اسلامیات

لاک ڈاؤن میں قربانی کے جانور کا حکم اور غرباء کی امداد

سب ہی لوگ جانتے ہیں، اہل علم بطور خاص جانتے ہیں کہ قربانی کا مقصد صرف اللہ کو راضی کرنا، اپنے ناپاک جذبات کو ذبح کرنا اور ناجائز تمناؤں کو قربان کرنا، یہ قربانی کا اصل مقصد ہے، اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: {لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ}(الحج: ۳۷) اور حدیث شریف بتلاتی ہے کہ "سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ” یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یادگار کے طور پر اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو قربانی کا حکم دیا ہے ، قربانی کا یہ مقصد جانور کو ذبح کرنے کے ذریعہ سے ہی حاصل ہوتا ہے، ضمناً اور تبعاً اس کے ذریعہ سے غریب کی امداد بھی ہوجاتی ہے۔
قربانی کی دو قسمیں ہیں: (۱) واجب قربانی (۲) نفل قربانی، جس آدمی کے پاس آج کل ہندوستان کے اعتبار سے ۲۵؍ ۲۶؍ ہزار روپیے قربانی کے تین دنوں میں سے کسی بھی دن اس کے پاس آجائیں، ضروریات اور قرض کے علاوہ وہ صاحب نصاب بن جائے تو اس پر قربانی واجب ہوجاتی ہے، عورتوں کے پاس تھوڑا سونا اور تھوڑی چاندی رہتی ہی ہے، عورتوں پر بالعموم قربانی واجب ہے، ہندوستان میں ہماری معلومات کے مطابق کسی نے اس بات کی اجازت نہیں دی، فقہ حنفی میں ہرگز اس کی اجازت نہیں ہے کہ واجب قربانی کے بجائے وہ رقم امدادی چیزوں میں، راشن کٹس میں تقسیم کردی جائے اور واجب قربانی ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ایسی کوئی رائے نہیں دی جاسکتی ہے، جامعہ نظامیہ کے سلسلہ میں جو ہمارے جنوب کا مؤقر عظیم تاریخی ادارہ ہے اس کے حوالہ سے بعض لوگ اس کے فتویٰ کو توڑ مروڑ کر غلط انداز میں پیش کررہے ہیں، اس نے بھی اس بات کی اجازت نہیں دی ہے۔
امدادی کاموں کی بہت ضرور ت ہے، امدادی کام اور بڑھانے چاہئیں، راشن کٹس ہی نہیں، آکسیجن سلینڈرس، طبی ڈریس، جنازوں کی تجہیزوتکفین اور مزید بڑے بڑے دواخانے کورونا وائرس کے علاج کے لئے، تنخواہوں کی فراہمی، کرایہ کی معافی وغیرہ ، اس جیسے بہت سارے کام کرنے کی ضرورت ہے؛ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ واجب قربانی کو اس کے لئے ختم کردیا جائے، ہاں نفل قربانی جو لوگ اپنے مرحوم دادا، دادی، والد، والدہ کے نام پر کیا کرتے تھے، جو لوگ بڑا جانور ذبح کیا کرتےتھے اور جو لوگ اپنے مرحومین کی جانب سے قربانی کیا کرتےتھے اگر وہ نفلی قربانی کے بجائے واجب قربانی، بڑے جانور کے بجائے چھوٹے جانور اورمہنگے جانور کے بجائے سستے جانور کی قربانی کرلیں، اور جو نفل قربانی کے ارادے تھے اس مد کی رقم کو امدادی کاموں میں خرچ کرسکتے ہیں، اور ضرور خرچ کرنا چاہئے۔
تین دن تک دیکھا جائے گا کہ پوری کوشش کے ساتھ اور کوشش کرنے کے بہت سے طریقے ہیں، ایک آسان طریقہ تو مختلف تنظیمیں، مختلف ادارے، ملک وبیرون ملک میں بااعتماد طریقہ سے، اپنے مدرسہ اور اپنے احاطہ میں قربانیاں دی جارہی ہیں، اپنے پیسے جمع کردئے جائیں، اپنی قربانی کا وہاں اہتمام کیا جائے، دوسری کوشش شہر میں صفائی کے اہتمام کے ساتھ حکومت کی طے کردہ جگہوں پر قربانی کرنے کی فکر ہونی چاہئے، تیسری شکل اللہ تعالیٰ نے گھر کشادہ دیا ہے اور صفائی پوری باقی رکھی جاسکتی ہے، جلد از جلد اس کام سے فراغت ہوسکتی ہے، تو اپنے گھر میں جلدی سے کسی جانور کو خرید کر زیادہ بھاگ دوڑ نہ کی جائے، انتخاب اور سلیکشن میں زیادہ وقت نہ لگایا جائے، اپنے گھر میں بھی قربانی کے واجب عمل کو ادا کیا جاسکتا ہے۔
باوجود کوشش کے تین دن میں قربانی نہیں ہوسکی تو راجح قول کے مطابق ایک بکری کی قیمت متوسط مڈل کلاس بکری کی قیمت غرباء میں صدقہ دینا ہے، مدرسوں کے حوالہ کرنا ہے، بیواؤں، یتیموں اور مستحقین زکاۃ کے حوالہ کرنا ہے، اس کے ذریعہ سے اس قربانی کی قضا ہوجائے گی اور اس قربانی کے واجب ہونے کے ادا ہوجانے کی، تین دن گذرنے کے بعد یہ شکل فقہا ء نے لکھی ہے، تین دن کے درمیان میں یا تین دن سے پہلے ہرگز ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ واجب قربانی کے پیسے صدقہ کردئے جائیں اور اس کے ذریعہ سے آدمی کا واجب ادا ہوجائے، ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔
پسماندہ علاقوں میں آندھرا کے ، بہار کے، جھارکھنڈ کے جہاں مخلص لوگ کام کررہے ہوں وہاں پر بھی اپنی قربانی دی جاسکتی ہے، حکومتوں کو بھی چاہیے کہ اس کو سنجیدگی کے ساتھ جیسے گذشتہ سالوں میں صفائی کا انتظام کیا کرتی تھیں ایسے ہی صفائی کے انتظام کے ساتھ اس واجب کے ادا کرنے میں مسلمانوں کی مدد کریں، یہ خود غور کرنے کا پہلو ہے کہ کیا جانوروں کے ذریعہ سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے؟ کیا جانوروں کے ذریعہ سے کورونا وائرس انسانوں میں واقعی منتقل ہورہا ہے؟ یا یہ نفرت پھیلانے والی تنظیموں کا پروپیگنڈ ہے؟
صرف نظر اس موضوع سے ہمیں اس غلط فہمی کو ختم کرنا چاہئے کہ نفل قربانی کی رقم امدادی کاموں میں تقسیم کی جاسکتی ہے؛ لیکن واجب قربانی کی رقم قربانی کے تین دن پہلے یا قربانی کے تین دن کے درمیان ہرگز امدای کاموں میں تقسیم نہیں کی جاسکتی ہے، اور نفل قربانی کی رقومات اور پیسوں کو ضرور آکسیجن سلینڈر کے فراہم کرنے میں، ضرور طبی ڈریس کے دینے میں اور ضرور کووڈ۱۹؍ کے مریضوں اور متاثریں کی خدمت کرنے میں آپ خرچ کرنا چاہتے ہوں تو ضرور خرچ کریں، یہ وقت کا تقاضاہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×