جینیوا: 4؍ستمبر (ذرائع) ڈبلیو ایچ او کے ترجمان مارگرٹ ہیرس نے کہا کہ اب تک جدید تشخیصی ٹیسٹ میں سے جتنی بھی دوا کمپنیاں ویکسین بنا رہی ہیں، ان میں سے کوئی بھی ابھی تک کم از کم 50 فیصد کی سطح پر کھری نہیں اتری ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اب کورونا ویکسین کو لے کر پھر سےنیا بیان جاری کیا ہے۔ دراصل، ان کا ماننا ہے کہ کورونا ویکسین آئندہ سال کے وسط تک نہیں بنے گی۔ وہیں دوسری طرف، امریکی تنظیم سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن (سی ڈی سی) نے عوامی صحت سے متعلق ایجنسیوں کو بتایا ہے کہ وہ اکتوبر یا نومبر تک دو ویکسین تیارکرسکتا ہے۔ گزشتہ ہفتے سی ڈی سی کے ذریعہ عوامی صحت سے متعلق اداروں کو بھیجے گئے دستاویزوں میں ویکسین کو اے اور بی نام دیا ہے۔ اس میں ویکسین سے جڑی ضروری اہم جانکاریاں شامل ہیں۔ جیسے ویکسین کی تلاش کے درمیان کے وقت کس درجہ حرارت پر انہیں رکھنا ہے۔ یہ معیار ماڈرنا اور فائزر کمپنی کے ذریعہ تیار ویکیسن کے معیار سے ملتے جلتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کورونا ویکسین کو لیکر پھر جاری کیا نیا بیان‘ آئندہ سال کے وسط تک نہیں بن سکے گی کوئی دوا
ساتھ ہی، امریکہ میں ایسٹراجینیکا کے ذریعہ تیرا کی جارہی کورونا ویکسین کا ٹرائل تیسرے مرحلے میں پہنچ گیا ہے۔ کمپنی کے مطابق، امریکہ میں کل 80 مقامات پر 30 ہزار سیوم سیوکوں پر اس کی ٹریننگ چل رہی ہے۔ حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ ایسٹرا جینیکا ویکسین ٹریننگ کے تیسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہے اور وہ ان ویکسین کی فہرست میں شامل ہوگئی ہے، جس کا استعمال بہت جلد کورونا سے لڑنے میں کیا جائے گا۔ اسی ماہ اس کے بازار میں آنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔
یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ حال ہی میں ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ کورونا وباء اندرون دو سال مکمل طور پر ختم ہوسکتی ہے۔ قارئین کو یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ کورونا وباء سے متأثرہ افراد کی بازیابی کی شرح اموات یا نازک حالات سے بہت زیادہ ہے۔