حیدرآباد، 27 اکتوبر (پریس نوٹ) ابتداءسے انسانوں میں دو تصورات رہے ہیں۔ ایک طاقتور اور دوسرے کمزور۔ تاریخی حوالوں اور محاوروں میں خواتین کی کافی تضحیک ملتی ہے۔ اگر کسی کے خیالات یہی ہیں تو انہیں سورہ نساءاور سورہ انعام کی آیتیں اور وہ بے شمار احادیث کو پڑھنا چاہئیں جو خواتین کے حقوق سے متعلق ہیں۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے آج بین الاقوامی سمینار کے صدارتی خطاب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ شعبہ تعلیمِ نسواں، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اور سنٹر فار اسٹڈی اینڈ ریسرچ، نئی دہلی کے اشتراک سے ایک روزہ بین الاقوامی سمینار بہ عنوان ” مذہب اور صنف : عقائد، طرزِ عمل اور اس سے آگے “ کا سید حامد لائبریری آڈیٹوریم میں انعقاد عمل میں آیا۔
پروفیسر ارویندر انصاری، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ کسی بھی شعبہ یا مضمون میں عمومی طور پر خواتین کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ جیسے کہا جاتا ہے بابائے سماجیات یا بابائے فلاں مضمون لیکن کسی مضمون کی ماں نہیں کہا جاتا ہے۔ اس طرح خواتین کے کام کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ اسے سماجیات کی ماہرین پدرانہ نظریہ کہتے ہیں۔ انہوں نے سمینار کے موضوع ، صنف اور مذہب کے باہمی تعلق پر بحث کا خیرمقدم کیا اور مسئلہ کو ہندوستانی تناظر میں بھی پیش کیا۔ انہوں نے مختلف مثالیں پیش کیں جن میں معاشرے میں تعصب کی عکاسی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سےلےن ابراہےم، فےکلٹی ۔ ہاورڈ ڈیوینٹی اسکول ، امریکہ نے آن لائن کلیدی خطبہ میں کہا کہ عمومی طور پر صدیوں سے یہ تصور رہا کہ ہے کہ مذہب میں خواتین کو دبایا جاتا ہے۔ جبکہ یہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے اسلامی تعلیمات میں خواتین کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے موضوع کے مطابق سوالات اور ان کے حل پیش کیے۔
پروفیسر اجائیلو نیو می، ڈائرکٹر CSSEIP، یو نیورسٹی آف حیدرآباد نے ہندوستان کے شمال مشرقی علاقے میں تحقیق کے اپنے طویل تجربات کی روشنی میں اپنا خطاب پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذہب میں عمومی طور پر مساوات کو فروغ دیا جاتا ہے۔ مگر عملی طور پر یہ دیکھنے میں نہیں آتا۔ جیسے مغربی ممالک میں خواتین پادری اچھی تعداد میں نظر آتی ہیں جبکہ ہندوستان یہ بہت کم ہیں۔
ڈاکٹر آمنہ تحسین، صدر شعبہ ¿ تعلیمات نسواں نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور سمینار کا مختصر تعارف پیش کیا۔ جبکہ جناب شجاع الدین فہد انعامدار نے سی ایس آر کا مختصر تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر شبانہ کیسر، اسسٹنٹ پروفیسر نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔ سمیہ اور اسرار علی نے قرا ¿ت کلام پاک کی تلاوت کی۔