اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنے چالیس سالہ رفیق جو بائیڈن کو امریکی صدر بننے پر مبارکباد پیش کی

یروشلم: 9؍نومبر (ذرائع) اپنے پیش رو ڈونالڈ ٹرمپ کو شکست دے کر امریکی ریاستوں کا اقتدار سنبھالنے والے 46؍ویں صدر جوزف بائیڈن اس وقت پوری دنیا میں مرکزِ توجہ بنے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر سے متعدد ممالک کے حکمرانوں کی جانب سے مبارکبادیوں کا ایک سلسلہ چل رہا ہے اس بیچ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکا کے نومنتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی ہے اور ان سے شکست خوردہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں نے ٹویٹر پر جوبائیڈن کے نام اپنے تہنیتی پیغام میں لکھا ہے کہ ’’ہمارے درمیان گذشتہ قریباً 40 سال سے گرم جوشی پر مبنی ذاتی تعلقات استوار ہیں۔میں آپ کو اسرائیل کے ایک عظیم دوست کی حیثیت سے جانتا ہوں۔میں آپ کے ساتھ امریکا اور اسرائیل کے درمیان خصوصی اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل جل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔‘‘

انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی ان کی دوستی پر شکریہ ادا کیا ہے اور انھیں اپنا ذاتی اور سیاسی اتحادی قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس (یروشلیم) کو اسرائیل کا دارالحکومت اور گولان کی چوٹیوں پر اس کی عمل داری تسلیم کرنے،دو عرب ملکوں سے اسرائیل کے تاریخی امن معاہدے طے کرنے میں کردار اور امریکا،اسرائیل اتحاد کو بےمثال بلندی پر لے جانے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

واضح رہے کہ نیتن یاہو کے امریکا کے سابق صدر براک اوباما سے کچھ اچھے تعلقات استوار نہیں رہے تھے۔جو بائیڈن ان ہی کے ساتھ امریکا کے نائب صدر رہے تھے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے انخلا کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ وہ امریکا کی اس سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت کے حق میں ہیں۔

نیتن یاہو سے پہلے فلسطینی صدرمحمود عباس نے بھی امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کومبارک باد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کی انتظامیہ کے ساتھ فلسطین ، امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ فلسطینی عوام کے لیے انصاف اوروقار حاصل کیا جاسکے۔

صدر ٹرمپ کے چار سالہ دور حکومت میں امریکا کا اسرائیل کی جانب زیادہ جھکاؤ رہا ہے اور انھیں بے جا اسرائیل نوازی پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔انھوں نے 2018ء میں اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے یروشلیم منتقل کردیا تھا اور اس کو اسرائیل کا ’’غیرمنقسم‘‘ دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کردیا تھا جبکہ گذشتہ سال مشرقی القدس میں امریکی قونصل خانے کو بند کردیا تھا۔

جوزف بائیڈن صدر منتخب ہونے کی صورت میں امریکی سفارت خانے کو یروشلیم ہی میں برقرار رکھنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔البتہ وہ مشرقی القدس میں امریکی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔

Exit mobile version