افکار عالم

حجاب کا مسئلہ فرانسیسی صدارتی انتخابات میں مرکزی حیثیت اختیار کرگیا

پیرس: فرانسیسی انتخابات میں حالیہ صدر ایمانوئل میخوان کے ساتھ صدارت کی دوڑ میں سرفہرست میرین لی پین صدر بن کر مسلمان خواتین کے حجاب سمیت جانوروں کو ذبح کرنے کے روایتی طریقے پر بھی پابندی لگانا چاہتی ہیں۔میڈیا کے مطابق حجاب کا مسئلہ فرانسیسی صدارتی انتخابات میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ انتہائی بائیں بازو کی امیدوار میرین لی پین حجاب پر پابندی لگانا چاہتی ہیں۔اے پی کے مطابق ایمانویل میخوان اگرچہ حجاب پر پابندی تو نہیں لگانا چاہتے لیکن ان کے دور حکومت میں کئی مسجدوں اور اسلامی گروپوں کو بند کیا گیا ہے۔مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس انتخابی مہم میں مسلمانوں کو ناجائز طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔جنوبی شہر پیٹروس کی مقامی فارمرز مارکیٹ میں چند حجاب پہننے والی مسلمان خواتین نے میرین لی پین سے ان کی مہم کے دوران سوال اٹھائے۔ ایک خاتون نے کہا ’’میرا حجاب سیاست میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟‘‘ میرین لی پین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک یونیفارم ہے جو وقت کے ساتھ اسلام کے ایک شدت پسند خیال نے مسلط کیا ہے۔‘‘میرین لی پین کی جانب سے حجاب کی مخالفت پر ان کے ناقد انہیں فرانس کے اتحاد کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی مسلمان آبادی کو، جن کی تعداد لاکھوں فرانسیسی مسلمانوں پرمشتمل ہے، نشانہ بنانا خطرناک ہو سکتا ہے۔لی پین مہاجرین کی آمد پر بھی پابندی لگانا چاہتی ہیں اور جانوروں کو ذبح کرنے کے روایتی طریقے کو بھی بند کرنا چاہتی ہیں۔جانوروں کے ذبح کرنے کے روایتی طریقہ کار پر پابندی کی وجہ سے لاکھوں مسلمان اور یہودی حلال گوشت تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔میرین لی پین کا کہنا ہے کہ تمام جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے انہیں بے ہوش کرنا چاہئے۔وہ اسے جانوروں کی بہبود کا مسئلہ سمجھتی ہیں جب کہ مسلمان اور یہودیوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کو سٹن کرنے سے وہ زیادہ تکلیف سے گزرتے ہیں اور اپنے ذبح کرنے کے طریقے کو کم تکلیف دہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔اگر یہ انتخابی وعدہ پورا ہو گیا تو مبصرین کا کہنا ہے کہ فرانس کو اس سے کئی طرح کے نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ان میں لاکھوں مسلمان اور یہودیوں کو ناراض کرنے کے علاوہ فرانس کی جانب سے حلال گوشت کی درآمدات پر بھی منفی اثر پڑے گا۔اگلے اتوار کے روز صدر میخواں، لی پین کے ساتھ صدارتی انتخاب کی دوڑ میں اتریں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بار انتخابی دوڑ میں مقابلہ سخت ہے۔ صدر میخواں نے 2017 میں لی پین کو ایک آسان مقابلے میں ہرا کر صدارتی دوڑ جیتی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×