افکار عالم

فلسطین کے حق میں امریکہ کے دو بڑے ایئرپورٹس پر ’پرتشدد‘ مظاہرے، درجنوں گرفتار

امریکہ میں فلسطین کے حامی مطاہرین نے لاس اینجلس ایئرپورٹ اور نیویارک کے جان ایف کینڈی ایئرپورٹ پر احتجاج کرتے ہوئے سڑک کو ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا اور اس دوران درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی ریاست لاس اینجلس کے پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کو مظاہرہ کرنے والے 36 افراد کو لاس اینجلس ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا جہاں مظاہرین بےقابو ہو گئے تھے۔
پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ ’مظاہرین نے ایک پولیس افسر کو زمین پر گِرایا، تعمیراتی ملبے، درختوں کی شاخوں اور کنکریٹ بلاکس کا استعمال کرتے ہوئے ایئرپورٹ کی طرف جانے والی سڑک کو بلاک کرنے کے لیے دیگر راہگیروں پر حملہ کیا جو اس مظاہرے میں شامل نہیں تھے۔‘
بیان کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں سے زیادہ تر کے خلاف فسادات پھیلانے کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ایک شخص کو پولیس افسر پر بیٹری سے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
لاس اینجلس سٹی نیوز سروس نے رپورٹ کیا کہ ایئرپورٹ کی پولیس نے کہا کہ کملیکس کے داخلی دروازے کو تقریباً 45 منٹ میں دوبارہ کھول دیا گیا جہاں اس تصادم کے اثرات نہیں تھے۔‘
نیویارک کے پورٹ اتھارٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ ’کوئنز کے جان ایف کینڈی ایئرپورٹ کے اندر وین وک ایکسپریس وے پر احتجاج کے دوران 26 افراد کو امن عامہ کو خراب کرنے کا رویہ اختیار کرنے اور ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔‘
ایجنسی نے بتایا کہ پورٹ اتھارٹی نے دو ایئرپورٹس کی بسیں روانہ کیں جو ٹریفک میں پھنسے مسافروں کو بحفاظت ایئرپورٹ تک پہنچانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ تقریباً 20 منٹ کے بعد سڑک کو دوبارہ کھول دیا گیا۔
دونوں مظاہروں کی مقامی نیوز کوریج میں دکھایا گیا کہ مظاہرین نے بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر ’آزاد فلسطین‘اور ’نسل کشی سے باز آؤ‘ جیسے پیغامات درج تھے۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو سرحد پار سے حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد جنگ کا اعلان کیا تھا جس میں تقریباً 1200 اسرائیلی ہلاک جبکہ تقریباً 240 کو یرغمال بنایا گیا۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں تقریباً 21,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ محصور علاقے کے تقریباً تمام 23 لاکھ رہائشی بے گھر ہو گئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×