کیا لمپی وائرس یا لمپی وائرس اسکن ڈیزیز (LSD) مویشیوں اور خاص کر بڑے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے؟ کیا آپ جو دودھ پیتے ہیں وہ محفوظ ہے؟ یہ ایسے سوالات ہیں، جو کہ ان دنوں بار بار پوچھے جارہے ہیں۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) کے سائنسدان یہ جاننے کے لیے مطالعہ کر رہے ہیں کہ کیا گانٹھ والی جلد یعنی لمپی وائرس کے انسانی آبادی میں منتقل ہونے کا کوئی امکان موجود ہے؟ انڈیا ٹو ڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں مذکورہ وائرس کی وجہ سے 65,000 سے زیادہ مویشی ہلاک کیے ہیں۔
خطرناک لمپی وائرس سے متاثرہ مویشیوں کے سروں کے نمونے ٹیسٹ کے لیے جمع کر لیے گئے ہیں۔ ٹیسٹ سے یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ اگر آپ متاثرہ مویشیوں کا دودھ پیتے ہیں تو کیا آپ کو انفیکشن ہوگا یا آپ اس سے محفوظ رہیں گے۔ آپ کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ اب تک ہندوستان کی 18 ریاستوں میں 1.5 ملین کے گانٹھ والے وائرس کے رپورٹ ہونے کے باوجود مویشیوں سے انسانوں میں منتقل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایسا ابھی تک ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
سینٹر فار ون ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جسبیر سنگھ بیدی نے نشاندہی کی کہ یہ وائرس براہ راست رابطے سے یا متاثرہ جانوروں کا دودھ پینے سے انسانوں کو متاثر نہیں کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دودھ پینے سے پہلے اسے ابال کر پینا چاہیے۔ تو کیا پاسچرائزڈ دودھ غیر پاسچرائزڈ دودھ سے بہتر ہے؟ انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی وی آر آئی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر اشوک کمار موہنتی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ متاثرہ مویشیوں کا دودھ پینا محفوظ ہے۔ دودھ کے معیار میں کوئی حرج نہیں ہے خواہ آپ ابالنے کے بعد یا ابالے بغیر ہی پیتے ہوں۔
بریلی میں آئی سی ایم آرز انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی وی آر آئی) کے ایک سائنس دان کا مبینہ طور پر حوالہ دیا گیا ہے کہ اگر بچھڑا متاثرہ گائے کا کچا دودھ کھاتا ہے تو اس میں وائرس لگ سکتا ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ مردہ جانوروں کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگایا جائے۔
زیادہ تر سائنس دان اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہیں جب وہ کہتے ہیں کہ گانٹھ والی جلد کی بیماری کا بظاہر کوئی زونوٹک (جانوروں میں پھیلنے والی بیماری) تعلق نہیں ہے، جس کی وجہ سے جانوروں سے انسانوں میں اس کی منتقلی کو مسترد کیا جاتا ہے۔ تاہم اس بیماری میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس لیے وہ لوگوں کے ذہنوں سے تمام شکوک و شبہات کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
7 اکتوبر تک آئی وی آر آئی کے محققین نے 850 نمونوں کی جانچ کی اور ان میں سے 300 مثبت کیس پائے گئے۔ تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ گانٹھ کا وائرس انسانوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ صرف بھینسیں، گائے، بکریاں اور بھیڑیں اس بیماری سے متاثر ہوتی ہیں۔
یہ ٹھیک دو مہینے پہلے 10 اگست کی بات ہے، جب وزیر برائے زراعت و بہبودیٔ کسان وزیر نریندر سنگھ تومر نے مویشیوں کو جلد کی بیماری سے بچانے کے لیے Lumpi-ProVacInd نامی ایک دیسی ویکسین کا آغاز کیا۔ یہ ویکسین نیشنل ایکوائن ریسرچ سینٹر، حصار (ہریانہ) نے آئی وی آر آئی، عزت نگر (بریلی) کے تعاون سے تیار کی ہے۔ اس سے قبل بکرے کی پاکس کی ویکسین (goat pox vaccine) مویشیوں کو لگائی جاتی تھی۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق آنے والا مہینہ مذکورہ ویکسین کے لیے اہم ہوسکتا ہے۔ جب اسے کمرشلائز کیا جائے گا۔ آگے بہت سے چیلنجز ہیں اور امید ہے کہ Lumpi-Pro VacInd ویکسین ہمارے مویشیوں کو بچائے گی اور خطرناک حد تک روک دے گی۔
گرو انگد دیو ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز یونیورسٹی کے ماہرین نے حال ہی میں اس خوف کو ختم کر دیا جب انہوں نے کہا کہ مویشیوں سے انسانوں میں گانٹھ والے وائرس کی منتقلی نہیں ہوتی، یہ صرف ایک سنی سنائی بات ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