ پیغام پر خود داعی بن کر مختلف انداز سے مثبت جواب پیش فرمائیں۔
نئے سال کے موقع پر عموماً دنیا میں سردی کی لہر ہوتی ہے، سردی کے موسم میں دو خاص عبادتیں کرکے ہم اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرسکتے ہیں۔ ایک عبادت وہ ہے جس کا تعلق صرف اور صرف اللہ کی ذات سے ہے اور وہ رات کے آخری حصہ میں نماز تہجد کی ادائیگی ہے۔ جیسا کہ سردی کے موسم کے متعلق حدیث میں آتا ہے کہ سردی کا موسم مؤمن کے لئے موسم ربیع ہے، رات لمبی ہوتی ہے اس لئے وہ تہجد کی نماز پڑھتا ہے۔دن چھوٹا ہونے کی وجہ سے روزہ رکھتا ہے۔ یقینا سردی میں رات لمبی ہونے کی وجہ سے تہجد کی چند رکعات نماز پڑھنا ہمارے لئے آسان ہے۔ قرآن کریم میں فرض نماز کے بعدجس نماز کا ذکر تاکید کے ساتھ بار بار کیا گیا ہے وہ تہجد کی نماز ہی ہے جو تمام نوافل میں سب سے افضل نماز ہے۔
سردی کے موسم میں دوسرا اہم کام جو ہمیں کرنا چاہئے وہ اللہ کے بندوں کی خدمت ہے اور اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم غربا ومساکین ویتیم وبیواؤں وضرورت مندوں کو سردی سے بچنے کے لئے لحاف، کمبل اور گرم کپڑے تقسیم کریں۔ محسن انسانیت کے ارشادات کتب احادیث میں موجود ہیں: میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا دونوں جنت میں اس طرح ہوں گے جیسے دو انگلیاں آپس میں ملی ہوئی ہوتی ہیں۔ (بخاری) مسکین اور بیوہ عورت کی مدد کرنے والا اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ ( بخاری،مسلم) جو شخص کسی مسلمان کو ضرورت کے وقت کپڑا پہنائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا سبز لباس پہنائے گا۔ جوشخص کسی مسلمان کو بھوک کی حالت میں کچھ کھلائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے پھل کھلائے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کو پیاس کی حالت میں پانی پلائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کی ایسی شراب پلائے گا، جس پر مہر لگی ہوئی ہوگی۔ ( ابوداود، ترمذی)
غرضیکہ ہم سال کے اختتام پر اپنی ذات کا محاسبہ کرکے اچھے اعمال کی قبولیت کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں، جو فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی یا گناہ ہوئے، ان پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور نئے سال کی ابتدا پر پختہ ارادہ کریں کہ زندگی کے باقی ماندہ ایام میں اپنے مولا کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے اور منکرات سے بچ کر اللہ کے احکام کو اپنے نبی کے طریقہ کے مطابق بجالائیں گے اور اپنی ذات سے اللہ کی کسی مخلوق کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائیں گے ان شاء اللہ ۔

اعلان
اعلان
پچھلی پوسٹ

اسلام امن وسلامتی کامرکز

اگلی پوسٹ

نئے سال کا جشن منانا ہندوستانی روایت اور مذہب اسلام کے خلاف

Asrehazir

Asrehazir

اگلی پوسٹ

نئے سال کا جشن منانا ہندوستانی روایت اور مذہب اسلام کے خلاف

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سماجی رابطے

اشتہار

Email Us Today To Book This Space: [email protected]

تازہ ترین خبریں

شعبہ خواتین، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کادوسرا بنت المسلم ورکشاپ

فروری 13, 2021

جدید سائنسی اور ٹکنیکی تعلیم بہ ذریعہ اردو مسائل اور حل

فروری 13, 2021

ملک بھر کی اہم خبروں پر طائرانہ نظر

فروری 13, 2021

امارت شرعیہ میں ترقی و تحفظ اردو پر مشاورتی نشست آج

فروری 13, 2021

ہمارے بارے میں

Asre Hazir

عصر حاضر اردو اور انگلش میں ہندوستان کے ادبی و تہذیبی شہر حیدرآباد دکن سے چلنے والا ایک اسلامی پورٹل ہے۔

ہماری پیروی کریں

اشتہار

Email Us Today To Book This Space: [email protected]

تازہ ترین پوسٹ

  • شعبہ خواتین، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کادوسرا بنت المسلم ورکشاپ فروری 13, 2021
  • جدید سائنسی اور ٹکنیکی تعلیم بہ ذریعہ اردو مسائل اور حل فروری 13, 2021
  • ملک بھر کی اہم خبروں پر طائرانہ نظر فروری 13, 2021
  • امارت شرعیہ میں ترقی و تحفظ اردو پر مشاورتی نشست آج فروری 13, 2021
  • مسلمان بننے والے ہندوؤں کو الیکشن میں ایس سی ریزرویشن نہیں ملے گا فروری 13, 2021
  • صحت یاب افراد کے لیے ویکسین کی ایک خوراک بھی مؤثر فروری 13, 2021
  • بیت المقدس میں‌اسرائیلی فوج کا تشدد، متعدد فلسطینی زخمی اور گرفتار فروری 13, 2021

مشہور پوسٹ

  • کیا آپ کے گھر تلوار ہے؟

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • دارالعلوم دیوبند میں گیارہ ماہ بعد تعلیم کا آغاز

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ

Asrehazir. All Rights Reserved. | Designed By: AQCDS Hyderabad. (+91) 9100078978

کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالم اسلام
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • English
  • Old Urdu

Asrehazir. All Rights Reserved. | Designed By: AQCDS Hyderabad. (+91) 9100078978

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
×
porno • porno • porno • porno • porno • porno
porno • porno • porno porno • porno • porno