چین سے شروع ہونے والی وبائی بیماری ’’کرونا‘‘نے پوری دنیا میں تہلکہ مچارکھا ہے،چین سے کوسوں دور بہت سے ممالک اور علاقے ایسے ہیں جن کوگمان بھی نہیں تھا کہ کروناوائرس ان کے پاس بھی داخل ہوجائے گا،لیکن بڑی تیز رفتاری سے کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنے لپیٹ میں لے لیااور لوگ خوف ودہشت میں مبتلا ہیں،مصافحہ ،معانقہ تو بہت دور ایک دوسرے سے ملنے سے بھی کترارہے ہیں۔اخباری اطلاعات کے مطابق دنیا کے 135سے زائدممالک میں کورونا وائرس پہنچ چکا ہے،اور تقریبا5833ؤلوگ اس کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ایک لاکھ55ہزار سے زائد لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔اسپین میں صرف ایک دن میں 1500لوگ اس سے متاثر ہوئے ،اور کُل متاثرین کی تعداد اسپین میں 5753ہے۔اٹلی میں کوروناوائرس سے ایک ہی روز میں ڈھائی سو افراد موت کے منہ میں پہنچ گئے،ایران میں 85افرا د کی موت ہوئی ۔دنیا کی بڑی بڑی شخصیات کورونا وائرس سے پریشان ہیں۔خود ہمارے ملک بھارت میں کورونا وائرس سے107افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ہردن تیزی کے ساتھ کورونا وائرس کے پھیلنے کی خبروں میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے،پوری دنیا اس سے خوف زدہ ہے،بین الاقوامی پروازیں ملتوی ہوچکی ہیں،کھیل کے میدان ویران پڑگئے،شاپنگ مال بند کروادئیے گئے اور عوامی مقامات پر جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ،خود ہمارے ملک اور ہماری ریاست سمیت دیگر ریاستوں میں اسکولوں کو31مارچ تک کے لئے تعطیلات دیدی گئیں،بارونق شہر سنسان پڑے ہوئے ہیں ،بطور خاص یوروپی ممالک میں سناٹا چھایا ہواہے،حد تو یہاں تک ہوگئی کہ حرمین کی حاضری کے لئے سفر پر پابندی عائد کردی گئی،حرم کی پرنورفضائیں زائرین کی کمی کو بتارہی ہیں،اور کویت حکومت نے تو مساجد میں تک حاضری پر روک لگادی اور اعلان کردیا کہ نمازیں گھر میں ہی پڑیں۔
ایک طرف جہاں خوف وہراس چھایا ہوا ہے وہیں اس سے حفاظت کے لئے حکومتیں کوشش میں بھی لگی ہوئیں ہیں،مختلف قسم کے اصول وضابطے بتائے جارہے ہیں تاکہ اس وائرس سے بچاجاسکے،صفائی ستھرائی پر خاص توجہ دلائی جارہی ہیں،پروگراموں اور تقریبوں سے گریز کرنے کی ہدایت دی جارہی ہیں اور ہرممکنہ اس کے دفاع اور لوگوں کے تحفظ کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں،اس سلسلہ میں علماء کرام کے بیانات اور ان کی جانب سے بھی پیغامات مل رہے ہیں کہ کس طرح اس سے بچنے کے لئے محکمہ ٔصحت کی ہدایات کی پابندی کرنی چاہیے اور دواؤں کے ساتھ،احتیاطی تدابیر کے ساتھ دعاؤں کا اہتمام کرنے کی تلقین کی جارہی ہے۔
