دیوبند، 18؍ جولائی (سمیر چودھری) ممتاز عالم دین اور جامع مسجد امرو ہہ کے استاذ حدیث مولانا مفتی سید محمد عفان منصورپوری نے عیدالاضحی کے حوالہ سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ وبائی بیماری کووڈ 19 کے مہلک اثرات حالیہ دنوں بفضلہ تعالی میں کم تو ضرور ہوئے ہیں، لیکن ختم نہیں ہوئے اس لئے بیماری سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل جاری رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نماز عید الاضحی اول وقت میں مختلف مساجد میں سرکاری گائڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے ادا کی جائے اور کسی بھی جگہ بڑا مجمع اکھٹا کرنے سے ہر حال میں بچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یاد رکھنا چاہئے کہ ایام قربانی میں قربانی سے زیادہ پسندیدہ عمل اللہ پاک کی نگاہ میں کوئی اور نہیں ہے، کسی طرح کا بھی صدقہ و خیرات قربانی کا بدل نہیں بن سکتا،اس لئے واجب قربانی کے ساتھ ساتھ اللہ وسعت دیں تو مرحومین یا اپنے نابالغ بچوں کی جانب سے نفلی قربانی کا بھی اہتمام کریں۔ مولانا قاری محمد عفان منصورپوری نے کہا کہ قربانی کا جانور اور اس کے جسم کا ہرہر جزء قابل احترام ہے، اس لئے اس بات کا پورا لحاظ رکھا جائے کہ قربان ہونے والے جانور کے جسم کا کوئی بھی حصہ چاہے وہ قابل استعمال ہو یا نہ ہو کوڑیوں پر نالیوں میں سڑکوں کے کنارے یا نا مناسب جگہوں پر بالکل دکھائی نہ دے حتی کہ ذبح کے وقت جو خون بہتا ہے اس کو بھی گڑھا کھود کر دبانے کی کوشش کی جائے اور اگر پختہ زمین میں قربانی ہورہی ہو تو خون کو کسی بڑے برتن میں جمع کرکے دفنانے کا انتظام ہونا چاہئے، ذرا سوچئے اللہ کے نام پر ذبح کئے گئے جانور کا خون اگر گندی نالیوں میں بہے یا اس کے جسم کے اعضاء اگر کوڑیوں پر پڑے ملیں تو یہ کیسی بے توقیری اور نامناسب بات ہوگی، اللہ پاک ہمیں معاف فرمائیں۔ عمومی مقامات اور کھلی جگہوں پر قربانی کرنے سے حتی الا مکان بچا جائے اگر کوئی آڑ نہ ہو تو شامیانہ وغیرہ باندھ کر قربانی کے عمل کو انجام دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایام قربانی میں بالخصوص اپنے محلوں، گلیوں اور علاقوں میں صفائی ستھرائی کا بھرپور خیال رکھا جائے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہماری کسی بد احتیاطی کی وجہ سے دوسروں کو قطعاً کوئی تکلیف نہ ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسروں کو اذیت دینے کی وجہ سے ہم قربانی کے ثواب ہی سے محروم نہ ہوجائیں۔ قاری محمد عفان منصورپوری نے کہا کہ مدارس اسلامیہ امت کا قیمتی اثاثہ اور حفاظت اسلام کے مضبوط قلعے ہیں ان کی بقا، ضروریات کا تکفل اور ترقی کی فکر ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، عید الاضحی کے موقع پر چرم قربانی کی فروختگی کے ذریعہ خاصی آمدنی مدارس کی ہوجایا کرتی تھی، لیکن گذشتہ چند سالوں سے کھالوں کی قیمت میں غیر معمولی گراوٹ کی وجہ سے نفع کی امید معدوم ہوگئی ہے۔ اس لئے گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی ہم امت کے غیرت مند افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہرحصہ کے ساتھ کم از کم سو روپئے کے ذریعہ علاقائی مدارس کا تعاون کریں، جن لوگوں پر قربانی واجب نہیں وہ بھی کم از کم اس کار خیر میں حصے دار بننے کی کوشش کریں، قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے، آپ حضرات کا انفرادی اعتبار سے یہ معمولی سا تعاون عند اللہ مقبول ہوگا ان شاء اللہ اور مجموعی اعتبار سے مدارس کے لئے بڑے نفع کا باعث ہوگا اور ان کی دینی ضروریات کے پورا ہونے کا ذریعہ بنے گا۔