Site icon Asre Hazir

افغانستان میں شدید سردی کی لہر کا شکار 70؍افراد ہلاک

کابل:18؍جنوری (ذرائع) افغانستان میں شدیدسردی کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔یخ بستہ ٹھنڈ کے نتیجے میں کم سےکم 70 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ 10جنوری کے بعد سے کابل اور کئی دیگرصوبوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گرچکا ہے اور وسطی صوبہ غور میں اختتامِ ہفتہ پرمنفی 33 سینٹی گریڈ (منفی 27 فارن ہائیٹ) کی کم ترین ریڈنگ ریکارڈ کی گئی۔ افغانستان کے محکمہ موسمیات کے سربراہ محمد نسیم مرادی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس موسم سرما میں حالیہ برسوں میں اب تک سب سے زیادہ سردی پڑی ہے۔ دیہی علاقوں میں بے گھر خاندانوں کو سردی سے بچنے کے لیے لکڑیاں جلا کر گزارہ کررہے ہیں اور انھیں کیمپ فائرکرتے ہوئے دیکھاگیا جبکہ برفانی دارالحکومت میں یخ بستہ سردی سے بچنے کے لیے زیادہ امیرافرادکوئلے کے ہیٹروں کواستعمال کررہے ہیں۔ مرادی نے کہا:’’ہمیں توقع ہے کہ سردی کی لہرمزید ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے تک جاری رہے گی‘‘۔ افغانستان کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی وزارت کا کہنا ہے کہ گذشتہ آٹھ روز کے دوران میں 70 افراد اور 70 ہزار مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر کے مطابق وسطی اور شمالی صوبوں میں شدید برفباری کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں۔ امریکاکی قیادت میں غیرملکی افواج کے انخلا اور طالبان کے کابل میں حکومت پرقبضے کے بعد یہ دوسراموسم سرما ہے۔طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد سے جنگ زدہ ملک کی غیرملکی امداد میں ڈرامائی کمی آئی ہے جبکہ امریکا نے اس کے اہم قومی اثاثے منجمد کررکھے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان میں دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ امدادی اداروں کے مطابق اس موسم سرما میں ملک کی تین کروڑ80 لاکھ آبادی میں سے نصف سے زیادہ افرادکو بھوک کا سامنا ہے اورقریباً 40 لاکھ بچے غذائی قلّت کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ ان دگرگوں حالات میں گذشتہ ماہ افغانستان میں کام کرنے والی بہت سی مقامی اور بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے طالبان حکومت کے ایک حکم نامے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔اس حکم کے تحت خواتین پر شعبہ صحت کے سوا ملازمت اور انسانی حقوق کے گروپوں کے ساتھ کام کرنے پر پابندی عاید کر دی گئی تھی۔

ADVERTISEMENT
Exit mobile version