اسلامیات

ذی الحجہ کے دس دن

رحمت ِ خداوندی مغفرت اوربخشش کابہانہ ڈھونڈھتی ہے، بندہ ہی پیچھے ہٹ جاتاہے اوراپنے گناہوںکی بخشش میںٹال مٹول اورسستی وکاہلی سے کام لیتاہے، کتنے ایسے مواقع ہمیںمیسرہوتے ہیں، جن میںتھوڑی سی کی گئی عبادت کاثواب دس گناسے بھی زیادہ ملتاہے؛ لیکن پھربھی اس تھوڑی سی عبادت کی ادائے گی میںنہ صرف یہ کہ ہم تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں؛ بل کہ کنی ہی کاٹ لیتے ہیںاوراس طرح اپنے پیرپرخودہی کلہاڑی مارلیتے ہیں۔
ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن بھی بخششِ رحمانی کااعلیٰ نمونہ ہے، جن کی قسم اللہ تبارک وتعالیٰ نے کھائی ہے، ارشاد ہے:وَالۡفَجۡرِ ٭وَلَیَالٍ عَشۡرٍ ٭وَالشَّفۡعِ وَالۡوَتۡرِ (الفجر:۱-۳)’’قسم ہے صبح کے وقت کی، قسم ہے (ذی الحجہ کے)دس رات(ودن)کی اورقسم ہے قربانی کے دن(شفع) اورعرفہ کے دن(وتر) کی‘‘، اللہ تبارک وتعالیٰ کایہ قسم کھانا ان اوقات اوردن کے احترام اورتقدس کی وجہ سے ہے، نیز قسم بات کے اندرزوراورقوت پیداکرنے کے لئے کھائی جاتی ہے، گویاذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ایسے مبارک ہیں، جن کااحترام ہم پرلازم ہے۔
دس دنوںکے فضائل
ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن بڑے فضائل والے ہیں، حضرت عبداللہ بن عباس ؓنبی کریم ﷺکاارشادنقل کرتے ہیںکہ آپ ﷺنے فرمایا: مامن أیام العمل الصالح أحب إلی اللہ فیہن من ہذہ الأیام، قالوا: ولاالجہاد فی سبیل اللہ، قال: ولاالجہاد فی سبیل اللہ؛ إلارجلاً خرج بنفسہ ومالہ، ثم لم یرجع من ذلک بشئی۔(ابوداود، حدیث نمبر:۲۴۴۰،بخاری، حدیث نمبر:۹۶۹)’’(ذی الحجہ کے ان)دس دنوںمیںکئے ہوئے نیک اعمال اللہ تعالیٰ کے نزدیک دوسرے دنوںکے اعمال کے مقابلہ میںبہت ہی زیادہ محبوب ہیں، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے راستے میں جہاد بھی نہیں؟آںحضرت ﷺنے جواب دیا: جہادبھی نہیں؛ البتہ اگرکوئی شخص جان ومال کے ساتھ (جہاد) میںجائے اورواپس نہ آئے(بل کہ شہید ہوجائے) تووہ اللہ کے نزدیک بہت محبوب ہے‘‘۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: صیام یوم منہا یعدل صیام سنۃ، وقیام لیلۃ منہایعدل قیام لیلۃ القدر، فأکثروا من التسبیح والتکبیروذکراللہ۔(مسندبزار، حدیث نمبر: ۷۸۱۶)’’ان میںسے ایک دن کاروزہ ایک سال کے برابراورایک رات کاقیام لیلۃ القدر(شب قدر)کے قیام کے برابرہے، لہٰذا تسبیح وتکبیراورذکرواذکارکثرت سے کرو‘‘۔
دس دنوںکے اعمال
اس قدر فضائل والے ایام کویوںہی گزارناعقل مندی کی بات نہیں؛ بل کہ پورے اہتمام کے ساتھ ان ایام کوگزارناچاہئے، ان ایام میںہمیںکون کونسے اعمال کرنے چاہئیں، آیئے دیکھتے چلیں:
۱- خیرکے کام: تمام طرح کے خیرکے کام ہمیںزیادہ سے زیادہ انجام دیناچاہئے؛ کیوںکہ ان ایام میںکئے ہوئے خیرکے کام اللہ تعالیٰ کوبہت پسندہے؛ چنانچہ اللہ کے رسول ﷺکاارشادہے:مامن أیام العمل الصالح أحب إلی اللہ فیہن من ہذہ الأیام۔(ابوداود، حدیث نمبر:۲۴۴۰)’’(ذی الحجہ کے ان)دس دنوںمیںکئے ہوئے نیک اعمال اللہ تعالیٰ کے نزدیک دوسرے دنوںکے اعمال کے مقابلہ میںبہت ہی زیادہ محبوب ہیں‘‘، خیرکے کام میںغریبوںکی مدد، یتیموںکی دیکھ بھال، پڑوسیوںکاخیال اورکم ازکم لڑائی جھگڑے سے دوررہ کرلوگوںسے خندہ پیشانی کے ساتھ ملناوغیرہ سب شامل ہے؛ اس لئے ان کی طرف جلدمتوجہ ہوناچاہئے؛ کیوںکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:فَاسۡتَبِقُواۡ الۡخَیۡۡرَاتِ(البقرۃ:۱۴۸)’’خیرکے کاموںکی طرف جلدی کرو‘‘۔
۲- روزہ کااہتمام: ان ایام میںاہتمام کے ساتھ روزہ رکھناچاہئے؛ کیوںکہ ان ایام میںایک دن روزہ رکھنے کاثواب سال بھرروزہ رکھنے کے برابرہے، اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: صیام یوم منہا یعدل صیام سنۃ۔(مسندبزار، حدیث نمبر: ۷۸۱۶)’’ان میںسے ایک دن کاروزہ ایک سال کے برابرہے‘‘۔
