افکار عالم

رواں سال حجاج کرام کی دس لاکھ تعداد کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا موقف کیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ سعودی عرب نے رواں سال حجاج کرام کی تعداد دس لاکھ تک بڑھانے کا فیصلہ مملکت کے اندرون کرونا کی صورت حال کا مکمل جائزہ لینے کے بعد کیا ہے۔ سعودی عرب میں ویکسین لگوانے کا تناسب نہایت بلند ہے۔ حجاج کرام کے لیے یہ شرط لازم ہے کہ وہ مملکت میں داخل ہونے سے قبل مناسب وقت پر ویکسین کی خوراک لے چکے ہوں۔

یہ بات عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطی احمد المنظری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حجاج کرام کی جانب سے حج سیزن کے دوران میں حفاظتی تدابیر اور احتیاطی اقدامات کی مکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے۔

المنظری کے مطابق گذشتہ مسلسل 3 ہفتوں سے مشرق وسطی کے خطے میں کرونا سے متاثرہ افراد اور اموات کی تعداد میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اگرچہ علاقائی اور عالمی سطح پر متاثرین اور اموات کی تعداد میں عمومی کمی دیکھ رہے ہیں تاہم ہم ابھی تک بڑی حد تک کرونا کی وبا کے زیر سایہ رہ رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے علاقائی سربراہ نے امید ظاہر کی کہ ویکسین کے تناسب میں نمایاں اضافے کے ساتھ ہم رواں سال کے اختتام تک کرونا وائرس پر کنٹرول دیکھ سکیں گے۔ تاہم اس وبا کا خاتمہ ابھی دور ہے۔ اس کی وجوہات میں کئی عوامل ہیں جن میں سے ایک یہ ہے دنیا کے ممالک کے درمیان ویکسین کا تناسب مختلف ہے۔

قطر میں فٹبال کے عالمی کپ 2022ء کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں المنظری نے کہا کہ کہ کرونا کی روشنی میں یہ ایک اہم موضوع ہے۔ ان کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سینئر عہدے داران ، میزبان ملک قطر اور فیفا تنظیم مشترکہ طور پر تدابیر کے ایک مجموعے پر متفق ہو گئے ہیں۔ یہ تدابیر قطر میں فٹبال عالمی کپ کے دوران میں لاگو کی جائیں گی۔

عالمی ادارہ صحت نے کچھ عرصہ قبل سعودی عرب میں بعض شہروں کو ادارے کے ساتھ تعاون کے مرکز کے طور پر منظور کیا ہے۔ المنظری نے بتایا کہ صحت مند شہر قرار دیے جانے کے لیے 80 شرائط کا پورا کیا جانا لازم ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے سعودی عرب میں اپنے پروگرام کے تحت 9 شہروں کو صحت مند شہروں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ شہر الدرعيہ مدينة منورہ، طائف، عنیزہ، جلاجل، المندق، الجموم، ریاض، شرورہ ہیں۔ ان شہروں کے علاوہ سعودی عرب میں شہزادی نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی کو خطے میں پہلی جامعہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے جس کو عالمی ادارہ صحت نے صحت کے معیار پر منظور شدہ قرار دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×