اسلامیات

اسلام میں مساجد کا مقام

مساجد روئے زمین پر سب سے پہلے تعمیر کئے جانے والے اللہ کے گھر ہیں،مساجد دنیا میں سب سے پہلے بنائے گئے،دنیا کے ختم پر جب ساری دنیا تہس نہس ہوجائے گی تو اس وقت بھی صرف مسجدیں ہی باقی رہ جائیں گی، اللہ رب العالمین کے پاس اگر کوئی جگہ بہت زیادہ پسندیدہ ہے دنیا کی ساری جگہوں میں تو وہ مسجدیں ہی ہے۔ مسجدیں ھدایت کا منبع و مرکز ہیں، اللہ رب العالمین کے تجلیات کے نزول کا مقام ہیں، مسلمانوں میں اسلام وایمان کی روح مسجدوں کی بقاء سے ہے،مسجدہی ایسی جگہ ہے جہاں بندہ اپنے رب کے حضور نیاز مندانہ حاضر ہوتا ہے۔
قرآن وحدیث میں متعدد جگہوں پر مساجد کی عظمت ومقام بیان کیا گیا ہے۔
قرآن مجید کے سورہ جن میں اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا،وان المساجد للہ فلا تدعو مع اللہ احدا،،
اور ان (وحی شدہ مضامین سے ایک یہ ہے کہ)جتنے سجدے ہیں وہ اللہ کا حق ہے ،سو اللہ کے ساتھ کسی کی عبادت مت کرو(ترجمہ بیان القرآن)
سورہ نور میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا۔،،فی بیوت اذن اللہ ان ترفع ویذکر فیھا اسمہ الخ
وہ ایسے گھروں میں(عبادت)کرتے ہیں جن کی نسبت اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان کا ادب کیا جائے اور ان میں اللہ کا نام لیا جائے۔اس آیت کہ ذیل میں
حضرت حکیم الامت رح لکھتے ہیں۔مراد ان گھروں سے مسجدیں ہیں اور ان کا ادب یہ ہے کہ ان میں جنب اور حائض داخل نہ ہو،اور ان میں کوئی نجس چیز داخل نہ کی جاوے،وہاں غل نہ مچایا جاوے ،دنیا کے کام اور باتیں کرنے کے لئے وہاں نہ بیٹھیں،بد بو کی چیز کھاکر ان میں نہ جاویں وغیر ذالک۔(بیان القرآن سورہ نور)
احادیث مبارکہ میں بھی مسجد کے مقام و مرتبہ پر متعدد احادیث موجود ہیں، جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کو روئے زمین پر سب سے بہترین جگہ فرمایا ہے جیسا کہ اس حدیث سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شہروں میں پیاری جگہ اللہ کے نزدیک مسجدیں اور سب سے بری جگہ اللہ کے نزدیک بازار ہیں( صحیح مسلم )
قرآن و حدیث کے بعد بزرگان دین نے مساجد کے مقام مرتبہ پر جو تحریر کیا ہے اس کو ذیل میں پیش کیا جارہا ہے۔
حضرت علامہ یوسف بنوری رح مساجد کے مقام کہ متعلق رقم طراز ہیں:
کہ قرآن کریم کی وہ آیات جن کا مسجد اور اس کے بنیادی اہداف و مقاصد کہ بیان سے تعلق ہے،وہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مساجد تو حید خداوندی،اور اسلام کی دعوت کے مراکز ہیں اور دین میں اخلاص پیدا کرنے کا سرچشمہ ہے(مقالہ مسجد امت مسلمہ کے نشاط اور روحانی وفکری رہنمائی کا مرکز صفحہ ۱۲)
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا جہاں کی مساجد کے لئے نمونے کا درجہ رکھتی ہے،اسی لئے ذیل میں حضرت مفتی ظفیر الدین صاحب مفتاحی رح کی کتاب سے ایک اقتباس نقل کیا جاتا ہے:
مرکز اسلام کی یہ مسجد صرف رسمی نہ تھی ،بلکہ اسلام کا ناقابل تسخیر قلعہ تھی،جہاں دین ودنیا کے سارے قوانین ترتیب پاتے تھے، لشکر اسلام کے قواعد جنگ بتائے جاتے تھے، یہیں سے جہاد میں فوج روانہ کی جاتی تھی، وفود یہیں اترتے تھے،اسی میں مدینہ کا پہلا دار العلوم اسلامی تھا،اسی میں رسول الثقلین کا دربار لگتا تھا، اسی میں فصل خصومات سنائے جاتے تھے، اور اسی میں مجرمین کو قید کیا جاتا تھا۔گویا دار الشریعت (پارلیمنٹ)دار العلوم(یونیورسٹی)دار العسکر(فوجی چھاونی)اور دار الحبس(جیل خانہ)سب کا کام اسی مقدس مسجد سے لیا جاتا تھا۔(اسلام کا نظام مسجد صفحہ ۲۳)
مساجد کا اسلام میں بہت اونچا مقام ہے،اس لئے کہ یہاں پر صرف اور صرف اللہ رب العالمین کی بڑائی اور بزرگی بیان کی جاتی ہے۔
اللہ رب العزت تمام عالم اسلام کی مساجد کو آباد رکھے آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×