لاک ڈاؤن کی پالیسی کے خلاف مضامین بہت چلیں گے، لوگ پڑھیں گے اور مان بھی لیں گے، نتیجہ میں مقامی حکام سے تعاون نہیں کریں گے، کورونا اور لاک ڈاؤن کی آڑ میں کچھ نہیں چل رہا ہے، امریکہ اپنے چار سو شہریوں کے جنازے اٹھا چکا ہے، اٹلی میں آج ایک دن میں پھر سات سو زیادہ لوگ مرے ہیں، آج ہمارے ملک میں جن اکیاسی افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے انہوں نے پتہ نہیں کتنے لوگوں سے ملاقات کی ہوگی، وہ سب متاثر ہیں،تلنگانہ آر ٹی سی ایک دن بند رہے تو تلنگانہ سرکار کو ایک کروڑ سے دیڑھ کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے، تصور کیجئے ملک کی تین ہزار سات سو ٹرینیں بند ہیں حکومت کتنے نقصان میں ہوگی، پوری دنیا میں طیارے بند اور ان سے متعلقہ ادارے بند، عمرہ ٹورس ہرا بھرا سدا بہار بزنس جس کے بارے میں خیال تھا کہ کچھ بند ہو نہ ہو عمرہ حج تو بند نہیں ہونگے وہ اب شٹر گرائے بیٹھے ہیں، کل صبح چار بجے رشیا کا خالی طیارہ اپنے ڈھائی سو شہریوں کو لینے کے لئے ہندوستان آرہا ہے، چار بجے پہونچے گا اور ساڑھے پانچ پر واپس، یہ سب کیا مذاق ہورہا ہے دنیا میں؟؟؟
کوئی کہہ رہا ہے مدارس مساجد بند کرنے کی سازش، کوئی کہہ رہا ہے این آر سی اور سی اے اے کا مسئلہ، ہندوستان یقینا تیار نہیں ہے اور لکھ لیجئے کورونا سے مرنا ہے یا غربت سے، غربت کی موت ایک فرد کی ایک خاندان کی موت جبکہ کورونا کا متاثر ایک ہزار لوگوں کو متاثر کرے گا، پورے ہندوستان میں صرف ایک لاکھ وینٹی لیٹر ہیں، اگر خدانخواستہ ہندوستان کی ایک سو پچیس کروڑ عوام میں سے صرف ایک کروڑ کو بھی بیماری لگ گئی تو نناوے لاکھ کی موت اسباب کے دائرے میں طئے ہے، غربت کا معاملہ ہم سب کو مل کر حل کرنا ہے، غریب مانگنے نکلے گا تو کچھ نہ کچھ مل ہی جائے گا لیکن کورونا سے متاثر ہوکر معاملہ بگڑ گیا تو وینٹی لیٹر مانگنے پر بھی نہیں ملے گا…
اللہ کا بڑا سخت اور عجیب عذاب ہے، نہ گلے مل سکتے ہیں نہ ہاتھ ملا سکتے ہیں، حکومتی پالیسیاں کبھی صحیح نہیں رہیں جو اب درست ہونے کی امید ہے، بس اتنا ہے کہ یہ بیماری میل جول سے پھیلتی ہے، احتیاط برتیں…
اللہ سب کا حامی و محافظ ہو