نئی دہلی: 9؍نومبر (عصرحاضر) مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے اور اسے اب ایک سال پورے ہونے والے ہیں۔ اسی تعلق سے سنیوکت کسان مورچہ نے منگل کو ایک میٹنگ بلائی، جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ 29 نومبر سے شروع ہو رہے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران کسان ’پارلیمنٹ مارچ‘ کریں گے۔ اس کے علاوہ میٹنگ میں کئی دیگر ایشوز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سنیوکت کسان مورچہ نے منگل کو بیان جاری کر کہا کہ 29 نومبر سے دہلی میں پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہوگا۔ پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے آخر تک 500 مقرر کیے گئے کسان قومی راجدھانی میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کے اپنے حقوق کا استعمال کریں گے اور ہر دن ٹریکٹر ٹرالیوں میں سوار ہو کر امن اور ڈسپلن کے ساتھ پارلیمنٹ مارچ کریں گے۔
سنیوکت کسان مورچہ نے کہا کہ یہ اس لیے کیا جائے گا تاکہ اس ضدی، بے حس، عوام مخالف اور کارپوریٹ حامی مرکزی حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ دراصل کسان لگاتار اپنی تحریک کو رفتار دینے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسانوں نے میٹنگ بلائی اور کئی دیگر فیصلے بھی لیے اور تحریک کو تیز کرنے کے لیے بحث بھی کی۔
اس کے علاوہ سنیوکت کسان مورچہ نے کہا کہ میٹنگ میں 26 نومبر کو اور اس کے بعد دہلی محاذ پر اور پورے ملک میں تاریخی کسان جدوجہد کے ایک سال مکمل ہونے کو وسیع طور سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں 26 نومبر کو ’یومِ آئین‘ بھی ہے، جب ہندوستانی آئین 1949 میں قانون سازیہ کے ذریعہ اپنایا گیا تھا۔
26 نومبر کو پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور راجستھان سے دہلی کے سبھی محاذ پر زبردست بھیڑ جمع ہوگی۔ ایس کے ایم کی سبھی کسان تنظیمیں اس موقع پر کسانوں کو پوری طاقت سے جمع کریں گے۔ اس دن بڑے اجلاس ہوں گے۔ کسانوں کے مطابق اس جدوجہد میں اب تک 650 سے زیادہ شہیدوں کو خراج عقیدت بھی پیش کی جائے گی۔
سنیوکت کسان مورچہ نے دہلی کی سرحدوں پر اس جدوجہد کی پہلی سالگرہ کے تحت 26 نومبر کو ریاستوں کی راجدھانیوں میں بڑے پیمانے پر مہاپنچایتوں کا اعلان کیا ہے۔ یہ 26 نومبر کو ہندوستان کی سبھی ریاستوں کی راجدھانیوں میں کسانوں، مزدوروں، ملازمین، زرعی مزدوروں، خواتین، نوجوانوں اور طلبا کی وسیع شراکت داری کے ساتھ منعقد کیے جائیں گی۔ سوائے ان ریاستوں کو چھوڑ کر جو دہلی کی سرحدوں پر جمع ہوں گے۔