اسلامیات

یوم عاشورہ اور مسلم معاشرہ

اسلام دین فطرت اور تعلیمات خداوندی کا حسین مظہر ہے، اس نے تمام انسانوں کو انسانیت و شرافت کا پیغام دیا، ہدایت و راستی کی راہ بتائی ، بدعات و خرافات سے پاک رکھا، اور امن و سلامتی کا درس دیا ؛ اس لیے ہر انسان کی کامیابی اسی میں ہےکہ اس کے مطابق زندگی بسر کرے، اس کے ساتھ ساتھ باری تعالی کے اس کارخانہ عالم میں عبرت انگیز و نصیحت آمیز واقعات کا تسلسل ہےاور زمانے کی نگاہیں روئے زمین پر ایسے ان گنت حوادث کی شاہد ہیں جو اقوام عالم کے لئے نشان عبرت ہے
تاریخ بتاتی ہے کہ اسلامی سن ہجری کا پہلا مہینہ محرم الحرام اپنی خصوصیت اور تاریخی حیثیت کی بنا پر دیگر مہینوں سے ممتاز ہے، ماہ محرم جہاں ایک طرف اسلامی تقویم کی اولین کڑی ہے وہیں عظمت و فضیلت اور تقدس کے باب میں روز اول سے نمایاں مقام کا حامل ہے ، ارشاد باری تعالی ہے: ان عدۃ الشھور عند اللہ اثنا عشر شھرا فی کتاب اللہ یوم خلق السماوات والارض منھا اربعۃ حرم(سورۃالتوبہ :۳۶)
چار حرمت والے مہینوں میں سے یہ ایک مہینہ بھی قابل حرمت ہے اس مہینہ کا خوب احترام و اکرام کیا جائے، قتل و غارت، لوٹ مار کے سب دروازے بند کر دیئے جائیں تہذیب وتمدن کی بقاء اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لئے نسل انسانی کے وقار اور اس کے تحفظ کے بندھنوں کو باقی رکھا جائے۔
۱۰ محرم کو اور دنوں کے مقابلے میں کیا خصوصیت حاصل ہے اور یہ عاشورہ کے نام سے کیوں معروف ہے؟ اس سلسلے میں محققین کا بیان ہے کہ اس تاریخ میں بہت سے اہم واقعات رونما ہوئے جن کے بغیر اسلامی تاریخ نامکمل ہے اس طرح دس تاریخوں کےیکجا ہونے کی بنا پر اس کا نام یوم عاشورا رکھا گیا ہے ، شیخ الحدیث حضرت مولانا شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی قدس سرہ شمائل ترمذی کی مشہور و مقبول شرح خصائل نبوی میں یوں رقم طراز ہیں:
(1)یوم عاشورا کو حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تھی۔(2) اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ کے کنارے پر ٹہری تھی۔(3) اسی دن حضرت موسی علیہ السلام کو فرعون کے ظلم و ستم سے نجات ملی تھی، اسی دن فرعون غرق بھی ہوا تھا۔(4)اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی تھی۔ اسی دن وہ آسمان پر اٹھا لیے گئے ۔(5)اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے بطن سے نجات ملی،اور اسی دن ان کی امت کا قصورمعاف ہوا۔ (6) اسی دن سیدنا حضرت یوسف علیہ السلام کنعان کے کنویں سے نکا لے گئے۔(7) اسی دن حضرت یعقوب علیہالسلام کو مشہور مرض ( نابینائ )سے صحت ہوئی۔(8) اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام آسمان پر اٹھا لیے گئے ۔(9) اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔(10) اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملک وبادشاہی کا تاج عطا ہوا ۔(صفحہ۲۵۸)
ان کےعلاوہ مورخین ومحققین یوم عاشورہ سے مربوط کئ اہم واقعات کو اپنی تصانیف میں جگہ دی ۔یوم عاشورہ کے متعلق رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں دو چیزیں ملتی ہیں(1)روزہ کا اہتمام(2)اہل وعیال پررزق میں فراخی
فضیلت صوم یوم عاشورہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتےہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی فضیلت والے دن کے روزہ کا اہتمام بہت زیادہ کرتے نہیں دیکھا، سوائے اس دن یعنی یوم عاشورہ کے اوراس ماہ یعنی رمضان المبارک کے(بخاری:۱/۲۳۸،مسلم۱/۳۲۱)
ایک اور روایت میں یوم عاشورہ کے روزہ کے اہتمام پر بندہ کے گزشتہ سال کے سیئات مٹادینے کی خوشخبری سنائی گئی، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرما یاکہ مجھے امیدہے کہ عاشوراء کے دن کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائےگا(مسلم:۱/۳۲۸،ابن ماجہ:۱/۳۲۱)
لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کفار ومشرکین کی مشابہت اور یہود ونصاری کی طرز روش اختیار کرنے سے منع کیاگیا کہ یوم عاشوراء کے ایک دن کا روزہ اورملالو،بہتر تویہ ہےکہ نویں اور دسویں تاریخ کا روزہ رکھو تاکہ یہود کی مخالفت ہو جائے، اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی مشابہت باقی نہ رہے۔جیساکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشوراء کا روزہ رکھا اورمسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیا تو بعض صحابہ نے عرض کیاکہ یا رسول اللہ! یہود ونصاری اس دن کو بڑے دن کی حیثیت سے مناتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما یا: فاذا کان العام المقبل انشاءاللہ صمنا الیوم التاسع قال فلم یات العام المقبل حتی توفی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یعنی جب اگلا سال آے گا تو ہم نویں کو بھی روزہ رکھیں گےانشاءاللہ۔ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتےہیں : اگلا سال آنے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئ(۱/۳۵۹)
اہل وعیال پر رزق میں فراخی:
یوم عاشوراء میں دوسری جو ثابت وہ اہل عیال پر رزق میں فراخی ہے، اس عمل کی برکت سے تمام رزق میں فراخی کا اعلان کیاگیاہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص عاشوراء کےدن کا اپنے اہل و عیال پر کھانے پینے کے سلسلہ فراخی اور وسعت کرے گا تو اللہ تعالی پورے سال اس کے رزق میں وسعت عطا فرمائیں گے(الترغیب والترھیب:۲/۲۱۱۵)
ان نبوی ارشادات سے پتہ چلا کہ یوم عاشوراء امت مسلمہ کےلئے دنیا وآخرت میں خیر وبھلائ کا باعث ہے، جس میں روزہ رکھنے پر آخرت میں بخشش اور اہل و عیال پروسعت وفراخی پر دنیا میں کشائش رزق کا ثمرہ حاصل ہو تا ہے۔
مگر افسوس کہ ہمارا مسلم معاشرہ بے شمار غلط کاریوں میں ڈوبا ہوا ہے ، ماہ محرم کے تعلق سے غلط تصور لیا ہواہے، طرح طرح کی خرافات ،رسومات اور بدعات ایجاد کرکے اس کے تقدس کو اس طرح پامال کررہا ہےکہ الامان والحفیظ ! چند در چند خرافات کے نتیجہ میں گناہوں کا ایک نیا باب کھل چکا، شاعر مشرق علامہ اقبال نے مسلم معاشرہ پائ جانے والی انہی خرافات ورسومات پر یوں افسوس کا اظہار کیا ہے

