چنڈی گڑھ: 21؍نومبر (عصر حاضر) زرعی قوانین کی منظوری کے بعد سے پنجاب میں کسانوں کا مسلسل احتجاج جاری ہے۔ کسانوں کا ریل روکو احتجاج حکومت کے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے۔ پنجاب میں کسان تنظیمیں 23 نومبر سے ریل خدمات بحال کرنے پر راضی ہو گئی ہیں۔ پنجاب کے وزیرا علیٰ کیپٹن امریندر سنگھ اور کسان تنظیموں کے عہدیدارواں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد اس پر اتفاق رائے سے فیصلہ لیا گیا۔ کسانوں کی تنظیمیں مدت طویل سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اسی کے تحت انہوں نے ’ریل روکو تحریک‘ چلا کر پنجاب سے گزرنے والی ٹرینوں کو روک دیا تھا۔ تبھی سے ریاست میں ریل خدمات ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔ کسان تنظیموں نے مرکزی کی طرف سے منظور کیے گئے زرعی قوانین کو واپس لینے سمیت کئی مطالبات رکھے ہیں۔ فی الحال کسان صرف 15 دنوں کے لئے ہی ٹرین خدمات بحال کرنے پر راضی ہوئے ہیں۔ کسان تنظیموں کے عہدیداران نے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ فی الحال ریل خدمات بحال کرنے پر راضی ہیں لیکن اگر مرکزی حکومت سے ان کے مذاکرات ناکام رہے تو وہ دوبارہ تحریک شروع کر کے ریل خدمات پھر سے ٹھپ کر دیں گے۔ کسان تنظیموں نے بدھ کے روز ناکہ بندی ختم نہیں کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ لمبے وقت سے تحریک چلا رہے کسان مرکزی حکومت پر برہم ہیں چونکہ ان کے مطالبات پر کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ دریں اثنا، کسان صوبہ کی امریندر سنگھ حکومت سے بھی ناراض ہو گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا رُخ اس معاملہ پر واضح نہیں ہے۔ تاہم اب امریندر سنگھ سے ملاقات کے بعد کسان مطمئن نظر آئے اور انہوں نے مرکزی حکومت کو الٹی میٹم دے کر خدمات بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے ٹوئٹ کر کے ریل خدمات بحال کرنے کے فیصلہ کا استقبال کیا۔ کیپٹن امریندر سنگھ نے لکھا، ’’کسانوں کے ساتھ مذاکرات نتیجہ خیز رہے۔ مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کسان تنظیمیں 15 دنوں کے لئے ناکابندی ختم کرنے پر راضی ہیں۔‘‘ کیپٹن امریندر نے مزید لکھا، ’’میں کسانون کے اس قدم کا استقبال کرتا ہوں کیونکہ اس سے ریاست کی معیشت کو معمول پر لوٹنے میں مدد ملے گی۔ میں مرکزی حکومت سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ریاست کی ریل خدمات بحال کر دی جائیں۔‘‘