احوال وطن

پرگی میں منعقدہ سہ روزہ صوبائی اجتماع بہ عافیت اختتام پذیر

اکابرین دہلی مرکزمولانا جمشید‘مولانافاروق،مفتی مسلم‘مولانا مرسلین و دیگر کے ایمان افروز خطابات

حیدرآباد۔8؍جنوری (عصرحاضرنیوز) وقارآباد ضلع تلنگانہ کے پرگی ٹاؤن میں پچھلے تین دنوں سے جاری صوبائی تبلیغی اجتماع مزکز نظام الدین دہلی سے آئے بزرگ عالم دین مولانا جمشید کی دعا ء پر آج بہ عافیت اختتام پذیر ہوا۔ مسلمان جو خدا کا شکر ہے کہ آج ایک ارب کی کثیر تعداد سے متجاوز ہوکر روئے عالم کے چپہ چپہ میں پھیلے ہوئے ہیں، اتباع سنت اور اسوہ حسنہ کا پہلے خود نمونہ بنیں، پھر اس کی طرف دوسروں کو راغب کریں۔الله تعالی نے جناب رسول اللهﷺ کے ذریعہ جب دین کو مکمل کردیا اور ختم نبوت کا اعلان بھی کردیا گیا، تو وہ انسانی گروہ جو اس کا نام لیوا ہے اور جسے عرف عام میں مسلمان کہا جاتا ہے اس کا کیا کام باقی رہ گیا؟ اور اس کا مقصد زندگی کیا قرار پایا؟ اس کا سیدھا سا جواب یہ ہے کہ مسلمان نبی ﷺ کی حقیقی غلامی تسلیم کرلے اور آپﷺ کی تعلیمات کو سینے سے لگاکر عمل پیرا ہوجائے اور اس کے ساتھ ساتھ دعوت کے عظیم منصب کو اپنا شیوہ بنالے۔ اگر مسلمانوں کے شب و روز معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں میں صرف ہوتے ہیں اور دنیاوی جھمیلوں کو ہی وہ اپنا مقصد زندگی سمجھ لیتے ہیں تو ان کی توحید و رسالت سے صرف نام کی وابستگی کے کوئی معنی نہیں۔ اسی طرح صرف اپنی دنیا اور آخرت کی فکر کے بجائے ضروری یہ ہے کہ اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ دوسروں کی اصلاح و فلاح کی ذمے داری بھی اپنائی جائے۔ نیز امت مسلمہ کی یہ ذمے داری اور ڈیوٹی بھی ہے۔ایک مسلمان دین سے دوری کے اس شدید احساس سے بے چین ہوکر جو لوگ خواہ وہ بے عمل مسلمان ہی کیوں نہ ہوں، جب آواز لگا رہے ہیں تو ان کی آواز اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ پوری امت مسلمہ کی زندگی سے دین و ایمان کا خاتمہ ہو۔ یہی اصلاح و تبلیغ کا مقصد ہے۔اس سہ روزہ صوبائی اجتماع میں مقررین نے بڑے جامع اور مرتب انداز میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا فاروق صاحب ممبئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امت کو آج قربانیوں والا مزاج پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گناہوں کی شدت کے باعث ہماری پریشانیوں کی مدت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہمیں اپنے اعمال کے احتساب کے ساتھ اپنے دعوت والے فرضِ منصبی پر مکمل طور پر اترنے کی ضرورت ہے۔ طلبہ سے متعلق بہ طورِ خاص گفتگو کرتے ہوئے مفتی مسلم قاسمی نے کہا کہ طلبہ اگر شعائر اسلامی کو اپناتے ہوئے اپنے تعلیمی سفر کا سلسلہ جاری رکھیں اور دعوت کی فکروں کو عام کرنے کی غرض سے اپنے قول و عمل سے افہام و تفہیم کا سلسلہ جاری رکھیں تو یہ سلسلہ امت کے حق میں نہایت مفید ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد ایسے نوجوان طلبہ کی ہے جو نہ صرف اپنے علاقوں کے لیے ایک مثال بنے ہوئے ہیں بلکہ سینکڑوں لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بننے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ اگر احکاماتِ خداوندوی اور رسول الله ﷺ کی تعلیمات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھیں اور دینی امور کو اپنے اوپر لازم قرار دیں تو پھر یہی طلبہ کل کو بڑے عہدوں پر فائز ہوکر ملک سے کرپشن کا بدعنوانی کا خاتمہ کرنے میں معاون بن سکتے ہیں۔ مولانا مرسلین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپنوں کے ساتھ بدگمانی رکھتے ہوئے ہم کبھی دعوت کا کام نہیں کرسکتے۔ دعوت والے ساتھیوں کو چاہیے کہ وہ کمیوں اور کوتاہیوں کو عنوان بناکر منتشر ہونے کے بجائے خوبیوں اور کمالات پر نظر رکھتے ہوئے دعوتِ دین کے اس اہم فریضہ کی انجام دہی میں نمایاں کام انجام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کئی مثالوں کے ذریعہ اس بات کو سمجھایا۔ اجتماع کے آخری دن مولانا جمشید نے روانگی کے آداب کو بالتفصیل بیان فرماتے ہوئے ساتھیوں کو سفر کرنے میں راستہ چلنے میں اور اپنے اوقات کو قیمتی بنانے میں کن پہلوؤں کو ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے اس کو واضح انداز میں بیان فرمایا۔ انہوں نے اجتماع سے نکلنے والی جماعتوں کے ذمہ داران اور ساتھیوں سے دورانِ سفر نمازوں کی پابندی ‘آداب سفر کو لازم پکڑے اور ہر معاملہ میں سنتِ رسول ﷺ کو تھامے رکھنے کی تلقین کی۔ 6؍جنوری ہفتہ کی صبح سے شروع ہوئے اس اجتماع میں اکابرین مرکز بنگلہ والی مسجد بستی حضرت نظام الدین دہلی نے مختلف موضوعات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے ایمان افروز بیانات کیے۔مولانا جمشیدصاحب مئو،مولانا فاروق صاحب ممبئی ،مفتی مسلم صاحب قاسمی بستی کے علاوہ مولانا مرسلین صاحب اور مفتی التمش صاحب نے تینوں دن خطابات کیے۔ اجتماع کے پہلے اور دوسرے دن خطابات کے علاوہ کارگزاریوں والاعمل بھی جاری رہا۔ اجتماع کے تیسرے اور آخری دن مولانا جمشید کی دعاء پر اجتماع اختتام پذیر ہوا۔ اجتماع گاہ میں علماء کرام کے لیے بہ طورِ خاص رہائش و طعام کا بند وبست کیا گیا ت…

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×