یقینا ہر ایک کوچاہیے کہ وہ حفاظتی اور احتیاطی تدابیر کو اختیار کرے اور جس طرح کی ہدایتیں حکومت دے رہی ہے اس کو اختیار بھی کریں۔ان تمام کے ساتھ رجوع الی اللہ ،توبہ واستغفار اور معاصی سے اجتناب کا بھی بطور خاص اہتمام کرنا ضروری ہے۔لیکن اس پس منظر میں عبرت لینے اور نصیحت حاصل کرنے کی بھی ضرورت ہے،کائنات کے خالق ومالک اور انسانیت کے رب کی خدائی کو سمجھنے کی بھی ضرورت ہے۔وہ حالات ،مسائل اور مشکلات کے ذریعہ انسانوں کو آگاہ اور باخبر کرتا ہے،نافرمانوں کے لئے یہ وبائیں اور آفات دستک ِ ہوش دیتی ہیں،انسانوں کو خداکو پہنچاننے اور اس کی عظیم الشان قدرت کا اعتراف کرنے کی دعوت بھی دیتی ہیں۔پوری دنیا جس سے پریشان ہے ،جس کا صحیح علاج پیش کرنے سے عاجز ہے اور جس کو سرحدوں سے پارہونے پر روک لگانے سے قاصر ہے،تمام تر انتظامات کے باجود بھی حکومتیں بے بس نظر آرہی ہیں ،ضروری ہے کہ وہ اس کائنات کو پیداکرنے والے رب کی عظمت کو سمجھے اور اس سے اپنے رشتے کوجوڑے،وہی درحقیقت قادرِ مطلق اور فعال لمایریدہے۔
قربان جائیے انسانیت کے عظیم محسن ،حکیم ودانا سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ پر جنہوں بہت پہلے ہی انسانوں کو اس طرح کے وبائی امراض سے بچنے کا بہترین طریقہ بتایا تھا ؛آپ ﷺ کا ارشاد ہے:اذا سمعتم بہ بارض فلاتقدمواعلیہ واذا وقع بارض وانتم بھا فلاتخرجوافرارا منہ۔( بخاری:)رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ:جب تم وباکے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں مت جاؤ،اور جب کسی ایسی جگہ وباپھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہوتو وہاں سے بھی مت بھاگو۔نبی کریمﷺ نے دعائیں بھی سکھائی کہ جس میں خیر اور عافیت ہے،اور جس کے اہتمام میں حفاظت وسلامتی ہے ۔کوروناوائرس کے ذریعہ چند باتیں ہر انسان کو سمجھنی ضروری ہیں اور ان حالات میں عبرت لینااور نصیحت حاصل کرنا چاہیے ۔
دنیا میں جدید ٹکنالوجی پیش کرنے والے ،اور اپنی کاریگری وصنعت پر ناز کرنے والے چین سے لے کر دنیا کے بے شمار ترقی یافتہ ممالک اس کو فی الفور روکنے پر قادر نہیں رہے اور ان کی تمام تر جدت اورصنعت بے بس پڑی رہی اور کورونا اپنا قہر برساتا رہا۔کاش وہ اس عظیم خدا کی قدرت کو سمجھتے کہ جس سے کائنات کی کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے،اورجس کی مرضی واجازت کے بغیر زمین وآسمان میں کوئی معمولی درجہ کی تبدیلی بھی نہیں آسکتی ۔قرآن کریم میں اللہ تعالی کی اسی عظیم قدرت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا:وعندہ مفاتیح الغیب لایعلمھا الا ھو،ویعلم مافی البر والبحر وماتسقط من ورقۃ الایعلمھاولاحبۃ فی ظلمات الارض ولارطب ویابس الا فی کتاب مبین وھوالذی یتوفکم باللیل ویعلم ماجرحتم بالنھار ثم یبعثکم فیہ لیقضی اجل مسمی ثم الیہ مرجعکم ثم ینبئکم بماکنتم تعلمون۔( الانعام:۱۵۹۔