نئی دہلی: 9؍جولائی (پریس ریلیز) وزیراعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وارانسی میں مصروف عمل مختلف النوع غیرسرکاری تنظیموں سے گفت وشنید کی، جو جاری کووڈ -19 بحران کےدوران راحت کاری میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم نےوارانسی نے کہا کہ ان تنظیموں کے اندر کرونا وبائی مرض کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہرطرح سے امید اور جوش کا جذبہ کارفرما ہے۔ مودی نے کہا کہ انہیں لگاتار اس بات کی اطلاعات حاصل ہورہی ہیں کہ کس طرح سے عوام خدمت اورجراَت کے جذبے سے سرشار ہوکر ضرورت مندوں کی مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چھوت کی روک تھام کے لئے کئے جانے والے مختلف اقدام ، مختلف اسپتالوں کی حالت ،قرنطائن انتظامات اور نقل مکانی کرکے آنے والے مزدوروں کی فلاح وبہبود کے لئے کئے جانے والے انتظامات سے بھی انہیں آگہی حاصل ہورہی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کاشی کے بارے میں ایک پرانا عقیدہ یہ ہے کہ وہاں کوئی شخص بھوکا نہیں سوتا کیونکہ اس شہر کو ماں اَن پورنا اور باباوشو ناتھ کی کرم فرمائی کا اعزاز حاصل ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سب کے یہ ازحد اعزاز کی بات ہے کہ اس مرتبہ مالک حقیقی نے ہمیں ناداروں کی خدمت کا ذریعہ بنایا ہے ۔ وزیراعظم موصوف نے کہا کہ اگرچہ اس مقدس شہرمیں مختلف النوع مذہبی سرگرمیوں پر روک لگ گئی ہےتاہم وارانسی کے عوام نے یہ ثابت کرکے دکھایا ہےکہ وہ کرونا کے خلاف نبردآزمائی میں کسی سے پیچھے ہیں نہیں ہیں اور اسی جوش وجدبے کے تحت وہ ناداروں اور ضرورت مندوں کو خوراک اور ادویہ فراہم کررہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے مختلف سرکاری اورمقامی بلدیاتی انتظامی اداروں کے ساتھ تال میل بناکر کام کرنے کے لئے این جی اوز کی کوششوں کی ستائش کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فوڈ ہیلپ لائن اور کمیونٹی کچن کے وسیع نیٹ ورک کو ایک مختصر مدت میں فراہم کرکے ، ہیلپ لائنوں کا انتظام کرکے ، ڈاٹا سائنس کا استعمال کرکے ،وارانسی اسمارٹ سٹی کے کنٹرول اور کمان مرکز کا پورا استعمال کرکے ہرکسی کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ ہرسطح پر ناداروں کی مدد کرسکتا ہے ۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاک کا محکمہ اس وقت کس طرح سے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہوگیا، جب خوراک کی تقسیم کے لئے گاڑی کی کمی پڑرہی تھی۔ سنت کبیر داس کا حوالہ دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ جو دوسروں کی خدمت کرتا ہے، وہ خدمات کے صلے کا تقاضہ بھی نہیں کرتا اور دن رات بے لوث خدمات انجام دیتا ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھار ت کی وسیع آبادی اور دیگر چنوتیوں کو دیکھتے ہوئے اس وبائی مرض سے نمٹنے میں بھارت کی صلاحیتوں کے سلسلے میں متعدد ماہرین نے سوالات اٹھائے ۔اترپردیش جہاں کی آبادی 23 یا 24 کروڑ کے بقدر ہے ، اندیشہ یہ تھا کہ وہ اس چھوت کا تدارک نہیں کرسکے گا تاہم اس ریاست کے عوام کے تعاون اور جانفشانی کے نتیجے میں یہ تمام اندیشے بے بنیاد ثابت ہوئے ۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اترپردیش میں چھوت کے پھیلنے کی رفتار پر قابو حاصل کرلیا گیا ہے اور جو لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں وہ بھی تیزی سے روبہ صحت ہورہے ہیں ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ مرکزی حکومت ضرورت مندوں کو مختلف سہولتیں فراہم کررہی ہے اورتقریباََ 80 کروڑ افراد ان اسکیموں سے استفادہ کرنے جارہے ہیں جو نہ صرف یہ مفت راشن فراہم کررہی ہیں بلکہ مفت سلنڈر بھی فراہم کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبادی امریکہ کے مقابلے میں دوگنی ہے تاہم بھارت تمام خدمات بغیر کسی معاوضے کے انجام دے رہا ہے اور اب اس اسکیم کی توسیع نومبر کے آخر تک یعنی دیپاولی اورچھٹ پوجا تک کردی گئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مختلف النوع صناعوں خصوصا بنکرو ں کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں اور وارانسی کے تاجروں اور کاروباریوں کے مسائل بھی حل کئے جارہے ہیں ۔وزیر اعظم نے بتایا کہ 8 ہزارکروڑروپے کے بقدر کے مختلف النوع بنیادی ڈھانچہ اور دیگر پروجیکٹوں کو تیز رفتاری کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے ۔