حیدرآباد: 9؍اکتوبر (عصرحاضر) مسلمان لڑکیوں اور خواتین کی دینی تعلیم وتربیت کے لیے مکاتب نسوان کی ضرورت وقت کا اہم تقاضا ہے ۔فتنہ کے اس دور میں جہاں ہر خرابی اور برائی کے متعدد ومختلف اسباب وسائل کی بہتات ہے اور انسانوں کے بگڑنے کے لیے ہر قسم کی آسانیاں فراہم ہیں جن کی وجہ سے نوجوان لڑکیوں کا بے راہ روی کا شکار ہوجانا بالکل آسان ہے۔ ان حالات میں ملک کے ائمہ و خطباء کا نمائندہ ادارہ منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا نے جنوری ۲۰۲۱ میں خواتین و طالبات کی دینی تعلیم و تربیت کے لیے مراکز نسوان قائم کیا اور صرف دس ماہ کی محنت سے ساٹھ سے زائد مکاتب و مراکز حیدرآباد کے مختلف محلہ جات میں قائم ہوگئے اور دیڑھ ہزار سے زائد خواتین ان مکاتب و مراکز میں زیر تعلیم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار منبر ومحراب فاونڈیشن کے بانی و صدر مولانا غیاث احمد رشادی نے ۹ اکتوبر بروز ہفتہ بمقام نوری پیالیس بندلہ گوڑہ ان مراکز نسوان کے سالانہ تعلیمی مظاہرہ کے موقع پر کیا ۔ واضح ہو کہ ہر سنٹر کی دو طالبات کو تعلیمی مظاہرہ کا موقع دیا گیا ۔طالبات نے ہمت و جرأت سے یہ تعلیمی مظاہرہ پیش کیا اور َن مکاتب سے ان کی زندگیوں میں جو تبدیلیاں ہوئیں ان کو موثر انداز میں پیش کیا۔ ساڑھے چار گھنٹوں پر مشتمل یہ پروگرام ٹھیک ۹بجے شروع ہوا اور دیڑھ بجے اختتام کو پہنچا۔ اس پروگرام میں مولانا مصلح الدین قاسمی، مولانا حبیب الرحمن حسامی، مولانا عبد الماجد رشادی، مولانا یوسف مسعودی، حافظ احتشام صاحب، جناب عادل احمد خان صاحب، جناب سید حبیب صاحب اور مولانا عبد المجید تبریز القاسمی صاحب وغیرہ نے شرکت کی۔ محترمہ شہباز فاطمہ، محترمہ ریشماں صاحبہ اور محترمہ امہ اللہ باجی صاحبہ نے جلسہ کے انتظامات میں تعاون کیا۔ مراکز نسوان کے چاروں زون کی جانب سے چار معلمات نے اپنے تاثر ات بھی پیش کیے۔ جناب اعظم علی صاحب، جناب مبشر صاحب، مسلم انصاری صاحب، حافظ صابر صاحب، عبد السمیع صاحب برادر سہیل احمد نے جلسہ کو کامیاب بنانے میں بھرپور تعاون کیا ۔جناب رفیع صاحب مسجد خدیجہ اور جناب مصباح الدین صاحب کرک سائیڈ اسکول نے اپنی شرکت سے حوصلہ افزائی کی۔ مفتی عبد المہیمن اظہر القاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ صدر اجلاس کی دعاء سے اجلاس کا اختتام ہوا۔