نئی دہلی: 9؍اکتوبر (عصرحاضر) حکومت نے زبردست قرض سے دبی سرکاری ایئرلائن ایئر انڈیا کو ملک کی سب سے معروف صنعتی کمپنی ٹاٹا سنز کو 18،000 کروڑ روپے میں مکمل حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح 67 برسوں بعد یہ کمپنی دوبارہ اپنے اصل مالک کے پاس چلی جائے گی۔ یہ معاہدہ دسمبر 2021 کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔
اس بات کا اعلان سکریٹری پبلک انٹرپرائزز اینڈ پبلک اثاثہ جات مینجمنٹ (ڈی آئی پی اے ایم) ٹی۔ کانت پانڈے اور سول ایوی ایشن سکریٹری راجیو بنسل نے کل ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ مسٹر پانڈے نے بتایا کہ ٹیلیس پرائیویٹ لمیٹڈ ائر انڈیا نے کامیاب بولی لگائی جبکہ اسپائس جیٹ کے سربراہ اجے سنگھ کی قیادت والی کنسورٹیم نے 15100 کروڑ روپے کی بولی لگائی ہے۔ اس کے لئے ریزرو قیمت 12906 کروڑ روپے رکھی گئی تھی۔ اب ٹاٹا سنسز 15300 کروڑ روپے کا ائر انڈیا کا قرض چکائے گا اور 2700 روپے نقد ادائیگی کرے گا۔
ٹاٹا گروپ کے سربراہ رتن این ٹاٹا نے اپنے گروپ کی سرکاری ائر لائن ائر انڈیا کے لیے بولی قبول کرنے کے اعلان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ‘ویلکم بیک ائر انڈیا’ (ائر انڈیا! واپسی پر آپ کا خیرمقدم)۔ مسٹر ٹاٹا نے لکھا کہ "ائر انڈیا کے لیے نیلامی ٹاٹا گروپ کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ائر انڈیا کو دوبارہ مضبوط بنانے کے لیے ایک بڑی کوشش کرنی پڑے گی۔ لیکن یہ توقع کی جاتی ہے کہ یہ ہوا بازی کی صنعت میں ٹاٹا گروپ کی موجودگی کے پیش نظر ایک مضبوط مارکیٹ کا موقع فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ ائر انڈیا کا آغاز 1932 میں جے آر ڈی ٹاٹا نے کیا تھا۔ رتن ٹاٹا نے اس ٹویٹ کے ساتھ ائر انڈیا کے بوئنگ 747 طیارے کی تصویر بھی پوسٹ کی ہے جس کی سیڑھیوں کے نیچے جے آر ڈی ٹاٹا سلامی دیتےہوئے نظر آرہے ہیں اور ان کے پیچھے ہندوستانی ملبوسات میں فلائٹ اٹینڈینٹس کا ایک گروپ سیڑھیوں سے اتر رہا ہے۔ . ”
مسٹر اجے سنگھ نے اس پر مسٹر ٹاٹا کو مبارکباد بھی دی ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ ، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اور وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل پر مشتمل وزراء کے گروپ نے اس کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ اس سے قبل مختلف محکموں کے سیکرٹریوں کے گروپوں نے اس پر حتمی فیصلہ کیا تھا۔
مسٹر پانڈے نے بتایا کہ اس معاہدے میں ائر انڈیا کے 14718 کروڑ روپے کے اثاثے شامل نہیں ہیں جو حکومت نے حال ہی میں چلائی گئی اے آئی اے ایچ ایل کمپنی کو منتقل کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ائر انڈیا پر کل 110276 کروڑ روپے کا قرض ہے جس میں حکومت کی ضمانتوں پر ملے قرضے شامل ہیں۔
55692 کروڑ روپے کا قرض حکومت کے گارنٹی پر دستیاب ہے۔ 31 اگست تک ائر انڈیا پر 2009-10 سے 61562 کروڑ روپے کا قرض ہے جس میں سے 15،300 کروڑ روپے ٹاٹا سنز ادا کرے گی۔ اس کے علاوہ 14718 کروڑ روپے کے اثاثے اے آئی اے ایچ ایل کو منتقل کئے جاچکےہیں ۔
جن سے رقم کمائی جائے گی اور قرض کی ادائیگی کی جائے گی، باقی قرض حکومت پر ہے۔ ائر انڈیا کے پاس آٹھ نشان ہیں جو ٹاٹا سنز کو منتقل کیے جائیں گے اور انہیں پانچ سال تک رکھنا پڑے گا۔ یہ لوگو کسی غیر ملکی شخص یا کمپنی کو منتقل نہیں کیے جا سکتے۔ صرف ہندوستانی کمپنی ہی استعمال کر سکتی ہے۔ ٹاٹا سنز کو کم از کم تین سال تک ائر انڈیا کو چلانا ہوگا اور ایک سال تک اس میں 51 فیصد سے کم حصہ نہیں رکھنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ائر انڈیا کے ریٹائرڈ ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔ ٹاٹا سنز موجودہ ملازمین کو ایک سال تک نہیں ہٹا سکے گی اور اس کے بعد وہ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم پیش کر سکے گی۔ ایوی ایشن سیکریٹری نے بتایا کہ ائر انڈیا میں اس وقت 12085 ملازمین ہیں جن میں سے 8084 مستقل اور 4001 کنٹریکٹ پر ہیں۔ مستقل ملازموں میں سے پانچ ہزار ملازمین اگلے پانچ برسوں میں ریٹائر ہونے والے ہیں۔ ائر انڈیا ایکسپریس میں 1400 سے زائد ملازمین ہیں۔