اسلامیات

فتنوں کے دور میں ایمان کی حفاظت لازمی ہے

٭اس وقت باطل تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، علم صحیح کے ہتھیار سے اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
٭امت کی گمراہی کی بنیادی وجہ کم علمی، لاعلمی اور علم صحیح کا نہ ہونا ہے۔
٭دعوت الی اللہ کے دو رخ ہیں،ایک معروف کو پھیلانا، دوسرے منکرسے بچانا ۔
٭آج دعوت کے صرف ایک رخ پر کام ہورہا ہے، دوسرا رخ ترک کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے امت بہت خطرناک اور تباہ کن نتائج سے دوچار ہے۔
٭ معروف کو جاننا اور اس کو عام کرنا، منکر کو جاننا ، اس سے بچنا اور امت کو منکرات سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
٭کلمے پانچ ہیں، اکثروں کوشروع کے چار کلمے معلوم ہیں؛ مگر پانچواں کلمہ رَدّ ِ کفر ہے، اس کا پتہ ہی نہیںتواس کا رد کیسے کیا جائے گا؟
٭حضرت مہدی کی آمد سے پہلے مہدی ہونے کا دعویٰ کرنا کفر ہے اور اس کو ماننا بھی کفر ہے۔
٭آج ہماری غفلت کی انتہاء یہ ہے کہ ہمارے ہی گھروں سے فتنے جنم لے رہے ہیں اور ہمیں اس کا پتہ ہی نہیں۔
٭علم صحیح کے بغیراگر کوئی تقوی اختیار کرنے کی کوشش کرے گا توبہت جلد باطل کی مضبوط گرفت میں آجائے گا۔
٭ دجالی فتنوں کو جاننا اور ان سے حفاظت کی تدابیر اختیار کرنا وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے۔
٭ یہودیوں کاایک مقصدیہ بھی ہے کہ لوگ حقیقی مہدی اور حضرت عیسیٰ ؑکی آمد کو بھول جائیںاور قادیانی وجھوٹے مدعیان مہدی کی چکر میں بعض آزاد فکر لوگ حقیقی مہدی اور حضرت عیسیؑ کی آمد کا بھی انکار کر بیٹھیں۔
٭ جب باطل سر ابھارتا ہے تو اللہ تعالیٰ اہل حق مخلصوں کوبھی پیدا کرتا ہے۔
٭اس وقت لڑکیوں کے مرتدہونے کا فتنہ بھی بہت عام ہوتا جارہا ہے، اس کی ایک بنیادی وجہ مخلوط نظام تعلیم اور موبائیل کا آزادانہ استعمال ہے۔
٭ اسلام دشمنوں کی یہ سازش ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو اپنے چنگل میں پھنسا کر ان کی کوکھ سے غیر مسلموں کوپیدا کیا جائے۔
٭ یہ سن کر دل کانپ اٹھتا ہے اور آنکھیں رو پڑتی ہیں کہ کوئی عائشہ یا زینب، خدیجہ یا فاطمہ کسی غیر مسلم کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہے۔
٭ نوجوانوں کو ایسے حالات کا تحقیقی جائزہ لے کراس کا قلع قمع کرنے کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔
٭ اللہ کے حضور رونے والے اکابرین کی ایک بڑی تعداد اللہ کو پیاری ہوگئی ؛ لہذا پورے جذبہ ، ولولہ ، عاجزی اور محبت کے ساتھ اللہ کے حضور دعائیں مانگنے کی ضرورت ہے۔
٭ سلف کے بعد خلف کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے سر اوڑھ لیں۔
٭دین کے صرف ایک حصہ پر کام ہو اور دوسرے حصہ کو ترک کردیا جائے تو کامیابی کا تصور ناممکن ہے۔
٭ اہل اللہ کی صحبت ہر حال میں لازم ہے۔
٭٭٭

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×