اسلامیات

عشرہ ذی الحجہ اور اس کے فضائل

ساری کائنات اللہ  تعالی کی مخلوق ہے ، اللہ نے تمام مخلوق کو ایک درجہ میں نہیں رکھا ہے ، بلکہ ان میں حسب منشا  ایک گونہ فضیلت رکھی ہے ، اور ایک کو دوسرے پر فوقیت دی ہے ، چناچہ انبیاء علیھم الصلوۃ والسلام میں حضرت محمد عربی ﷺ کو ملائکہ میں حضرت   جبریئل                      کو ، مہینوں  میں ماہ رمضان کو ، دنوں میں عرفہ و جمعہ کے دن کو ، عشرہ میں رمضان المبارک کے عشرہ ٔ اخیر ہ کو اور ذی الحجہ کے پہلے عشرے کو فضیلت و بر تر ی سے نوازا ہے ، ان کا ایک خصوصی مقام ہے ، عشرہ ٔ اولی کے فضیلت اور اس کی اہمیت ہی کے پیش نظر رب ذوالجلال نے قسم کھائی ، ارشاد ربانی : والفجر و لیال عشر و الشفع والوتر   ، سورۃ الفجر ( ۱۔ ۳  )
 ترجمہ : قسم ہے فجر کی ، اور دس راتوں کی اور جفت اور طاق کی ،  ترجمہ شیخ الہند ( انڈیا ، فرید بک ڈپو ، دہلی ) ص؍ ۷۸۹
مولانا عبد الماجد دریابادی ؒ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے ، لکھتے ہیں کہ ‘‘ لیال عشر ’’ تابعین بلکہ صحابہ کرام ؓ سے روایت ہے کہ ان دس دنوں سے مراد ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ہے ، جس کی بڑی فضیلت حدیث میں آئی  ہے
 عن عبد اللہ بن زبیر ؓ ( و لیال عشر ) اول ذی الحجۃ الی یوم النحر  ( ابن جریر ؍ ۲۴ ص ۳۴۶ ) دریابادی ، عبد الماجدؒ ، تفسیر ماجدی ، انڈیا ، مکتبہ مجلس تحقیقات و نشریات اسلام ، لکھنؤ   ، د،ت ) ج ؍ ۸ ص ۵۱۴
*عشرہ ٔ ذی الحجہ کی فضیلت کی وجہ* :
                 ان ایام کی خاص فضیلت اس بنیاد پر ہے کہ ان ایام میں انسان وہ عبادتیں انجام دیتا ہے ،جنہیں سال بھر کے دوسرے ایام میں انجام  نہیں دیا جاسکتا ، ان کی انجام دہی کے لیے اللہ نے صرف انہیں ایام کو منتخب فرمایا ہے ، اور وہ ہیں ، حج و قربانی ، ان ایام کے علاوہ میں انسان ہر ان عبادتو ں و احکام کو بلاتعیین و تقیید وقت کے  ادا کرے ،  جو شریعت سے ثابت ہیں ، خواہ فرض ہو یا نفل ، تو اس کا اجر وثواب اسے ملے گا ، وہ عبادتیں عند اللہ مقبول ہوں گی ، جس سے قربت خداوندی اور دارین کی فوز وسعادت حاصل ہوگی ، لیکن اگر کوئی انسان چاہے کہ حج کو ماہ ذی قعدہ یا رمضان المبارک میں ادا کرلے تو یہ ادا نہیں ہوگا  ، کیوں کہ حج کے ارکان مثلا ً عرفات میں جا کر ٹھرنا ، مزدلفہ میں رات گزارنا ، جمرات کی رمی  کرنا ، و غیرہ ماہ ذی الحجہ ہی میں ضروی ہے ، دوسری عبادت قربانی ہے ، جس کے لیے اللہ نے ذی الحجہ کے تین دن مقرر فرمائے ہیں ، الغرض ذی الحجہ کے عشرۂ اولی کی فضیلت و اہمیت بکثرت وارد ہوئی ہے ، عثمانی ، مفتی تقی ، اصلاحی خطبات ، ( انڈیا ، مکتبہ مدنیہ دیوبند ، د، ت، ) ج؍ ۲ ص؍ ۱۲۳
*عشرہ ٔ ذی الحجہ کے اعمال کی فضیلت*
                 اعمال صالحہ اللہ کی رضا کا ایک مؤ ثر سبب ہیں ، اگر اعمال کے ذریعہ خوشنودی ٔ الہی حاصل نہیں ہوتی تو اللہ تعالی نماز ، روزہ و دیگر عبادا ت کا حکم نے فرماتا ، مزید یہ کہ فرض فرمایا اگر کوئی شخص ان اعمال پر مواظبت نہ برتے ، اور ادا نہ کرے ، تو وہ قابل مواخذہ ہوگا اور اس کی باز پر س ہوگی ، اعمال کی فضیلت حدیث میں بکثرت آئی ہے ،
    چناچہ عشرہ ٔ ذی الحجہ کے بارے میں وارد ہوا ہے ، حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا ، کہ کوئی بھی ایسا دن نہیں ہے  کہ اس میں نیک عمل کرنا اللہ کے یہاں ان دس دنوں میں سے یعنی ذی الحجہ کے پہلے عشرہ سے زیادہ پسند ہو ، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا ، اے اللہ کے رسول ! کیا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا بھی ان دنوں  کے اعمال کے برابر نہیں ، مگر وہ شخص جو جان و مال کے ساتھ جہاد میں  نکلا ہو ا ور پھر وہ بالک واپس نہ آیا ہو ( یعنی شہید ہوگیا ہو تو اس کے اعمال کے برابر نہیں ، مگر وہ شخص جو جان ومال کے ساتھ جہاد میں  نکلا ہو اور وہ پھر  بالکل واپس نہ آیا ہو ، ( یعنی شہید ہوگیا ہو) تو اس کے اعمال ان دنوں سے بھی زیادہ افضل ہیں ۔دیکھئے : البغوی ، مشکاۃ االمصابیح ، باب فی الاضحیۃ ، رقم الحدیث ، ۴۶۰ ( م، ط ، آئی ، ایم ، پبلیشنز پرائیویٹ لمٹیڈ ) ج ؍ ۱ ص؍ ۲۲۹
خلاصہ یہ کہ ذی الحجہ کاعشرہ ٔ اولی بہت ہی فضائل و مناقب کا حامل ہے ، اس میں عباد ت و ریاضت کرنا ، نفلی روزہ رکھنا اللہ کو بہت پسند ہے ،جو قرب الہی سعادت دارین و نجات دارین کا ایک اہم سعادت دارین و نجات دارین کا ایک اہم سبب او ر ذریعہ ہے ، دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں ان پر عمل کی توفیق بخشے آمین ثم آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×