نم آنکھوں کے ساتھ مولانا سید ولی الله قاسمی سپردِ خاک

نظام آباد: 18؍جولائی (عصر حاضر) شہر نظام آباد و ریاستِ تلنگانہ کے ممتاز و مقبول عالمِ دین حضرت مولانا سید ولی الله صاحب قاسمی کا بتاریخ 17؍جولائی بروزِ جمعہ مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ مولانا مرحوم شہر نظام آباد کا قدیم دینی ادارہ مظہر العلوم آٹو نگر نظام آباد کے بانی و مہتمم تھے‘ ضلع نظام آباد و اطراف میں آپ کے سینکڑوں شاگرد موجود ہیں جو اس وقت پورے ضلع میں اور اطراف و اکناف میں اشاعتِ دین و اعلاءِ کلمۃ الله میں مصروف عمل ہیں۔ مولانا جمعیۃ علماء ضلع نظام آباد کے صدر تھے اور جمعیۃ علماء ضلع نظام آباد کے پلیٹ فارم سے آپ کی  ہمہ جہت خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قدیم علماء میں آپ کا شمار ہوتا تھا اور متحدہ ریاست کی علماءِ کرام کی قدیم تنظیم مجلس علمیہ تلنگانہ و آندھراپردیش کے حرکیاتی رکن تھے۔ مولانا موصوف مکہ مسجد احمد پورہ نظام آباد میں بھی تقریبا چار دہائیوں تک امام و خطیب رہے اور 37؍سالہ عرصہ میں قرآن کریم کی چار مرتبہ تفسیر مکمل کی۔ اسی سال 17؍فروری 2020ء کو چوتھا تفسیر قرآن مکمل ہوا تھا۔  مولانا کی طبیعت میں ظرافت کی وجہ سے ہر کوئی آپ سے متأثر ہوجاتا تھا۔ سینکڑوں شاگردوں کے علاوہ عوام الناس کی بھی ایک بڑی تعداد کو آپ سے بے پناہ لگاؤ تھا۔ مسلمان تو مسلمان غیر مسلم بھی مولانا کی خدمات و اخلاق اور سرگرمیوں سے بے حد متأثر تھے۔ مولانا محترم پچهے ایک ہفتہ سے بخار میں مبتلا تھے طبیعت میں کچھ زیادہ ہی بے چینی کی وجہ سے 15؍جولائی کو معائنے کروائے گئے جس میں پھیپڑوں میں انفیکشن اور آکسیجن کی کمی کا پتہ چلا جس کے بعد ڈاکٹروں اور رفقاء کے مشورے کے بعد  16؍جولائی کی علی الصبح نظام آباد کے سرکاری دواخانہ کے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا۔ 17؍جولائی کی شام یہ اطلاع آئی کہ مولانا نے داعیٔ أجل کو لبیک کہہ دیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا کے انتقال کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیلتی چلی گئی اور ملک و ریاست کے سرکردہ علماءِ کرام نے گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ مولانا مرحوم کی نمازِ جنازہ مدرسہ مظہر العلوم کے احاطہ میں مولانا آصف صاحب نے پڑھائی جبکہ تدفین قدیم قبرستان نظام آباد میں عمل میں آئی۔

 

Exit mobile version