۱۶۰)’’اوراسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔اور خشکی اور سمند ر میںجوکچھ ہے وہ اس سے واقف ہے،کسی درخت کا کوئی پتہ نہیں گرتا جس کا اسے علم نہ ہو،اور زمین کی اندھیریوں میں کوئی دانہ یا کوئی خشک یاتر چیز ایسی نہیں ہے جو ایک کھلی کتاب میں درج نہ ہو۔اور وہی ہے جو رات کے وقت (نیندمیں)تمہاری روح(ایک حد تک)قبض کرلیتا ہے،اور دن بھر میں تم نے جوکچھ کیا ہوتا ہے اسے خوب جانتا ہے،پھر اس ( نئے دن) میں تمہیں زندگی دیتا ہے تاکہ ( تمہاری عمرکی) مقررہ مدت پوری ہوجائے،پھر اسی کے پاس تم کو لوٹ کر جاناہے،اس وقت وہ تمہیں بتائے گاکہ تم کیاکیاکرتے تھے۔‘‘
کوروناوائرس کی وجہ سے انسانوں کو اپنی صحت اور زندگی بڑی عزیز دکھائی دے رہی ہے،اسی وجہ سے ملاقات کرنا،مصافحہ کرنا اور معانقہ کرنے سے انسان گریزکررہا ہے کہ کہیں بیماری دوسرے سے اس پر حملہ نہ کردے ،انسان کو اپنی جان بہت پیاری ہوتی ہے اور وہ اس کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کرتاہے۔اسلام نے زندگی اور صحت کی قدر کرنے کی بھر پورتعلیم دی ہے ،ایام ِ زندگی کو ضائع کرنے اور صحت کی نعمت کوبرباد کرنے سے منع کیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اغتنم خمسا قبل خمس : شبابک قبل ھرمک ، وصحتک قبل مرضک،وغناک قبل فقرک ، وفراغک قبل شغلک،وحیاتک موتک۔( المستدرک:حدیث نمبر؛۷۹۱۴)کہ پانچ چیزوں کوپانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو۔(۱)اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے ۔ (۲)اپنی صحت کو بیماری سے پہلے۔(۳)اپنی مالداری کو فقر سے پہلے ،(۴)اپنے خالی اوقات کو مشغولیت سے پہلے ،(۵)اور اپنی زندگی کو موت سے پہلے۔ایک حدیث میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نعمتان مغبون فیھما کثیر من الناس : الصحۃ ، والفراغ۔( بخاری : حدیث نمبر؛۵۹۶۰)کہ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے کا شکار ہیں ایک صحت اور دوسری فراغت۔ایام ِ صحت میں اس کی قدر کرتے ہوئے رب کی مرضیات میں اس میں استعمال کرنے والے بنیں۔صحت کے اسلامی اصول وہدایات کو اپنانے والے بنیں۔
کورونا وائرس کا آخری نتیجہ موت ہے ،اگر بیماری غالب آجائے اورکوئی دوا کام نہ کرے تو انجام کے اعتبار سے انسان کی موت ہوسکتی ہے۔موت سے ہر انسان ڈرتا ہے اور دنیا میں لمبی زندگی جینا چاہتا ہے،لیکن تمام تر تدبیروں کے باوجود جب اللہ تعالی نے موت لکھ دی ہے تو کوئی بچ نہیں سکتا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے فرمایا:این ماتکونوا یدرکم الموت ولوکنتم فی بروج مشیدۃ۔( النساء:۷۸)تم جہاں بھی ہوگے( ایک نہ ایک دن ) موت تمہیں جاپکڑے گی،چاہے تم مضبوط قلعوں میں کیوں نہ رہ رہے ہو۔ایک جگہ فرمایا:ولن یؤخر اللہ نفسا اذا جاء اجلھا۔( المنفقون:۱۱)اورجب کسی شخص کا معین وقت آجائے گاتو اللہ اسے ہر گز مہلت نہیں دے گا۔‘‘موت سے کسی انسان کو راہِ فرار نہیں ہے ،کسی نہ کسی بہانے سے انسان کو بہرحال اس کے وقت ِ معین پر مرنا ہے ،عقلمند آدمی وہ ہے جو مرنے سے پہلے مرنے کے بعد کی زندگی کی تیاری کرے اور دنیا سے کامیاب وبامراد جانے والابن جائے۔
