عشاق رسول متوجہ ہوں
اس دنیائے فانی کی ابتداء سے تاقیام قیامت اگر کوئی چیز سب سے زیادہ موجب خوشی اور باعثِ فرح ومسرت ہے تووہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہے جس پر جتنی بھی خوشی منائی جائے کم ہے
کیونکہ دونوں جہاں کے سردار باعثِ تخلیق ہستی سید الاولین و الآخرین صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد بابرکت کارخانہ عالم کی ہر شئی کے لیے رحمت و رافت کاسبب ہے۔۔۔
مگر اظہارِ خوشی کا کیا طریقہ ہو ۔۔۔؟؟کیا اس سلسلے میں خود نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ ہدایات یا آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا کچھ عمل ہے جس کی روشنی میں اس اہم کام کو انجام دیا جاے ۔۔۔۔؟
یا خواہش نفس کی اتباع کرتے ہوے جو طریقہ سمجھ میں آے اسی کے مطابق خوشیاں منائی جائیں۔۔۔۔۔؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی عاشق کا یہی جواب ہوگا کہ اس اہم موقع کو اس طرح انجام دیا جائے کہ خود نبی علیہ السلام کو کوئی تکلیف نہ ہو۔۔۔۔!
اس کے برعکس گذشتہ کئی سالوں سے ہمارے مسلم بھائیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے جو طریقے ایجاد کیے ہیں اور جن اعمال کو عشق رسول کا پیمانہ قرار دے رکھا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے
12ربیع الاول کے دن جلوس نکالنا(جوکہ بجاے خود غیر مسلم برادران وطن کی تہذیب ہے) اور اس جلوس میں تمام کام خلاف شریعت اور خلاف انسانیت انجام دینا ،مثلا بے حداونچی آواز میں ڈی جے لگاکر قوالیاں اور بعض مقامات پر تو گانے لگاکر ناچنا،کیک کاٹ کر انگریزو یہود کی پیروی کرنا ،کلمہ طیبہ اور اللہ ، محمد ،لکھے ہوے پرچموں کو نعوذباللہ روندنا،ان کی بے حرمتی کرنا،راستے مسدود کرکےراہ گیروں کو تکلیف دینا،یہ وہ اعمال ہیں کہ اگر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانام استعمال کیے بغیر انجام دیا جاتا تو بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوتی چہ جائیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ذات کوالعیاذ باللہ ان شنیع وقبیح افعال بلکہ کرتوتوں کا سبب اور موضوع بنایا جاے
یقیناً یہ لوگ اپنے ان اعمال کی وجہ سے فرمان خدا۔ والذین یؤذون رسول اللہ لہم عذاب الیم0 کے مصداق ہونگے
جشن میلاد کے ان مرووجہ طریقوں (جو خود علماء بریلی کی نظر میں مذموم ناجائز و قابل ترک ہیں )کی شناعت موجودہ حالات میں مزید دو چند ہوجاتی ہے
خصوصاً شہر حیدرآباد کے موجودہ حالات میں جب کہ ایک طرف ہزاروں افرادسیلاب کی وجہ سے اپنی خانہ خرابی کے باعث پریشان حال ہیں اور گھروں میں اور گھروں سے باہر گندگی اور کیچڑ کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے دہانے پر ہیں
گھر کا سارا سامان سیل آب کی نذر ہونے کی وجہ سے اچھے اچھے لوگ قلاش ہوچکے ہیں،بعض علاقوں کے لوگ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی اپنے گھروں کو کسی تالاب میں ڈوبا ہوا دیکھ رہے ہیں،حکومتی امداد نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بھائیوں کے منتظر ہیں جو آکر ان کے گھروں کو ان کے رہنے کے قابل بنا سکیں،
سلام ہو ان تنظیموں پر اور ان افراد پر جو اس وقت عظیم سنت نبوی، خدمت خلق کو اپنا کر اپنے بھائیوں کی مدد میں لگےہوے ہیں۔۔
