نئی دہلی: 21؍اکتوبر: (بی این ایس) طلاق ثلاثہ بل میں مقررہ سزا کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے۔ اس عرضداشت کے ذریعے سپریم کورٹ میں مقررہ سزا کو چیلنج کیاگیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ طلاق بدعت کو جرم بنانا غیر آئینی ہے۔اس سے قبل دیگر عرضداشت پر شنوائی کرتے ہوئے 23 اگست کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو راحت دیتے ہوئے تین طلاق بل پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا۔ اس ضمن میں ڈاکٹر اسماء زہرا صدر آل انڈیا ویمس ونگ نے کہاکہ ’’تین طلاق قانون میں طلاق ثلاثہ کو تعزیری بنانے کے عمل نے جنسی مساوات اور عورتوں کے حقوق کی حمایت کے مقصد کو ناکام بنا دیا ہے۔ فوری طلاق کو مسترد کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا فیصلہ اس عمل کو روکنے کے لیے کافی تھا مگر حکومت نے بغیر قانونی تحقیق کے بل کو دونوں ایوانوں میں منظور کرا لیا‘‘۔ واضح رہے کہ طلاق ثلاثہ کو پارلیمنٹ سے منظوری ملنے کے بعد سے یہ غیر ضمانتی جرم کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ ایسے میں ملزمین کو صرف مجسٹریٹ سے ہی ضمانت مل سکتی ہے۔ اتنا ہی نہیں متاثرہ خواتین کے خونی رشتے دار بھی تین طلاق کے معاملے میں ایف آئی آر درج کراسکتے ہیں۔ اسی کو لے کر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاہے۔ گزشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ طلاق ثلاثہ کو کو ختم کیے جانے کے خلاف وہ قانونی لڑائی لڑے گا۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں مجلس عاملہ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیاگیا تھا کہ بورڈ اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کرے گا۔ بورڈ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طلاق پر پارلیمنٹ سے جو بل پاس ہوا ہے وہ قانون شریعت میں مداخلت ہے او ریہ قانون آئین اور سپریم کورٹ دونوں کے فیصلے کے خلاف ہے اس سے بچوں اور خواتین متاثر ہوں گی۔