کورونا وائرس کے ذریعہ روزانہ ہزاروں لوگوں کے متاثر ہونے کی خبریں سن رہے ہیں اور بہت سے لوگوں کے مرنے کے بارے میں بھی جان رہے ہیں ایسے میں جن کو اللہ تعالی نے محفوظ رکھا ہے انہیں اپنی زندگی کی قدر کرنی چاہیے اور مقصدِ زندگی کو پہچاننا چاہیے ۔انسان دنیا میں ایک ہی بار کے لئے بھیجا گیا ہے وہ ایک مرتبہ مرجائے گا تو پھر واپس لوٹ نہیں آئے گا،جو کچھ کرنا ہے اچھائیاں اسے اسی زندگی میں کرنا ہوگا،مرنے کے بعد تو صرف فیصلہ ہوگااور انجام بھگتنا پڑے گا۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا:وھم یصطرخون فیھا ربنا اخرجنانعمل صالحا غیر الذی کنا نعمل اولم نعمرکم مایتذکر فیہ من تذکر وجاء کم النذیر فذو قوا فما للظلمین من نصیر۔( الفاطر:۳۷)اور وہ دوزخ میں چیخ و پکار کریں گے کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہمیں باہر نکال دے تاکہ ہم جو کام پہلے کیاکرتے تھے ،انہیں چھوڑ کر نیک عمل کریں ۔( ان سے جواب میں کہا جائے گا کہ) بھلا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ جس کسی کو اس میں سوچنا سمجھنا ہوتا وہ سمجھ لیتا؟اور تمہارے پاس خبردار کرنے والا بھی آیا تھا۔حضرت حسن بصری ؒ ایک مرتبہ ایک جنازے میں شریک ہوئے ،تو آپ نے فرمایا:اللہ تعالی رحم فرمائے ،اس شخص پر جو آج جیسے دن (موت کے دن ) کے لئے تیاری کرے۔آج توتم لوگ وہ سب کچھ کرسکتے ہوجو تمہارے یہ بھائی نہیں کرسکتے،جوقبروں میں پہنچ چکے ہیں۔اپنی صحت اور فرصت کو غنیمت سمجھواور نیک عمل کرلو،اس سے پہلے کہ گھبراہٹ اور حساب کتاب کا دن آپہنچے۔‘‘
کورونا وائرس ان ظالموں کے لئے عبرت کا تازیانہ ہے جنہوں نے اقتدار وحکومت کے نشے میں ظلم وستم کو اپنا شعار بنالیااور لوگوں کے ساتھ حیوانیت کا سلوک کرتے رہے ۔خدا ظالموں کو نت نئے طریقوں سے ہلاک کرتا ہے،اسے ظالموںکے غرور کو خاک میں ملانے کے لئے کسی بڑے لشکر اورقوت وطاقت سے لیس فوج کی ضرورت نہیں ،وہ معمولی معمولی چیزوں کو ذریعہ بناکر ظالموں کو تہس نہس کرسکتا ہے،اور ان کے کرتوتوں کی سزا دینے پر قادر ہے،ایک وائرس کو بہانہ بناکر پورے ملک کی معیشت اور ان کے نظام ِ حکومت کو تہ وبالا کرسکتا ہے۔ظالموں کا کیسا انجام ہوا اور کس طرح انہیں ہلاک کیاگیااس کا تذکرہ قرآن کریم میں فرماتے ہوئے کہا گیاکہ:فکلا اخذنا بذنبہ فمنھم من ارسلنا علیہ حاصبا ومنھم من اخذتہ الصیحۃ ومنھم من خسفنا بہ الارض ومنھم من اغرقنا وماکا ن اللہ لیظلمھم ولکن کانوا انفسھم یظلمون۔