سیاسی و سماجی

سوچنا اہم مگر کیا اور کیسے سوچنا ہے یہ زیادہ اہم ہے

علیزےنجف

ہمارے جسمانی نظام میں بہت سارا عمل خود کار طریقے سے چلتا رہتا ہے جیسے سانس لینا، دل کا دھڑکنا، نظام انہضام وغیرہ اسی طرح ہمارا ذہن بھی مسلسل کچھ نہ کچھ سوچتا رہتا ہے، ہمارے ذہن پہ مسلسل سوچوں کا غلبہ ہوتا ہے ہمارے تمام زاویہء نظر اسی سوچ کی گہرائیوں سے جنم لیتے ہیں جو جذبات اور عمل میں ڈھل کر سامنے آتے ہیں، ذہن کو مکمل طور سے سوچوں سے آزاد کیا ہی نہیں جا سکتا، یہ عمل شعوری اور لاشعوری طور پہ جاری رہتا ہے، انسانی تصور اور سوچ کی کوئی حد نہیں، یہ لامحدود آزادی دو دھاری تلوار کی طرح ہوتی ہے ذرا سی غفلت بہت کچھ تباہ کر سکتی ہے اور اگر اس کو حقیقت پسندانہ اصولوں کے ساتھ استعمال میں لایا جائے تو اس سے غیر معمولی حیران کن نتائج پیدا کئے جا سکتے ہیں، جہاں پہ حدود نہ ہوں وہاں پہ اصول و قواعد کی اہمیت بڑھ جاتی ہے مطلب یہ کہ اگر کوئی اصول اور پابندی نہ ہو تو ایسے میں انسان کے بھٹکنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ انسانی زندگی میں سوچوں کو نمایاں اہمیت حاصل ہے اسی پہ ہی انسان کے سکون، بےسکونی، کامیابی و ناکامی کا انحصار ہوتا ہے۔ماہرین نفسیات کی رائے کے مطابق مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔
ہم میں سے بیشتر لوگ اپنی سوچ پہ کام کرنے کو ذرا بھی اہمیت نہیں دیتے وہ کسی کے بھی متعلق بناسوچے سمجھے خیالات و نظریات بنا کر اس کے مطابق ان سے معاملہ رکھنا شروع کر دیتے ہیں اس کا جائزہ لینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے وہ ہمیشہ اپنے خیالات کا دفاع کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے تعلقات اور خود انسان کی فکری نشوونما پہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وہیں دوسری طرف ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو سوچنے کو ہی ایک مسئلہ سمجھ بیٹھے ہیں حالانکہ سوچنا اور غور و فکر کرنا مسائل کا حل تلاش کرنے میں معاون ہوتا ہے، ان کے خیال کے مطابق سوچنے سے ڈپریشن اور اینگزائٹی پیدا ہوتی ہے یہ لوگ تنہا رہنے سے ڈرتے ہیں کیوں کہ تنہائی میں سوچوں کا طوفان امنڈنا شروع ہو جاتا ہے اس ڈر کی وجہ سے نہ وہ کبھی سوچوں کی اصلاح کرنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں اور نہ ہی اس کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو نئی پرواز دے پاتے ہیں۔
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سوچنے کی عادت منفی ہے یا مثبت۔ ماہرین کی رائے کے مطابق سوچنا اپنے آپ میں نہ منفی ہوتا ہے اور نہ ہی مثبت یہ سوچیں اپنے نتائج کے اعتبار سے منفی یا مثبت ہوتی ہیں۔
سوچنا ایک ذہنی عمل ہے جو تفکرات، تصورات، خیالات کی صورت میں جانے جاتے ہیں اس میں زماں و مکاں کی قید نہیں ہوتی سوچنا انسانی تجربے، علم، معرفت اور تخلیقی صلاحیتوں کو مہمیز دینے کا باعث بنتا ہے انسانوں کی تمام طرح کی ترقی اسی سوچنے کے ہی مرہون منت ہے۔ سوچنے کی اس اہمیت و افادیت پہ بات کرتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ ہم ان نکات کو بھی موضوع بحث بنائیں جو کہ نہ صرف سوچنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ مثبت سوچ کو نشوونما دینے میں بھی اہم ہوں۔
یہاں پہ ہم ان نکات پہ بات کریں گے جو سوچوں کو بہتر بنانے میں معاون ہوتے ہیں۔