مسلمان ہے توحید میں گرم جوش
مگر دل ابھی تک ہے زنار پوش

تمدن، تصوف، شریعت ، کلام
بتان عجم کے پجاری تمام
حقیقت خرافات میں کھوگئ
یہ امت روایات میں کھوگئ

کچھ لوگ ماہ محرم کا چاند نظر آتے ہی سیاہ جھنڈے بلند کرتے ہیں ، سیاہ کپڑے زیب کرنے کو اہل بیت سے محبت کا جھوٹا عنوان دیتے ہیں، تعزیہ وتابوت بناتے ہیں،نوحہ وماتم کرتے ہیں عورتیں اپنے بدن سے زیورات نکالتی ہیں،ماتمیجلوس، شورشرابا ،ڈھول تاشے ،ناچ گانے، اور حسین کی سواری آنا وغیرہ خرافات ہیں کہ اک عام آدمی تو در کنار
ایک جاہل ونادان شخص بھی ایسی جہالت دیکھ کرآنسو بہانے پر مجبور ہوگا ،یہی نہیں عظیم المرتبت صحابہ واسلاف کو نعوذ باللہ سب وشتم کرنا ،طعن وتشنیع کا نشانہ بنانا ، غم اور سوگ منانا ، زنجیروں اور چھریوں سے سینہ کو بی کرنا ، نواسہ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور دیگر شہداء کرام کی نیاز کا شربت بنانا ،پانی اورشربتوں کی سبیل لگانا ۔ وغیرہ وہ پھیلتے ناسور ہیں جن کو ختم کرنا مسلم معاشرہاور بالخصوص دانشوران قوم و ملت کی ذمہ داری ہے، صحابہ وصحابیات کی سیرت کو اور ماہ وسال سے جڑے واقعات کو تاریخی حقائق کی روشنی میں امت مسلمہ کے سامنے پیش کیا جائے تو یقینا معاشرہ رذائل سے پاک اور فضائل وخصائل سے ہم کنار ہو گا ۔
خدا تعالی ہمیں بدعات وخرافات سے بچائے ،اپنی نعمتوں کی قدردانی کا جذبہ نصیب فرمائے۔آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×