( العنکبوت:۴۰)’’ہم نے ان سب کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ میں لیا ،چناں چہ ان میں کچھ وہ تھے جن پر ہم نے پتھراؤ والی ہوا بھیجی ،اور کچھ وہ تھے جن کو ایک چھنگاڑ نے آپکڑا،اور کچھ وہ تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا ،اور کچھ وہ تھے جنہیں ہم نے پانی میں غرق کردیا ۔اور اللہ ایسا نہیں تھا کہ ان پر ظلم کرتا ،لیکن یہ لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے۔‘‘حدیث میں ارشاد ِ گرامی ہے:ان للہ یملی للظالم فاذا اخذہ لم یفلتہ ،ثم قرأ:{وکذلک اخذربک اذااخذالقری وھی ظالمۃ ان اخذہ الیم شدید}(بخاری:۴۶۸۶)اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتے رہتے ہیں،لیکن جب پکڑتے ہیں تو پھر نہیںچھوڑتے،پھر آپ ﷺنے یہ آیت تلاوت فرمائی ،جس کا ترجمہ یہ ہے ’’اور اسی طرح ہے تیرے رب کا پکڑنا،جب اس نے پکڑکی بستیوں کی،جو ظالم تھیں ، یقینااس کی پکڑالمناک اور زبردست ہے۔‘‘
کورونا وائرس کے نام سے لوگ گھبرائے ہوئے ہیں اور ڈروخوف میں مبتلا ہے ،اگر کسی کو سامنے چھینکتا ہوادیکھ لیں تو پریشان ہوجاتے ہیں کہ کہیں کوروناکا تو اثر نہیں ۔ایک بیماری سے انسان کو اتنا ڈر ہے اور وہ ڈر بھی صرف اس لئے کہ کہیں مرنہ جائے ،جب کہ بیماری نہ بھی آئے توبھی مرنا یقینی ہے ،اللہ تعالی چاہے تو کسی بھی چیز کو بہانہ اور ذریعہ بناسکتا ہے۔انسان کو چاہیے کہ اللہ تعالی سے ڈرنے والا بنے ،وہی اس کا حقیقی خالق ومالک ہے ،اسی نے پیدا کیا،وہی ضروریات کو پوری کرتا ہے،حق بھی یہی ہے کہ اسی سے ڈرا جائے ،اس کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے سامنے حاضری کے تصور کو ذہن ودل میں تازہ رکھا جائے۔قرآن کریم میں فرمایاگیا:یاایھاالذین امنوااتقوااللہ حق تقتہ ولاتموتن الا وانتم مسلمون۔( ۱۰۴)’’اے ایمان والو!دل میں اللہ کا ویسا ہی خوف رکھو جیسا رکھنا اس کا حق ہے،اور خبردار !تمہیں کسی اور حالت میں موت نہ آئے ،بلکہ اسی حالت میں آئے کہ تم مسلمان ہو۔‘‘ایک جگہ پوری انسانیت کو خطاب فرمایا:یایھاالناس اتقواربکم واخشوایومالایجزی والدعن ولدہ ولامولود ھوجاز عن والدہ شیئاان وعداللہ حق فلاتغرنکم الحیوۃ الدنیا ولایغرنکم باللہ الغرور۔(لقمان:۳۳)لوگو!اپنے پروردگار ( کی ناراضگی) سے بچو،اورڈواس دن سے جب کوئی باپ اپنے بیٹے کے کام نہیں آئے گا،اورنہ کسی بیٹے کی یہ مجال ہوگی کہ وہ اپنے باپ کے ذرا بھی کام آجائے۔یقین جانوکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے،اس لئے ہر گز ایسا نہ ہونے پائے کہ یہ دنیوی زندگی تمہیں دھوکے میں ڈال دے ،اور ایسا ہرگز نہ ہونے پائے کہ وہ (شیطان)تمہیںاللہ کے معاملے میں دھوکے میں ڈال دے جو سب سے بڑادھوکابازہے۔‘‘ اللہ سے ڈرنے کی وجہ سے اللہ تعالی مشکلات اور مصائب میں آسانی کا راستہ دکھاتے ہیں اور بچالیتے ہیں ۔قرآن کریم میں فرمایا گیا:ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا۔(الطلاق:۲)’’اورجوکوئی اللہ سے ڈرے گا،اللہ اس کے لئے مشکل سے نکلنے کا کوئی راستہ پیداکردے گا۔‘‘
