افکار عالم

جرمنی کے تاریخی شہر کولون میں مسلمانوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ (مسجد) سے اسپیکر پر اذان

جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دریائے رائن کے کنارے واقع تاریخی شہر کولون میں مسلمانوں کی تعداد کافی زیادہ ہے، جن کی اکثریت کا تعلق باقی ماندہ جرمنی میں رہنے والے مسلمانوں کی طرح ترک نژاد مسلم باشندوں سے ہے۔
انتہائی جدید طرز تعمیر والی اس مسجد کا افتتاح چند برس قبل ہوا تھا۔ یہ مسجد جرمنی میں مسلمانوں کی ایسی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے، جو دیکھنے میں بھی مسجد نظر آتی ہے۔ یہ بات اہم اس لیے ہے کہ جرمنی میں اکثر مساجد کی عمارات دیکھنے میں مساجد نہیں لگتیں اور ان کے مینار بھی نہیں ہوتے۔
کولون شہر کی خاتون میئر ہینریئٹے ریکر نے کہا ہے کہ ایک انتظامی فیصلے کے طور پر اس مسجد سے پہلی بار گرد و نواح میں سنی جا سکنے والی اور اسپیکر پر دی گئی اذ‌ان کی اجازت دینا دراصل مقامی مسلم برادری کے لیے مذہبی ‘احترام کی علامت‘ ہے۔ یہ فیصلہ اس مرکزی مسجد کی انتظامیہ اور کولون شہر کے بلدیاتی حکام کے مابین ایک باقاعدہ معاہدے کے تحت ممکن ہوا۔
مسجد کی انتظامیہ خوش
کولون شہر میں اس مسجد کا انتظام ترک حکومت کے جرمنی کے لیے مذہبی امور کے ادارے دیتیب (DITIB) کے پاس ہے۔ اس اتھارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالرحمان اتاسوئے نے کہا، ”ہم بہت خوش ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا، ”مسجد میں اسپیکر پر اذان دے سکنا اس امر کی علامت ہے کہ یہاں بھی مسلمان خود کو ویسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسے کوئی اپنے ہی گھر یا ملک میں ہو۔‘‘
اس کے برعکس کچھ حلقوں کو یہ تشویش بھی ہے کہ اس مسجد کی انتظامیہ کے حوالے سے اس مسلم عبادت گاہ پر ترکی کے ایک سرکاری اسلامی ادارے کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔ سمتبر 2018ء میں جرمنی کے اپنے ایک دورے کے دوران اس مسجد کا افتتاح ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ذاتی طور پر کیا تھا۔
کولون کی میئر کا موقف
چند سیاسی اور سماجی حلقوں کی یہ تشویش کولون کی خاتون میئر ریکر کے لیے کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرکزی مسجد سے اسپیکر پر اذان کی اجازت دینا اس شہر میں آباد مسلمانوں کے مذہبی احترام کا عملی ثبوت ہے۔
میئر ہینریئٹے ریکر کا یہ موقف اس لیے بھی باوزن ہے کہ کولون میں آباد مسلمانوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ جرمنی کے کئی شہروں میں مساجد کے مؤذنوں کو پہلے ہی سے اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت ہے مگر کولون میں یہ اجازت پہلی مرتبہ ابھی گزشتہ برس ہی دی گئی تھی، جس پر آج 14 اکتوبر سے عمل درآمد شروع ہو رہا ہے۔
مسجد سخت شرائط پر عمل درآمد کی پابند
جرمنی کی یہ سب سے بڑی مسجد کولون شہر کے ایہرن فَیلڈ نامی علاقے میں ہے۔ شہری انتظامیہ نے اجازت یہ دی ہے کہ وہاں صرف جمعے کی نماز کے لیے اسپیکر پر اذان دی جا سکتی ہے۔ اس اجازت کا اطلاق ہر روز پانچ مرتبہ دی جانے والی اذانوں پر نہیں ہو گا اور یہ روزانہ اذانیں حسب معمول آئندہ بھی اسی طرح دی جائیں گی کہ وہ اس مسجد اور اس سے ملحقہ کمیونٹی سینٹر سے باہر یا گرد و نواح میں سنائی نہیں دیں گی۔
اس اجازت کے بعد کولون شہر ہی میں مسلمانوں کی کئی دیگر مساجد نے بھی حکام کو یہ درخواستیں دے رکھی ہیں کہ انہیں بھی جمعے کی نماز کے لیے اسپیکر پر اذان کی اجازت دی جائے۔
ایہرن فَیلڈ کی اس مرکزی مسجد کو دی گئی اجازت کے مطابق اس مسجد سے مؤذن ہر جمعے کے روز با جماعت نماز کے لیے مقامی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے اور سہ پہر تین بجے تک کے درمیان صرف ایک بار اسپیکر پر اذان دے سکے گا۔ اس اذان کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ ہو گا اور اس کی آواز تکنیکی طور پر 60 ڈیسیبل سے زیادہ اونچی نہیں ہو گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×