۳- عرفہ کے دن روزہ کااہتمام: سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے نوتاریخ تک روزہ کااہتمام کرے؛ لیکن اگرکوئی شخص کسی وجہ سے ایسا نہیںکرسکتاتوکم ازکم عرفہ کے دن ضرورروزہ رکھنے کااہتمام کرے، خودآںحضرت ﷺکابھی اس دن روزہ رکھنے کامعمول تھا، ازواج مطہرات سے روایت ہے کہ: کان رسول اللہ ﷺ یصوم تسع ذی الحجۃ، ویوم عاشوراء، وثلاثۃ أیام من کل شہر أول اثنین من الشہروالخمیس۔(ابوداود،حدیث نمبر: ۲۴۳۹)’’اللہ کے رسول ﷺنوذی الحجہ، یوم عاشوراء اورہرمہینے کے تین دن،شروع مہینے کے دودن اورجمعرات کوروزہ رکھتے تھے‘‘،
۴- قیام لیل: ان ایام میںکرنے کاایک اہم کام’’ قیام لیل‘‘بھی ہے، رات میںجاگنااورعبادت کرنایوںبھی بہت فضیلت کاکام ہے، آںحضرتﷺ نے زندگی بھر اس کااہتمام فرمایاہے؛ تاہم ذی الحجہ کے دس دنوںمیںقیام لیل کااہتمام سے شب قدر میںعبادت کرنے کاثواب ملتاہے، اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: وقیام لیلۃ منہایعدل قیام لیلۃ القدر۔(مسندبزار، حدیث نمبر: ۷۸۱۶)’’ایک رات کاقیام لیلۃ القدر(شب قدر)کے قیام کے برابرہے‘‘،اورلیلۃ القدر میںعبادت کرناہزارمہینے(تقریباًتراسی سال)عبادت کرنے کے برابرہے، قرآن مجیدمیں ہے: لَیۡۡلَۃُ الۡقَدۡرِ خَیۡۡرٌ مِّنۡ أَلۡفِ شَہۡر(القدر:۳)’’لیلۃ القدر ہزارمہینوںسے بہترہے‘‘، گویاذی الحجہ کے ان ایام میںاگرقیام لیل کیاجائے توتقریباً تراسی سال قیام لیل کرنے کاثواب ملے گا۔
۵- اذکارکی کثرت: ان ایام میںذکرواذکارکی کثرت ہونی چاہئے کہ یہ اعمال بھی اللہ تعالیٰ کے محبوب اعمال میںسے ہیں، مزیدیہ کہ ذکرواذکارسے دل کی صفائی ہوتی ہے اوراللہ تعالیٰ کااستحضارحاصل ہوتاہے، اسی لئے اللہ کے رسول ﷺ نے ان ایام میںکثرت سے ذکرکرنے کاحکم فرمایاہے، ارشاد ہے:فأکثروا من التسبیح والتکبیر وذکر اللہ۔ (مسندبزار، حدیث نمبر: ۷۸۱۶)’’ا تسبیح وتکبیراورذکرواذکارکثرت سے کرو‘‘۔
۶- قربانی: یہ ہمارے جدامجدحضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کے سعادت مندفرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کی یادگارہے، جوہمیںدین کی خاطرجانی ومالی کے علاوہ بوقت ِضرورت آل واولادکی قربانی کی بھی ترغیب دیتاہے، قربانی ہر اس شخص پر ہے، جوصاحب نصاب(جس کے پاس ۶۱۲گرام ۳۶۰ملی گرام چاندی یااس کی قیمت ہو) ہو، خواہ قربانی کے کسی بھی ایام میںوہ صاحب نصاب بن جائے، قربانی کی بھی بڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیث میںہے کہ آپﷺ نے فرمایا: بکل شعرۃ حسنۃ۔(المستدرک، حدیث نمبر: ۳۳۹۵)’’ہربال کے بدلہ ایک نیکی ہے‘‘، جانورکے جسم میںان گنت بال ہوتے ہیں، لہٰذا اس حدیث سے صاف طورپریہ معلوم ہوا کہ قربانی کرنے کاثواب بھی بے شمارہے۔
۷- بیت اللہ کاحج: ذی الحجہ کے انھیں دس دنوںمیںحج جیسی عظیم الشان عبادت کوبھی انجام دیاجاتاہے، یہ اس شخص کے لئے ضروری ہے، جواس کی استطاعت رکھتا ہو، اللہ تعالیٰ کاارشادہے:وَلِلّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الۡبَیۡۡتِ مَنِ اسۡتَطَاعَ إِلَیۡۡہِ سَبِیۡلاً(آل عمران: ۹۷)’’اللہ کے لئے قادرشخص پربیت اللہ کاحج کرناہے‘‘، حج کی بھی بڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیث میںہے: من حج، فلم یرفث، ولم یفسق، رجع کیوم ولدتہ امہ۔(بخاری، حدیث نمبر:۱۵۲۱)’’جس نے حج کیا اوردوران حج نہ توفحش کام کئے اورناہی فسق کیاتوایسے لوٹتاہے، جیسے آج ہی ماںکے پیٹ سے پیداہواہو‘‘۔
یہ وہ کام ہیں، جوذی الحجہ کے دس دنوںمیںانجام دینے کے ہیں، اب ہمیںاپناجائزہ لیناچاہئے کہ کیاہم ان ایام کومذکورہ اعمال کی انجام دہی میںگزارتے ہیں یا’’وہی رفتاربے ڈھنگی، جوکل تھی، سواب بھی ہے‘‘کے مصداق ان مقدس اوربابرکت ایام کورواروی میںگزاردیتے ہیں، اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطافرمائے، آمین!!!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×