اقوامِ متحدہ نے ہر سال 15؍مارچ کو عالمی یومِ اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا کیا اعلان

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی  نے منگل 15 مارچ 2022 کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن یعنی عالمی یوم اسلامو فوبیا (International Islamophobia day) کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ یو این جی اے نے ایک قرارداد بھی منظور کی ہے۔ اس ضمن میں ہندوستان نے ایک مخصوص مذہب کے خلاف ’فوبیا‘ کو بین الاقوامی دن کے طور پر منانے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندوسان کے مستقل نمائندہ ٹی ایس مورتی نے قرارداد کی منظوری کے دوران بحث میں حصہ لیا۔

ٹی ایس مورتی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ مذہبی فوبیا کی عصری شکلیں بڑھ رہی ہیں۔ خاص طور پر مخالف ہندو، مخالف بدھ مت مخالف اور مخالف سکھ مت فوبیوں کی شکلوں کا ظہور ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس قرارداد کو منظور کیا ہے، جسے پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ایجنڈا آئٹم کلچر آف پیس کے تحت پیش کیا۔ اس کے بعد اب ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو افغانستان، بنگلہ دیش، چین، مصر، انڈونیشیا، ایران، عراق، اردن، قازقستان، کویت، کرغزستان، لبنان، لیبیا، ملائیشیا، مالدیپ، مالی، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکی، ترکمانستان، یوگنڈا، متحدہ عرب امارات، ازبکستان اور یمن نے منظوری ظاہر کی ہے۔ مذکورہ قرارداد کی منظوری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ٹی ایس ترومورتی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ ہندوستان کو امید ہے کہ منظور کی گئی قرارداد ایسی نظیر قائم نہیں کرے گی جو منتخب مذاہب کی بنیاد پر فوبیا پر متعدد قراردادوں کا باعث بنے گی۔ جس کی وجہ سے یو این جی اے جیسا متحدہ پلیٹ فورم تقسیم کا شکار ہوسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہندومت کے 1.2 بلین سے زیادہ پیروکار ہیں۔ بدھ مت کے 535 ملین سے زیادہ اور سکھ مت کے 30 ملین سے زیادہ حاملین دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم مذہبی فوبیا کے پھیلاؤ کو تسلیم کریں۔ بجائے اس کے کہ صرف ایک ہی مذہب کو خصوصی حیثیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ ایسے مذہبی معاملات سے بالاتر ہو جو ہمیں امن اور ہم آہنگی کے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے بجائے تقسیم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس کے بجائے ہمیں دنیا کے ساتھ ایک خاندان کی طرح برتاؤ کرنا ہوگا۔
’فوبیا صرف ابراہیمی مذاہب تک محدود نہیں‘

مسودہ قرارداد کو منظور کرنے کے بعد ترومورتی نے کہا کہ ہندوستان سام دشمنی (antisemitism)، عیسائی فوبیا یا اسلاموفوبیا سے متاثر ہونے والے تمام اقدامات کی مذمت کرتا ہے، لیکن اس طرح کے فوبیا صرف ابراہیمی مذاہب تک محدود نہیں ہیں۔ درحقیقت اس بات کا واضح ثبوت موجود ہے کہ کئی دہائیوں کے دوران ایسے مذہبی فوبیا نے درحقیقت غیر ابراہیمی مذاہب کے پیروکاروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی فوبیا کی نئی شکلیں خاص طور پر ہندو مخالف، بدھ مت مخالف اور سکھ مخالف فوبیا کو آج کا بڑا مسئلہ ہے۔
ٹی ایس مورتی نے کہا کہ رکن ممالک کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 2019 میں 22 اگست کو پہلے ہی بین الاقوامی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا جا چکا ہے جس میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کی کارروائیوں کے متاثرین کی یاد منائی جا چکی ہے، جس کی نوعیت مکمل طور پر شامل ہے۔ یہاں تک کہ ہمارے ہاں 16 نومبر کو عالمی یوم رواداری (International Day of Tolerance) منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر قائل نہیں ہیں کہ ہمیں ایک مذہب کے خلاف فوبیا کو بین الاقوامی دن کی سطح تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

امتیازی سلوک، عدم برداشت اور تشدد:

اس دوران ترومورتی نے دنیا کے مختلف حصوں میں متعدد مذہبی برادریوں کے ارکان کے خلاف امتیازی سلوک، عدم برداشت اور تشدد کے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بات گہری تشویش کی باعث ہے کہ بعض ممالک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد سمیت مذاہب کے پیروکاروں کے خلاف عدم برداشت، امتیازی سلوک یا تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات سامنے آرہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نیکولاس ڈی ریویر نے تیرمورتی کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک بین الاقوامی دن بنانے سے یہ قرارداد اس تشویش کا جواب نہیں ہے، جس کی ہم سب ہر قسم کے امتیاز کے خلاف لڑنے کے لیے مشترکہ طور پر بات کرتے ہیں۔

Exit mobile version