اسلامیات

خوش آمدید! رمضان خوش آمدید۔۔۔

انسان کو چاہیے کہ خوشی موقع پر غریق مسرت ہو کر   خدا کے حضور  سجدۂ شکر بجالاۓ کہ اس نے اپنے فضل عظیم و انعام سرمدی کے بیش بہا خزانے میں  سے پھر اک بار رمضان کریم کا ایسا  تحفہ عطا کرنے جارہا ہے جس میں برکتوں کا نزول ہی نزول ہے ،رحمتوں کا تسلسل ہی تسلسل ہے ، مغفرتوں کے زرین مواقع  سے لبریز ہے، نیکیوں کا  بہترین موسم ہے  قدردان طبقہ کے لئے درنایاب ہے ،یقینا ایک ایسے ماہ سعید کی آمد جدید اور شوق شدید  ہے کہ  جس کے استقبال کے لئے لفظوں کا ذخیرہ کافی نہیں ، جسکی خیر سگالی کےلئے الگ سے کوئ کتاب نہیں ،جسکی  عظمت وتقدس کا احاطہ کرنے کےلئے ذہن ودماغ کے ہزار دریچے بھی ناکافی ہیں،   اس کے علاوہ  کسی مہینہ کو سرداری حاصل نہیں  ، افضلیت واشرفیت میں کوئی منتہا نہیں،    لہذا اس ماہ مبارک کی خوشامد کے لئے ، اور اس کی باد بہاری سے لطف اندوز ہونے کے لئے   ہر مسلمان کواسکے مقتضیات اور دی گئ تعلیمات پر عمل کے جذبات پر ایک نئی شمع جلانی ہوگی،فضائل ومناقب کے ہر پہلو کے حصول کی سعی کے لئے اپنا بہترین نظام العمل بناناہوگا،  ظاہر وباطن کی اصلاح ، اور صحیح فکر وعمل کو انقلابی کاوش کی جانب رخ دینا  ہوگا،
اور یقینا  ایسا ہوتا نظر آرہا ہے کہ اسی فکر و نظر میں بیشترمتمول اور اصحاب خیر حضرات نے  قبل از رمضان لاک ڈاون میں توسیع در توسیع کے پیش نظر مفلوک الحال طبقہ کی مجبوریوں کو سمجھتے ہوئے امداد کےلئے کمر کس لیا ہے
اس رغبت اور للہیت سے  کہ شاید ایسے پرآشوب ماحول میں جس میں کمزور خاندان  بھوک کی وجہ سےموت وزیست کی لڑائی لڑرہےہیں ، اور  انہیں دو وقت کی روٹی صحیح طور میسر نہیں ایسے غمزدہ دلوں کی دستگیری کرنا سب سے بڑی نیکی  ہے،اور ماہ مبارک کی خصوصی تیاری بھی، جس کی وجہ سے بے سہارا عوام کے چہروں پر اک طرف سہولیات اور راحت رسانی کے اسباب کی فراہمی کی خوشی کے آثار ، تو دوسری طرف آمد رمضان کریم پر عبادات واشتغالات میں جہد کاریاں ہیں، "خدا خیر کثیر دے ان خوش نصیب بندوں کو جو اپنی ذات کےلئے کم اور دوسروں کی زندگی کا زیادہ سہارا بنے ہوئے ہیں؛؛
ماہ رمضان کی اعلی خصوصیت:
اس ماہ  کی سب بڑی خصوصیت اور سب اہم وگہرا رشتہ قرآن کریم اور صیام  سے ہے قرآن کریم  اس بابرکت مہینہ  میں نازل کیا گیا ہے، روزے کا تعلق فرضیت سے ہے ، ہر احکام شرع کے مکلف پر ضروری اور فرض قراردیا گیا ہے ۔نیز صریح الفاظ میں اللہ تعالی نے اسکی مناسبت اور وابستگی کو یوں جوڑا ہے اور حصول رمضان کے موقع پر اعمال واحکام کی جانب توجہ مبذول کرائ ہے،ارشاد باری تعالی ہے
 ” ماہ رمضان ہی ہے جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ذریعہ ہدایت ،ہدایت کی واضح دلیلوں پر مشتمل اور وباطل میں فرق کرنےوالا ، پس تم میں سے جو رمضان کا مہینہ پا ۓ ، وہ اس ماہ کا روزہ ضرور ہی  رکھے "
(آسان تفسیر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم)
آمدِ ماہ سعید پر نبوی ﷺ خطبہ:
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ مبارک کے آمد کی خوشخبری سناتے ہوئے مختلف زمروں کی شکل میں تیاریِ  عمل کی دعوت دی ہے ، نیز فضیلتوں اور برکتوں کا حسین منظر پیش کیا ہے
"حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ماہِ شعبان کی آخری تاریخ کو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ہم کو ایک خطبہ دیا۔ اس میں آپ نے فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے اس مبارک مہینہ کی ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس مہینے کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں میں بارگاہِ خداوندی میں کھڑا ہونے (یعنی نماز تراویح پڑھنے) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے (جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے) جو شخص اس مہینے میں اﷲ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت (یعنی سنت یا نفل) ادا کرے گا تو اس کو دوسرے زمانہ کے فرضوں کے برابر اس کا ثواب ملے گا۔ اور اس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے ستر فرضوں کے برابر ملے گا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے زرق میں اضافہ کیا جاتا ہے ۔ جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اﷲ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے لیے) افطار کرایا تو اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ : یا رسول اﷲ! ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا (تو کیا غرباء اس عظیم ثواب سے محرورم رہیں گے؟) آپ نے فرمایا کہ: اﷲ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دوھ کی تھوڑی سی لسی پر یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے (رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے آگے ارشاد فرمایا کہ) اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلا دے اس کو اﷲ تعالیٰ میرے حوض (یعنی کوثر) سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی تا آنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ (اس کے بعد آپ نے فرمایا) اس ماہ مبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے اور درمیانی مغفرت ہے اور آخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی ہے (اس کے بعد آپ نے فرمایا) اور جو آدمی اس مہینے میں اپنے غلام و خادم کے کام میں تخفیف  اور کمی کر دے گا اﷲ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا اور اس کو دوزخ سے رہائی اور آزادی دیدے گا”۔ (شعب الایمان للبیہقی)
یہ ایک خطبہ ہی نہیں بلکہ دو جہاں میں کامیابی وسرفرازی کی عظیم خوشخبری ہے ، جس میں کھلے طورپر ماہ مبارک کی شفافیت اور اسکی حقانیت کو واضح کیا گیا ، ایک انسان کے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا چاہئے کہ وہ نبوی خطبہ کی روشنی میں زندگی کو خوشنما بنالے ، ادنی درجہ میں اس امید کی  حقیقت کو تسلیم کرلے ، بقول کسی شاعر کے
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتاہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشش پہ آتا ہے جب امت کے گناہوں کو
تحفے میں گناہ گاروں کو رمضان دیتا ہے
آسمانو ں میں خوشامد:
ایک اور موقع پر آقاۓ نامدار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے استقبال رمضان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے   فرمایا ارشاد نبوی ہے
:’’رمضان کی خاطر جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے، سا ل کے سرے سے اگلے سال تک، پس جب رمضان کی پہلی تاریخ ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے(جو )جنت کے پتوں سے( نکل کر ) جنت کی حوروں پر ( سے  )گزرتی ہے تو وہ کہتی ہیں: اے ہمارے رب!اپنے بندوں میں سے ہمارے ایسے شوہر بنا جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہم سے ان کی آنکھیں۔
(رواہ البیہقی فی شعب الایمان، ورواہ الطبرانی فی الکبیر والاوسط کما فی المجمع ج:۳ ص :142)
یہ بھی ایک آرزو رکھے:
واقعی ماہ مبارک کی تیاری کے لئے  جتنی بھی صلاح وفلاح کی کی کوشش کی جاۓ کم ہے، اک مومن کے دل میں  اتنا شوق  تمنا  ہونا چاہیے کہ ماہ مکرم کی خوب اور بہت خوب قدر دانی  کو جان سکے، کوئی لمحہ اسکے اندر ضائع نہ ہو ، تلاوت قرآن مجید کی کثرت ، ذکر و دعا میں خشیت ، جیسی صفات کو اپنی عادت حسنہ بنالے ،  بلا تفریق مذہب وملت انسانیت نوازی ،وہمدردی ، خیر خواہی ،وغمگساری کا مظاہرہ کرے، خدا نے مال کثیر سے نوازا ہے تو غربا ومساکین کی دلجوئی کرے، بچھڑے طبقہ کی خیر خوبی اور سلامی پیش کرے ، معصیات سےکلی طور پر اجتناب کرے
اللہ حسن عمل کی توفیق نصیب فرمائے( آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×