پوری دنیا میں پابندیاں ختم ہونے جارہی ہے اور چین کے تین شہروں میں ایک بار پهر لاک ڈاؤن نافذ
پوری دنیا میں کورونا کے معاملوں میں زبردست کمی آ رہی ہے جس کی وجہ سے کئی ممالک میں پابندیاں بالکل ختم ہو گئی ہیں یا ختم ہونے جانے رہی ہیں۔ خود ہندوستان میں 27 مارچ سے بین الاقوامی پروازیں شروع ہو رہی ہیں۔ ایسے حالات میں چین سے ایک عجیب خبر آ رہی ہے کہ وہاں کے تین شہروں میں کورونا کے برھتے کیسوں کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے چین اس وقت دو سالوں میں وائرس کا سب سے بدترین پھیلاؤ دیکھ رہا ہے۔
اتوار کے روز چین میں ایک ہی دن میں مقامی طور پر منتقل ہونے والے 3,100 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور یہ تعداد گزشتہ دو سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ کچھ مقامی حکام نے کیسوں میں اضافے کی وجہ اومیکرون ویرینٹ کو قرار دیا ہے۔ کیسز میں اضافے کے ساتھ، چین کے مختلف حصوں میں لاکھوں لوگ اب لاک ڈاؤن میں زندگی گزار رہے ہیں۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے اتوار کو بتایا کہ لگاتار دو دن تک 1,000 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد، چین میں مقامی طور پر منتقل ہونے والے نئے کیسز 3,100 سے زیادہ ہو گئے۔ یہ دو سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ جنوبی چین کے مارننگ پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ مقامی صحت کے حکام نے چین میں کیسز میں اضافے کی وجہ اومیکرون قسم کو قرار دیا ہے۔
وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے چینی حکومت نے ہائی ٹیک شینزین شہر کو لاک ڈاؤن میں ڈال دیا۔ اس شہر کی آبادی 17 ملین سے زیادہ ہے۔ خبروں کے مطابق شینزین کے علاوہ چین کے دو اور شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شینزین میں تمام دیہاتوں کو سیل، بس اور میٹرو خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ہفتے کے روز، جلن شہر کو جزوی طور پر بند کر دیا گیا تھا جبکہ 700,000 افراد پر مشتمل شہری علاقے یانجم کو اتوار کے روز لاک ڈاؤن کے تحت رکھا گیا تھا۔ دریں اثنا، چانگچن جو کہ 90 لاکھ افراد پر مشتمل ایک صنعتی اڈہ ہے، کو جمعہ کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا تھا جبکہ چند دیگر شہر یکم مارچ سے بند کر دیئے گئے ہیں۔
مکمل لاک ڈاؤن کے علاوہ حکام وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے اسکولوں، ریستوراں، مالز اور دیگر عوامی مقامات پر مقامی پابندیاں بھی لگا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر شنگھائی میں حکام نے اسکول، کاروبار، ریستوراں اور مالز کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔
پھیلاؤ کو روکنے کے لئے چین نے پہلی بار کووِڈ- 19 کی تشخیص کے لیے تیز رفتار اینٹیجن ٹیسٹ کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کورونا وائرس پہلی بار دسمبر 2019 میں ووہان میں پھوٹ پڑا تھا جس کے بعد یہ دنیا کے تقریباً تمام حصوں میں پھیل گیا اور اعداد و شمار کے مطابق کورونا سے اب تک 60 لاکھ سے زیادہ لوگ جانیں گنوا چکے ہیں۔