مگر اتنی تعداد کافی نہیں ہورہی ہے مزید کثیرافراد کی ضرورت کی وجہ سے صفائی کاکام سست روی کا شکار ہے
وہاں ان حقیقی عشاق رسول کی ضرورت ہے جو الخلق کلھم عیال اللہ فاحب الخلق الی اللہ انفعھم لعیالہ‘‘۔ (المعجم الکبیر ۳۳۰۰۱) یعنی ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ بندہ وہ ہے جو اس کے عیال کے لئے سب سے زیادہ نافع ہو۔
اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’واللہ فی عون العبد ما کان العبد فی عون أخیہ‘‘(صحیح مسلم رقم: ۲۶۹۹) کو سامنے رکھ کر اپنے بھائیوں کی مدد کو پہونچیں،
لیکن ان سب کے برعکس شہر میں میلاد النبی کی گہماگہمی دیکھ کر نہیں لگتا کہ اسی شہرمیں کہیں لوگ پریشان حال بھی ہیں،کہیں لوگ خوشیوں میں مگن ان لوگوں کو دیکھ کر خون کے آنسو رو ر ہےہیں،
کیا ایسے حالات میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےعشق کے نام پر آپ کی سنتوں اور احکام وفرامین کو روندنا،آپ کی روح اقدس کو تکلیف پہونچانا،ایک مسلمان کو زیب دیتا ہے؟؟؟
قرآن و حدیث نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق کا معیار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کو قرار دیا ہے
اور رسول کی اطاعت کو اللہ نے اپنی اطاعت فرمایاہے
مَّنْ یُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّہ․(نساء:80)
کہیں پر اپنی محبت کو حضور صلی الله علیہ وسلم کی اتباع کے ساتھ مشروط کیاہے:قُلْ إِن کُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّہَ فَاتَّبِعُونِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّہ :الآیہ(آل عمران:31)
نیز تاجدارِ بطحی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنےاحکام کی بجاآوری اور سنتوں کی پیروی کو ہی اپنی محبت کا معیار قرار دیا؛فرمایا:
من احب سنتی فقد احبنی ومن احبنی کان معی فی الجنہ(رواہ الترمذی)
کہیں اپنی اور اپنے صحابہ کی سنت کو تھامنے کا حکم دیا:
فعلیکم بسنتی وسنة الخلفاء المجتھدین الراشدین، تمسکوا بھا، و عضواعلیھا بالنوا جذ․(رواہ احمد:28 /373)
کہیں اپنی سنتوں پر عمل کو دخول جنت کا سبب قرار دیا،
من تمسک بالسنة دخل الجنة․ (کنزالعمال:1/105) ترجمہ: جس نے سنت کو تھاما، وہ جنت میں داخل ہو گیا؛
ان کے علاوہ بے شمار احادیث و آیات عشق رسول کا مصداق رسول کی اتباع اور آپ کی سنت کی پیروی کو بتاتی ہیں،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی اہمیت پر دلالت کرتی ہیں
لہٰذا۔۔۔!
اے عشاقان رسول ۔۔۔۔!ایسے موقع پرعشق رسول کاتقاضہ اور سنت نبوی یہ ہے خدمت خلق کے جذبے کے تحت متاثرہ علاقوں میں پہونچ کر پریشان حال بھائیوں کا تعاون کیا جائے،جلوس میلاد کو خلوص سے بدل کر ایمانی تقاضے کے مطابق لوگوں کے گھروں کی صفائی کو مقصد بنائیں ،
لوگوں کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھ کر انکی مدد کو آئیں
خلاف شرع جلوس واعمال کو ترک کرکے حقیقی عشق ومحبت کو اپنائیں،سنت نبوی سے اپنے آپ کو سجائیں،نبی اور صحابہ کے اعمال کے مطابق اپنے اعمال سنواریں،
حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سےدرود شریف بھیجیں، تب کہیں جاکر ہم عاشق رسول کہلانے کے مستحق ہونگے،
اللہ عمل کی توفیق عطا فرمائے (آمین)