حیدرآباد: 21؍دسمبر (پریس ریلیز)ملک کے ممتاز و معروف عالم دین و رکن مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی ہند مولانا محمد یوسف اصلاحی صاحب کے سانحہ ارتحال پر اظہار رنج و تعزیت کر تے ہوئے مولانا حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ نے اِسے ملت اسلامیہ اور تحریک اسلامی کا عظیم نقصان قرار دیا۔ امیر حلقہ نے اپنے صحافتی بیان میں کہا کہ معروف اسلامی اسکالر، مصنف، خطیب اور جیدعالم دین‘ کئی دینی و اسلامی کتابوں کے مصنف مولانا محمد یوسف اصلاحی کا آج مختصر علالت کے بعد نوئیڈا، یوپی کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ وہ 89 برس کے تھے۔ معروف ماہانہ ذکریٰ کے بانی و مدیر تھے‘ وعظ و ارشاد کی مقبول شخصیت اور دین کے عظیم داعی تھے۔مولانا کی تصنیف کردہ پانچ درجن چھوٹی بڑی کتابیں ہیں لیکن ان میں قابل ذکر آداب زندگی اور آسان فقہ‘ دنیا کی بے شمار زبانوں میں ترجمہ کی گئی ہیں۔مولانا حامد محمد خان نے مزید کہا کہ مولانا محمد یوسف اصلاحی بے شمار صفات‘ خوبیوں اور صلاحیتوں کے حامل ہونے کے باوجود انتہائی عاجزی‘ انکساری‘ خلوص اور اپنائیت کا مجسم تھے۔مولانا محمد یوسف اصلاحی صاحب 1953 میں جماعت اسلامی ہند کے رکن بننے کے بعد وہ کئی اہم ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ وہ طویل عرصے سے جماعت اسلامی ہند کے مرکزی مجلس شوریٰ و نمائندگان کے رکن رہے۔مولانا موصوف نہ صرف جماعت اسلامی ہند کی صف اوّل کے قائد تھے بلکہ اسلامی دنیا کی عظیم شخصیات میں ان کا شمار ہوتا ہے۔امریکہ‘ جاپان اور آسٹریلیا میں اسلامی لیکچر پیش کر تے رہے۔عالم اسلام اور مغربی ممالک میں موصوف کے دُروسِ قرآن اور اسلامی لکچرز کو بڑے ذوق و شوق او رقدر کی نگاہ سے سناجاتا تھا۔ موصوف مثل عالم باعمل تھے اور اصلاح اُمت کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتے اور اپنی ساری زندگی اُمت کی اصلاح کی کوششوں میں بسر کردی۔ مولانا محمد یوسف اصلاحی صاحب 1932ء میں یوپی کے ضلع بریلی میں پیدا ہوئے۔ والد محترم مولانا عبدالقدیم خان ؒحافظ قرآن و جید عالم دین کے پاس مولانا محمد یوسف اصلاحی نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی‘قرآن حفظ کیا اور تجوید بھی سیکھی۔ بعد ازاں اسلامیہ ہائی اسکول بریلی سے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعدان کے والد محترم نے انہیں اسلامی تعلیمات کے لیے مدرسہ مظاہر العلوم، سہارنپور ضلع یوپی بھیجا۔ بعد ازاں انہوں نے مدرسۃ الاصلاح، سرائے میر، اعظم گڑھ، یوپی میں داخلہ لیا اور مولانا اختر احسن اصلاحیؒ کی نگرانی میں عا لمیت کی تعلیم مکمل کی۔ گریجویشن کی سند کے ساتھ فضیلت کی سند بھی حاصل کی۔ درس و تدریس اور تعلیمات سے موصوف کو خاص لگاؤ تھا آخر وقت تک لڑکیوں کے لیے اعلیٰ عربی اور اسلامی تعلیم کے لیے مشہور و معروف ادارہ جامعۃ الصالحات رام پور یو۔پی کے ناظم اعلیٰ رہے۔ مرکزی درسگاہ اسلامی رام پور بھی ان کی نگرانی و رہنمائی میں چلتی تھی۔ ادارۂ تحقیق و تصنیف علی گڑھ میں مولانا فاروق خان صاحب‘ مولانا صدر الدین اصلاحی ؒ صاحب ودیگر معروف وجید علماء کی صحبت میں تصنیف و تالیف کا کام کرتے رہے۔ مولانا حامد محمد خان نے مرحوم مولانا محمد یوسف اصلاحی کے حق میں بارگاہ رب العزت میں درجات کی بلندی اور مغفرت کی دعا کی۔اور متعلقین کیلئے صبرو برداشت اور ملت اسلامیہ کیلئے ان کے نعم البدل کی دعا فرمائی۔
بین الاقوامی سطح پر مقبول و معروف جید عالم دین‘ درجنوں کتابوں کے مصنف مولانا محمد یوسف اصلاحی کے سانحہ ارتحال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے ناظم شہر جماعت اسلامی ہند عظیم تر حیدرآباد حافظ محمد رشاد الدین نے اِسے بڑے نقصان سے تعبیر کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ آسان‘ عام فہم اور پُر کشش اُسلوب میں مولانا محمد یوسف اصلاحی اسلامی تعلیمات کو اپنی کتابوں اور تقاریر کے ذریعہ اپنی ساری زندگی پیش کرتے رہے۔ ساری دنیا میں آپ کی کتابیں اور تقاریر ہر خاص و عام میں مقبول ہیں۔ ان کی کتاب آداب زندگی آج بھی کم و بیش ہر گھر میں پائی جاتی ہے اور والدین شادی کے موقع پر اپنے بچوں کو اس کتاب کا تحفہ آج بھی اس امید سے دیتے ہیں کہ اس کے مطالعہ سے زندگی میں صالح تبدیلی آئے۔ ناظم شہر نے کہا کہ مولانا یوسف اصلاحی کی رحلت سے تحریک اسلامی میں ایک بڑا خلاء پیدا ہوا ہے۔ وہ جماعت اسلامی ہند کی مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے اس کے علاوہ مولانا نے عالمی سطح پر بیشمار دعوتی اسفار کیے اور بر صغیر کے علاوہ دنیا بھر میں اپنے دعوتی خطابات سے علم کی شمع روشن کی۔ وہ تصنیف و تالیف کا عمدہ ذوق رکھتے تھے اُن کے خطابات‘ دروس و تصانیف نے کئی ا یک زندگیاں بدل دیں اللہ تعالیٰ ان تمام کوششوں کو اُن کے لئے مغفرت کا ذریعہ بنا دے اور اُن کے درجات بلند کرے اور اپنے جوارِ رحمت میں جگہ نصیب فرمائے۔(آمین)