اسلامیات

حرمین شریفین میں تصویر کشی کی وبا

اللہ تعالی نے جن اعمال کو بندوں کی مغفرت کا ذریعہ بنایا ہے اس میں حج کو امتیازی حیثیت حاصل ہے حدیث پاک میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من حج لله فلم یرفث ولم یفسق رجع کیوم ولدته امه (بخاری شریف ١٥٢١) جو آدمی  اخلاص کے ساتھ اس طرح حج کرے کہ اس میں کوئی گناہ کا عمل نہ کیا ہو اور بے حیائی  کی بات نہ کی ہو تو وہ حج سے ایسے واپس لوٹے گا جیسے  ابھی پیدا ہوا ہے، جس طرح بچہ ماں کے پیٹ سے دنیا میں جب پہلی سانس بھرتا ہے تو گناہوں سے پاک و صاف اور معصوم ہوتا ہے، ٹھیک اسی طرح حاجی کا حال بھی ہوگا حدیث بالا میں تین باتیں مذکور ہیں، (1) اس عمل میں اخلاص ہو (2) کوئی بے حیائی کے عمل سے اجتناب (3)  گناہ کے عمل سے اجتناب، اب غور کریں کہ کون بندہ ایام حج میں معصیت میں مبتلا ہوگا مگر افسوس کے لوگ غیر محسوس طریقے پر بڑے بڑے معاصی کا ارتکاب کر جاتے ہیں، اس میں سب سے بڑی کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ لوگ تصویر کشی کی وبا میں ملوث ہو جاتے ہیں، اور یہ وبا اتنی عام ہوچکی ہے کہ شاید دنیا کا کوئی بندہ اس سے محفوظ ہو، حالانکہ یہ نا جائز اور گناہ کا عمل ہے، حتیٰ کہ جو لوگ اپنے آپ کو دین دار اور علمائے ربانیین میں سمجھتے ہیں وہ بھی اس میں مبتلا ہیں، آج گناہ کو گناہ سمجھنا مشکل ہو گیا ہے، حدیث بالا میں تین باتیں مذکور ہوئی ہیں اب تصویر کشی کی وجہ سے دو شرطیں تو مفقود ہو رہی ہیں، ایک تو اخلاص اس عمل سے ختم ہو رہا ہے، دوسرا گناہ سرزد ہو رہا ہے، جب لوگ تصویر کھینچتے ہیں تو پتا نہیں واٹس آپ، فیس بک،  ٹویٹر  پر وائرل کر دیتے ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ ہم بھی حج کے لیے گئے تھے، ہم زندگی میں ایک مرتبہ اللہ کے گھر کا دیدار  کرتے ہیں اور حج کی توفیق ملتی ہے، یہ سعادت بار بار کہاں سے حاصل ہوگی؟ اس میں بھی ہم تصویر کشی کے گناہ کے ذریعے اجر عظیم سے محروم ہورہے ہیں، افسوس صد افسوس کہ کوئی تو کعبۃ اللہ کا غلاف پکڑ کے تصویر کھینچ رہا ہے، تو کوئی مدینہ طیبہ میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم (جس نبی نے تصویر کشی سے منع کیا ہے) کے سامنے کھڑے ہوکر سیلفی اور ویڈیو جیسے قبیح گناہ میں ملوث ہیں، خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إن أشد الناس عذاباً یوم القیامة المصورون (الحدیث) روزقیامت میں سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر کھینچنے والے کو ہوگا

حرف آخر

حج تو زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہوتا ہے، اور بعض لوگ کئی کئی حج وعمرے کرتے ہیں مگر ان کے حج وعمرے گناہوں سے خالی نہیں ہوتے، اگر ہم اس فرض میں بھی کوتاہی کریں گے تو پھر حج کیسے ادا ہوگا، جب حاجی حج کے لئے تشریف لے جاتا ہے تو بڑے خوش وخرم کے ساتھ   ملاقاتیں اور دعوتیں کئی دن سے جاری رہتی ہیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہاں اس بات کا خوف کرتے کہ اللہ نے تو حج کی توفیق عطا کی میں اس کو صحیح طریقے سے ادا کرپاؤں گا کہ نہیں، اور دعا کرتے رہنا چاہیے کہ تیری توفیق ہم حج پر تو چلے جائیں گے مگر اس کو یوں ہی ضائع نہ فرما بلکہ اس کو قبول فرما، ہم لوگ تو فرائض واجبات پورے پورے ادا کر دیتے ہیں جنایات کے خوف سے، مگر سنن وآداب ہم سے رہ جاتے ہیں،  جب وہاں کی حاضری نصیب ہوتی ہے تو علاوہ فرائضِ وواجبات کے ہمارے دل اللہ کے خوف سے دھل جائیں، آنکھوں میں آنسوؤں، دل میں پچھلے گناہوں پر ندامت اور استغفار ہو، اور حتیٰ الامکان پورے حج کے سفر میں بلکہ زندگی بھر کے لئے تصویر کشی، جھوٹ، غیبت، اور بد نظری سے اجتناب ہو، دعا فرمائیں کہ ہم تمام حاجیوں کے حج کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائے (آمین)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×