بڑی خبر: آلہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کو فوراً رہا کرنے کا دیا حکم

پریاگ راج: یکم/ستمبر (عصر حاضر) ڈاکٹر کفیل خان مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں ہو رہے احتجاج کے دوران اشتعال انگیز بیان دینے کے الزامات میں این ایس اے کے تحت جیل میں بند ہیں۔ ان کے اوپر تین بار این ایس اے بڑھائی گئی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آرسی کو لے کر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزامات میں جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو الہ آباد ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان پر لگائے گئے این ایس اے کو غلط بتاتے ہوئے ہٹا دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو جیل میں ڈالنا بھی صحیح فیصلہ نہیں تھا۔ اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر کفیل خان کو فوراً رہا کرنے کے بھی احکامات دیئے ہیں۔ واضح رہے کہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں ڈاکٹر کفیل خان متھرا جیل میں بند ہے۔ یہ حکم چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس ایس ڈی سنگھ کی بینچ نے ڈاکٹر کفیل خان کی ماں نزہت پروین کی عرضی پر دی ہے. واضح رہے کہ 11 اگست کو سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے ڈاکٹر کفیل خان کی ماں کی عرضی پر 15 دن میں فیصلہ لینے کو کہا ہے۔ اس سے پہلے ڈاکٹر کفیل خان کی اہلیہ نے ٹوئٹر پر اپنے شوہر کی رہائی کو لے کر 4 اگست کو ایک مہم بھی چلائی تھی، جسے لوگوں کی کافی حمایت ملی تھی۔ ڈاکٹر کفیل خان کی اہلیہ 15 اگست کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ڈاکٹر کفیل خان کی حمایت میں گہار لگا چکی ہے۔ انہیں مبینہ طور پر سی اے اے کے درمیان 13 دسمبر، 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک اشتعال انگیز تقریر دینے کےلئے اس سال جنوری میں ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

Exit mobile version