خود کے ساتھ اچھا تعلق:
سوچنا ایک ایسا عمل ہے جس میں ہمیں بیرونی طور پہ کسی انسان کی نہیں بلکہ اپنے آپ کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ پہلے خود کو سمجھیں کہ آپ کب کیا محسوس کرتے ہیں آپ کو اگر کچھ برا لگتا ہے تو کیوں لگتا ہے اور کن چیزوں سے آپ کو خوشی ملتی ہے جب آپ ان پہ غور کریں گے تو آپ کی سوچ جو اس سے پہلے الجھی ہوئی اور مبہم سی تھی واضح ہو جائے گی اور آپ کے لئے منفی اور مثبت سوچوں کو الگ الگ کرنا آسان ہو جائے گا. آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ کس سوچ کو رکھنا ہے اور کس کو ذہن سے نکالنا ہے، جب آپ کا تعلق خود کے ساتھ اچھا ہوگا تو آپ کے لئے قطعا یہ مشکل نہیں ہوگا۔
مطالعہ:
کہتے ہیں مطالعہ کرنے سے تصور کرنے کی صلاحیت میں نکھار پیدا ہوتا ہے سوچنے کے کئی سارے پہلو آپ پہ منکشف ہوتے ہیں مطالعہ کرنے سے پہلے اگر آپ ایک مخصوص سوچ میں اٹکے ہوئے تھے مطالعہ کرنے سے آپ کی سوچ میں وسعت پیدا ہو جاتی ہے معیاری کتابوں کا مطالعہ کرنا آپ کے سوچ کو توسیع دیتا ہے۔ کتابوں میں ایک نئی دنیا چھپی ہوتی ہے آپ اسے دریافت کرتے ہیں جو آپ کو نئے نظریات اور تجربوں سے روشناس کراتی ہیں۔ اس سے سوچوں کی بہتر نشوونما ہوتی ہے ذہنی صلاحیتوں کی اپج میں اضافہ ہوتا ہے۔
میڈیٹیشن:
یہ ایک ایسا لفظ ہے جو اب کسی کے لئے اجنبی نہیں رہا انسانوں کی ایک بڑی ابادی نہ صرف اس سے واقف ہے بلکہ باقاعدہ میڈیٹیشن کرنا ان کی روٹین میں شامل ہے، روزآنہ میڈیٹیشن کرنے سے سوچ میں موجود ہیجان کو کم کیا جا سکتا ہے، اور سوچنے کی صلاحیت کو بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔ میڈیٹیشن کے ذریعے ہم اپنی ارتکازی صلاحیت کو پروان چڑھاتے ہیں اس سے سوچ کی تعمیر و تشکیل کا عمل آسان ہو جاتا ہے۔

سوال کرنا سیکھیں:
ہمارے ذہن میں مسلسل خیالات کی آمد ہوتی رہتی ہے جن میں بےربط خیالات بھی شامل ہوتے ہیں، جب آپ ان پہ غور کرکے سوال کرنا سیکھتے ہیں تو اس سے بھی سوچنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے، سوچ کو مثبت رخ پہ لگایا جا سکتا ہے۔

اچھے لوگوں کی صحبت:
انسانی صحبت اور ماحول سوچ کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں، انسان جس طرح کے لوگوں کے ساتھ اور ماحول میں رہتا ہے اس پہ اس کی چھاپ پڑ جاتی ہے غیر محسوس طریقے سے اس کی سوچ بھی متاثر ہوتی ہے، وہ ان کے جیسی باتیں کرنے لگتا ہے اور ان کی طرح لاشعوری طور پہ کام کرنے لگتا ہے، اس لئے اگر آپ اپنے اندر مثبت سوچ کو پروان چڑھتا دیکھنے کے خواہشمند ہیں تو اچھے ماحول اور مثبت نفسیات کے حامل لوگوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیں، اس سے متضاد صفت لوگوں اور ماحول سے دور رہنے سے حتی الامکان گریز کریں۔

غور کرنا سیکھیں:
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سوچنا اور غور کرنا تو ایک جیسا عمل ہے تو غور کرنے کو الگ سے کیسے سیکھا جا سکتا ہے، سوچنا اور غور کرنا بظاہر ایک جیسا عمل ہے لیکن ان دونوں میں بہت فرق ہے سوچنا ایک سرسری عمل ہے جبکہ غور کرنا وقت طلب ہوتا ہے جب بھی کوئی سوچ آپ کے ذہن کو پریشانی میں ڈالے تو اس پہ غور کیجئے کہ اس سوچ کی حقیقت کیا ہے، کیا یہ واقعی پریشان کن ہے یا یہ صرف میرا وہم ہے جب آپ اس طرح سوچتے ہیں تو ذہن میں موجود سوچوں کے منفی دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے اور سوچنے کے عمل کو بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔

یہ وہ نکات ہیں جو ہماری سوچوں کو صحیح سمت میں رکھنے اور اسے نتیجہ خیز بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ مسلسل اس پہ عمل کرنے سے ہی اس کے نتائج برآمد ہوتے ہیں، سوچوں کے بےمہار کبھی نہیں چھوڑا جا سکتا اس سے انسان نفسیاتی طور پہ بھی کئی طرح کے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے، صحتمند سوچ اصولوں کے تحت ہی پروان چڑھتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×