افکار عالم

ریت، کنکریوں اور چکنی مٹی سے لیکر بیش قیمت سنگِ مرمر تک مسجد نبویﷺ کے فرش کی تاریخ

مسجد نبویﷺ کے قیام کے ابتدائی دنوں میں مسجد کا فرش کچا اورچکنی مٹی پر مشتمل تھا جس میں کنکریاں اور ریت تھی مگر اب فرش کی ترقی کا عالم یہ ہے کہ مسجد نبویﷺ کے فرش کو نایاب اور بیش قیمت سنگ مرمر سے آراستہ کیا گیا ہے۔

"مدینہ طیبہ کے مورخ انجینیر حسن طاہر نے بتایا کہ مسجد نبوی کے فرش کی کہانی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی تعمیر کے بعد سے شروع ہوتی ہے جب آپ ﷺ ہجرت کے بابرکت سفر کرکے مدینہ منورہ پہنچے۔

ہمہ جہت دیکھ بھال
انہوں نے کہا کہ مسجد نبوی پوری تاریخ میں تمام مسلمانوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور اس کی دیکھ بھال تو ہمہ جہت توجہ حاصل کرتی رہی۔ مسجد میں نمازیوں اور زائرین کے لیے مختلف تعمیرات اور توسیعی مراحل پایہ تکمیل کو پہنچے، تاکہ نمازی نماز اور عبادت کے دوران اطمینان اور سکون کے ساتھ عبادت کرسکیں۔

طاہر نے کہا کہ اگر ہم مسجد کے فن تعمیر کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کے فن تعمیر میں دلچسپی اس کے تمام تعمیراتی پہلوؤں، اس کے فرش، چوکوں اور اطراف کو حاصل رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ توجہ کی پہلی نشانیاں مسجد کے فرش میں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بارش کی رات وادی بطحا سے گزرتے ہوئے دیکھا جنہوں نے اپنے کپڑوں میں کنکریاں اٹھا رکھی تھیں۔ صحابہ نےان کنکریوں کو گیلے فرش پر بچھایا اور ان پر نماز ادا کی۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کتنا خوبصورت بچھونا ہے۔”۔ مسجد نبوی میں یہ کام پہلی بار ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کے فرش پر کنکریاں پھیلانے کا حکم دیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب پوری مسجد کے فرش پر کنکریاں بچھائی گئیں۔اس وقت نمازی سجدے سے سر اٹھاتے تو ہاتھوں سے پیشانی کو جھاڑتے۔ اس وقت حضرت عمر نے وادی العقیق سے کنکریاں لانے اور مسجد نبوی میں بچھانے کا حکم دیا۔

بہت سی تبدیلیاں
حسان طاہر نے انکشاف کیاکہ اس کے بعد الولید بن عبدالملک کے دور میں اموی فن تعمیر کا دور آیا جس میں مسجد کی عمارت میں بہت سی تبدیلیاں کیں اور اس میں نئے عناصر کا اضافہ کیا جو پہلے موجود نہیں تھے۔اس میں مسجد نبویﷺ کا فرش بھی شامل ہے۔
انہوں نےکہا کہ مسجد نبویﷺ کی بڑی دیکھ بھال اور تاریخی فن تعمیر کےحجم کو دیکھتے ہیں تو یہ توجہ اسے موجودہ خوش حال آل سعود کے دور میں ملی۔ ماضی میں ایسی تبدیلیوں کا مشاہدہ نہیں کیا گیا تھا۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کے فرش کو بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ نیز مسجد کے پورے فن تعمیر کو غیرمعمولی توجہ دی گئی۔

حسان طاھر نے کہا کہ ہمیں دنیا کے کونے کونے سےنایاب اور بہترین قسم کے قدرتی سنگ مرمر ملے ہیں جن سے مسجد کے فرش اور اس کے اندرونی اور بیرونی صحنوں کو سجایا گیا ہے۔ ان میں نایاب سفید یونانی ٹاسوس سنگ مرمر بھی شامل ہے۔ مسجد نبوی کے صحنوں میں نماز کے لیے مخصوص جگہوں میں اسی سنگ مرمر کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ گرمی اور روشنی کوجذب کرتا ہے۔ یہ رات کے وقت باریک سوراخوں کے ذریعے نمی جذب کرتا ہے، اور دن کے وقت یہ رات میں جذب ہونے والی نمی کو خارج کرتا ہےجس سے یہ ہمیشہ زیادہ درجہ حرارت کے وقت ٹھنڈا رہتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×