نئی دہلی: 21؍دسمبر (عصرحاضر) اپوزیشن کے ہنگامے اور زبردست مخالفت کے درمیان آج منگل کو راجیہ سبھا نے ووٹر لسٹ ڈیٹا کو آدھار سے جوڑنے والے الیکشن ایکٹ (ترمیمی) بل، 2021 کو پاس کردیا۔ اس سے پہلے کانگریس سمیت اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود پیر کو یہ بل لوک سبھا میں پاس ہوگیا تھا۔ بحث کے دوران کانگریس نے اسے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی درخواست کی، لیکن اسے خارج کردیا گیا۔
پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں پیش کیے گئے الیکشن ایکٹ (ترمیمی) بل، 2021 1کو لے کر اپوزیشن لگاتار مخالفت کررہا تھا جب کہ برسراقتدار بی جے پی کی جانب سے لگاتار دو دن میں ہی اسے پارلیمنٹ سے پاس کرالیا گیا ہے۔ مرکزی کابینہ نے پچھلے ہفتے بدھ کو الیکشن اصلاحات سے جڑے اس بل کے مسودے کو اپنی منظوری دی تھی۔
راجیہ سبھا مین جب آج لیکن (ترمیمی) بل، 2021 پر بحث کی جارہی تھی تو اس کی مخالفت کرتے ہوئے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن نے غصے میں آکر پارلیمنٹ کی رول بک کو سکریٹری جنرل کی طرف پھینک دیا اور وہ ایوان سے واک آوٹ کرگئے۔ سینئر ایم پی ڈیریک او برائن کی جانب سے کی گئی اس حرکت کی راجیہ سبھا میں منسٹر بھوپیندر یادو نے تنقید کی۔ بھوپیندر یادو نے رول 258 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سکریٹری جنرل پر رول بک پھینکنا اپنے آپ میں جارحانہ اقدام ہے۔ ایوان کے کسی بھی رکن کو خاص کر اگر کوئی پارٹی کا لیڈر ہو تو ایسا برتاو کرنا نہیں چاہیے۔
حکومت نے خارج کی کانگریس کی مانگ
اس سے پہلے کل لوک سبھا میں بل کو لے کر کانگریس، ترنمول کانگریس، بی ایس پی اور اے آئی ایم آئی ایم سمیت کئی پارٹیوں نے مخالفت کی۔ کانگریس نے اسے پاریمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی اپیل کی، لیکن حکومت نے اسے خارج کردیا۔ اب صدر کی دستخط کے ساتھ ہی یہ بل جلد ہی قانون بن جائے گا۔
پہلی تبدیلی
– اب ووٹر آئی ڈی کو آدھار کارڈ سے جوڑ دیا جائے گا، لیکن یہ رضاکارانہ طور پر ہوگا۔ اسے لازمی نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے بل کو پیش کرتے وقت ہی زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آدھار اور ووٹر کارڈ کو لنک کرنے سے فرضی ووٹرس پر لگام لگے گی۔ حالانکہ یہ صورتحال شخصی خواہش پر منحصر ہوگی۔ الیکشن کمیشن 2015 سے ہی ووٹر اائی ڈی کارڈ اور آدھار کارڈ کو لنک کرنے کی مانگ کررہا تھا۔
دوسری تبدیلی
– ووٹر رجسٹریشن کے لئے سال میں اب ایک نہیں بلکہ 4 موقع ملیں گے۔ یعنی اب 01 جنوری، 01 اپریل، 01 جولائی اور 01 اکتوبر کو موقع ملے گا۔ پہلے ایک ہی ٹ آف تاریخ یکم جنوری ہوا کرتی تھی۔
تیسری تبدیلی
– خواتین سپاہیوں کے شوہروں کو بھی سروس ووٹر کا درجہ دیا جائے گا۔ اب تک فوجی اہلکاروں کی پتنی کو فوجی ووٹر کے طور پر رجسٹریشن کرانے کی اجازت ملی ہوئی تھی، لیکن خاتون پولیس اہلکار کے شوہر کو یہ سہولت حاصل نہیں تھی، اب اس بل کی منظوری کے بعد یہ سہولت بھی مل جائے گی۔ خاص بات یہ ہے کہ بل میں متعلقہ پروویژن میں بیوی کی جگہ جیون ساتھی لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
چوتھی تبدیلی
– قانون بننے کے بعد اب الیکشن کمیشن کو یہ حق مل جائے گا کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے انتخابات تک کوئی بھی جگہ لے سکتا ہے۔