اسلامیاتسیاسی و سماجی

ظالموں کا انجام

معاشرے میں عام طور پر ظلم ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے حق کو چھوڑ کر باطل کی طرف مائل ہونادوسرے کی ملکیت میں دخل دینا اور حدسے بڑھنا ظلم کہلاتا ہے
اللہ تعالی نے صرف ظلم کرنے سے منع ہی نہیں فرمایا بلکہ ظالم کی طرف مائل ہونے محبت رکھنے اور اس کی بات ماننے سے بھی منع فرمایا ہے اور اگر کوئی کرے تو اس کو دوزخ کی آگ سے ڈرایا ہے۔
ظلم ایسا سنگین گناہ ہے جو معاشرے میں مصیبتوں ہلاکتوں اور سختیوں کا سبب بنتا ہے
اللہ تعالی حدیث قدسی میں ارشاد فرماتے ہیں اے میرے بندو ۔
میں نے ظلم کواپنے اوپر حرام کیا ہے اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام کیا ہے لہذا تم ایک دوسرے پر ظلم مت کرو ۔
ولا تحسبن الله غافلا عما يعمل الظالمون انما يؤخرهم ليوم تشخص فيه الابصار.
اے مخاطب جو کچھ ظالم لوگ کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالی کو بے خبر مت سمجھو اللہ تعالی نے ان کو صرف اس روز تک مہلت دے رکھی ہے جس میں ان لوگوں کی نگاہیں پھٹی رہ جائیں گی۔
مظلوم کی بددعا سے بچو۔
اتقوا دعوة المظلوم فانها تصعد الى السماء كانها شرارة
مظلوم کی بددعا سے بچو بیشک وہ آسمان پر ایسے چڑھتی ہے گویا وہ ایک چنگاری ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمی ایسے ہیں اللہ تعالی نے اپنی ذات پر یہ لازم کر لیا ہے کہ ان کی کسی دعا کو رد نہیں فرمائیں گے
ایک روزے دار کی دعا دوسرا مظلوم کی بد دعا اور تیسرا مسافر کی دعا یہاں تک کہ وہ اپنے گھر لوٹ آئے
ظلم کی وجہ سے کتنے ہی بادشاہ تباہ و برباد ہوگئے
کتنی ہی بیواؤں اور یتیموں کی
بد دعاؤں کے نتیجے میں ظالموں نے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہو کر اپنی جان کو گوایا ہےنہ بادشاہ رہے نہ محل رہے ۔
ایک اسرائیلی عورت کا بادشاہ کے محل کے برابرگھر تھا جس کی وجہ سے محل بدنما معلوم ہوتا تھاباد شاہ چاہتا تھا کہ یہ عورت اپنا گھر بیچ دے وہ عورت نہ مانیں تو بادشاہ نے اس کا گھرگرانے کاحکم دے دیا وہ عورت کسی کام سے گئى ہوئ تھی واپس آ کر دیکھا تو گھر ٹوٹاہوا ہے اس نے ایک نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور کہا اے میرے اللہ۔ میرے آقا ۔میرے مولا۔ میں کہیں گئی تھی لیکن تو موجود تھادیکھ رہا تھا یہ کہہ کر روتےبیٹھ گئی اور کہنے لگی اب میں تمہارے محل کی بربادی کا انتظار کر رہی ہوں عورت کی اس بات کا بادشاہ نے بہت مذاق اڑایا اور ہنسا جب رات ہوگئ تو اللہ تعالی نے بادشاہ کو محل سمیت زمین میں دھنسا دیا محل کے بعض دیواروں پر یہ لکھا ہوا تھا کہ کیا تم بیواؤں کا مذاق اڑاتے ہو اور اسے حقیر جانتے ہو تمہیں پتا نہیں ہےکہ ان
بد دعاؤں سے کتنے بڑے بڑے کام ہو جاتے ہیں رات کے تیر ر کبھی خطا نہیں ہوتے۔رات کی تلواروں کی گھات بڑی خطرناک ہوتی ہےرات کے شعلے تمہاری زندگی کو آگ لگا دیتی ہے یہ جو کچھ تم دیکھ رہے ہو یہ سب اللہ کی مرضی سے ہوا اب تمہارا ملک تمہارے پاس نہیں رہا تو خود بھی نہیں رہے گا ۔ طاقت کا نشہ مال کا نشہ آنانیت کا نشہ آدمی کو لے ڈوبتا ہے گردش زمانہ کو دیکھئے فقیر نےخیرات کی صدا لگائی جھٹک کر دروازے سے دھتکارا بیچارہ سائل فقیرانہ آیا تھا اور صدا لگا کر چلا۔گردش‌زمانہ دیکھیئے دھتکارنے والا شخص فقیر ہو گیامال سارا ختم ہوگیا بیوی کو طلاق دے دی اس نے کسی اور سے نکاح کر لیا یہ دونوں میاں بیوی ایک دن عمدہ کھانا کھا رہے تھے ایک فقیر نے صدا لگائی یہ کھانا دیکھ کر واپس ہوئیں تو رونے لگیں رونے کی وجہ پوچھی توکہا یہ میرا سابق شوہر تھا دیکھ کر مجھے رونا آگیااور سائل کو جھڑکنے کا سابقہ قصہ سنایاتو شوہر نے کہا بخدا وہ فقیر میں ہی تھا جس کو اس نے دھتکارکر اپنے دروازے سے بھگایا تھا مجھے ذلیل کیا تھا اس کو میری جگہ پر لگا دیا اور مجھے اس کے مقام پر پہنچا دیا۔
ظلم نےہی قبولیت دعا کو روک دیا ہے اوپر والا دیکھ رہا ہےزمین کا قاضی آسمان کے قاضی کو بھول گیا ہے۔
واصبر لحكم ربك فانك باعيننا
اور تو منتظر رہ اپنے رب کے حکم کا سو وہ تہماری آنکھوں کے سامنے ہیں دکھی دل کی آہ سے بچیں مظلوم سے معافی مانگ لے ظلم کبھی نہیں چکتا یہ دھوکہ ضرور واپس ہو کر رہےگا۔
ایک لالہ جی نے دیہاتی شخص سے کہہ رکھا تھا کہ ایک کلو مکھن روزانہ مجھے لا کر دیا کرنا دیہاتی شخص مکھن دیتا اور دکان سےاپنی ضروریات کا سامان خرید لیتا سلسلہ جاری رہا ایک دن لالہ جی نے مکھن تولہ تونوسو گرام تھالالہ جی نے سوچا پتہ نہیں کتنے دنوں سے سو گرام چوری کر رہا ہےاس دیہاتی کے سامنے بہت ناراض ہوا اس پر اس نے جواب دیا لالہ جی ہم غریب لوگ ہیں ہمارے پاس تولنے کے لیے بانٹ نہیں ہے آپ کے یہاں سے جو ایک کلو چاول تیل خرید لیتا ہوں اسے ایک پلڑے میں رکھ کر دوسرے پلڑے میں مکھن تول لیتا ہوں یہ مثال ہمارے بازاروں کی سچی تصویر بھی ہو سکتی ہے کہ ہر شخص لالہ جی کی طرح دوسرے کی خیانت پر ناراض ہے مگر وہ نہیں جانتا کہ یہ دھوکہ اسی کے عمل کا نتیجہ ہے
كما تدين تدان۔ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×