کوروناوائرس سے پہلے جہاں مظالم ڈھائے گئے ان میں سے یہ بھی تھا کہ مسلمان عورتوں کو بے حجاب کیاگیا،ان کے حجاب پر پابندی لگائی گئی ،لیکن آج صورت ِ حال یہ ہے کہ عورت تو عورت مرد بھی سرتاپا ڈھکاہواہے ،عورت خود نقاب وحجاب کرنے پر مجبور ہے۔حلال وحرام کی تمیز کئے بغیر غذاؤں کو استعمال کیاجانے لگا،اور جن جانوروں کو بطور خاص منع کیاگیا بے دریغ ان کا استعمال ہونے لگا،شراب نوشی ،زناکاری میں مگن ہوکر جینے لگے ،فطرت اورخیر سے بغاوت کی جانے لگی نتیجہ یہ ہوا کہ شراب خانے بھی بندکرنے پڑے،ازدحام والے مقامات پر جمع ہونے پر بھی پابندی لگانی پڑی ،آپسی ملاقاتیں بھی بند ،کوئی کسی سے ملنا نہیں چاہتا،نہ مصافحہ کرنا چاہتا ہے بلکہ اٹلی وغیرہ میں بوسہ لینے پر بھی پابندی عائد کردی۔دراصل سلامتی ،نجات ،بھلائی اور عافیت اسلام کی تعلیمات میں ہیں،اسلام نے جو ہدایات دی ہیں وہ فطرت کے مطابق اور ہر شعبہ ٔ حیات میں نہایت مفید ومعتدل ہے،اسی کو اپنا نے میں انسان کی بھلائی اور سلامتی ہے۔
یہ چند باتیں ذکر کی گئیں ،جو دعوت ِفکر وعمل دیتی ہیں،حالات کے ضمن میں ان کاجا ئزہ لینا،ان پر غور کرنااور زندگی کا محاسبہ کرنا چاہیے۔مومن کا اس بات پر ایمان ویقین ہے کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی مرنہیں سکتااور اس کے علاوہ کوئی بچانہیں سکتا،احتیاط اور تدبیریں اسباب کی دنیا میں اختیارتوکرنا ہی لیکن یقین واعتماد اللہ تعالی کی ذات پر ہوناچاہیے۔امریکی صدر ٹرمپ نے امریکہ میں۱۵مارچ کو ’’یوم ِ دعا ‘‘کے طور پر منانے کو کہا،اورمساجد وچرچوں میں سلامتی کے لئے دعا کرنے کی اپیل کی،اورکہا کہ اپنا رخ دعاؤں کی طرف موڑدیں ،ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔انسانوں کو خدا یاد آجائے اور خدا ہی حالات کو بہتر کرسکتا ہے اور نظام کو درست کرسکتا ہے ،اس اعتقاد کو عام کرنے کی ضرورت ہے،اگر ایک غیر مسلم کو یہ احساس ہو کہ دعائیں ضرور کامیابی دلائیں گی تو ہمیں تو اس سے زیادہ یقین کامل ہونا چاہیے اور پریشان حال انسانوں کو اسلامی تعلیمات کا بیش قیمت نسخہ پیش کرکے سکون وراحت ،اطمینان دلانا چاہیے کہ مسائل ومشکلات کا حل اورپریشانیوں سے راحت وسلامتی اسلام میں ہے،نہ کہ اپنی مساجد کو بند کردیں اور خوف وڈر کی وجہ سے عبادات کی انجام دہی میں غفلت کرنے لگیں۔ ان حالات میں ظاہری احتیاط کے ساتھ رجوع الی اللہ کا اہتمام کرنا چاہیے،دعاؤں کاالتزام کرنا چاہیے،موت کے ڈر سے احکام ِالہی کو چھوڑا نہیں جاسکتااور تعمیل ِ دین میں کوتاہی نہیں برتی جاسکتی ،دین پر او ر اسلامی تعلیمات پر عمل آوری ہی میں دنیا وآخرت کی کامیابی وبھلائی ہے۔اللہ تعالی عافیت عطا فرمائے ،اور ہر طرح کے شر سے محفوظ فرمائے۔آمین