نئی دہلی ۔29؍ اگست (پریس ریلیز) ملک کی موجودہ صورت حا ل پر غور کرنے کے لیے منتخب جماعتوں اور قائدین کی ایک مشاورتی مجلس بتاریخ 28؍اگسٹ جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر میں منعقد ہوئی،جس میں مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صاحب صدر جمعیۃ علماء ہند ،جناب سعادت اللہ حسینی صاحب امیر جماعت اسلامی ہند ،مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صاحب امیر جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ، ڈاکٹر ظفر محمود صاحب چیئرمین آل انڈیا زکوۃ فائونڈیشن، ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں صاحب چیئرمین اقلیتی کمیشن دہلی، مولانا تنویر ہاشمی صاحب صدر جماعت اہل سنت کرناٹک، جناب مجتبی فاروق صاحب جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ، جناب کمال فاروقی صاحب رکن آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ،جناب ایم جے خاں صاحب چیئرمین انڈیا کونسل آف فوڈ اینڈ ایگریکلچر ،ایڈوکیٹ شکیل احمد سید صاحب ،مولانا نیاز احمد فاروقی صاحب ایڈوکیٹ ،، مولانا شبیر ندوی صاحب مہتمم مدرسہ اصلاح البنات بنگلو ر ، مولانا معز الدین احمد صاحب ، مولانا عبدالحمید نعمانی صاحب ،مولانا حکیم الدین صاحب نے شرکت کی ۔ مجلس نے کشمیر کے سلسلے میں کافی بحث و تمحیص کے بعد درج ذیل قرار داد منظور کی ۔
’’ملک کا استحکام اور سالمیت ہر شہری کا اولین فریضہ ہے ،کسی بھی حال میں اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ۔دستورمیں برابری ، سب کے ساتھ انصاف اور حقوق انسانی کا مقصد بھی ملک کے استحکام و سالمیت کا تحفظ ہے۔دستوری تقاضوں کو نظر انداز کرکے ہم ملک میں نہ امن وامان قائم رکھ سکتے ہیں اور نہ زبردستی وفاداری خرید سکتے ہیں ۔کشمیر میں دفعہ 370کو دستوری طور پر نافذ کیا گیا تھا اور اسے دستوری طور پر ہی ہٹایا جاسکتاہے،اس وقت جو طریقہ اختیار کیا گیا ،اس پر اہم سوالات اور اعتراضات کئے گئے ہیں جو کہ فی الحال سپریم کور ٹ میںزیر سماعت ہیں ، ہمیں سپریم کورٹ پر اعتماد کرنا چا ہیے اور اس کے فیصلے کے مطابق اقدام کرنا چاہیے ۔
جب تک کہ یہ بات نہ واضح ہو جائے کہ دفعہ 370کا ہٹایا جانا پوری طرح دستوری تقاضے کے مطابق ہے یا نہیں ، ہمیں کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی پاسبانی ، امن و امان کے قیام اور نارمل زندگی کی بحالی کے لیے حکومت کو متوجہ کرنا چاہیے ۔کرفیو کا خاتمہ ، مواصلات پر پابندی کا ہٹایا جانا اور طبی سہولیات کی فراہمی ، تعلیمی اداروں کا آغاز فوری طور پر بحال ہونا ضروری ہے ۔ ا س کے لیے حکومت جلد ازجلد اقدامات کرے۔
اسی کے ساتھ ہم موجودہ حالات میں نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مخالف طاقتوں، دشمنوں اور غیر ذمہ دار میڈیا کے بہکائوے میں آکر سوشل میڈیا پر بے بنیاد خبروں اور افواہوں کو نشر کرنے میں حصہ نہ لیں ۔ ان کا یہ رویہ نہ ان کے لیے نہ ان کے خاندان اور نہ ان کی کمیونٹی کے لیے فائدہ مند ہے ۔‘‘