افکار عالم

برطاینہ میں بھی مہنگائی کا قہر، چالیس سال پُرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا

پوری دنیا اس وقت مہنگائی کی مار جھیل رہی ہے، دنیا کے بیشتر ممالک اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے سبب پریشانی کا شکار ہے لیکن برطانیہ میں مہنگائی نے تہلکہ مچا یا ہوا ہے۔ دفتر برائے قومی شماریات (او ایل این) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل کے مہینے میں افراط زر کی شرح 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ایک ماہ قبل 7 فیصد تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’ان اعداد و شمارسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں صارفین کی قیمتوں میں افراط زر کا انڈیکس 40 سال قبل اپنی بلند ترین سطح پر تھا‘‘۔ اس دوران سال 1982 میں دسمبر کے مہینے میں مہنگائی کی تخمینہ شرح 6.5 فیصد تھی جب کہ جنوری میں یہ تقریباً 11 فیصد تھی۔ او ایل این کے مطابق ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے مکانات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ معمول کے مطابق برطانیہ میں، اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں 54 فیصد اور موٹر ایندھن کی قیمتوں میں 31.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس سے ٹرانسپورٹ لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مئی کے اوائل میں، بینک آف انگلینڈ نے پیشن گوئی کی تھی کہ برطانیہ کی افراط زر اس سال بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔ اس میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں 10 فیصد تک اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×