آئرش ریل کے چیف فنانشل آفیسر ڈرموٹ الیسٹر ملز جو سالانہ 121,000 یورو یا 127,500 ڈالر کماتے ہیں نے کہا ہےاس کی ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے۔ وہ بے کار رہتے ہیں تاہم انہیں تنخواہ باقاعدگی سے ملتی ہے۔ ملز جو آئرش ریل سروس میں فنانس ڈائریکٹر ہیں نے ایمپلائمنٹ ریلیشن کمیشن (WRC) کے سامنے اعتراف کیا کہ وہ 2014 میں آئرش ریل کے احتساب کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے کے بعد اپنے کام کے ہفتے کا زیادہ تر حصہ پیدل سفر، سینڈوچ کھانے اور اخبارات پڑھنے میں گزارتے ہیں۔ ملزنے گذشتہ منگل کو ’ڈبلیو آر سی‘ کو بتایا "اگر مجھے کوئی ایسی چیز ملتی ہے جس کے لیے مجھے ہفتے میں ایک بار سرگرمی کی ضرورت ہوتی ہے تو مجھے خوشی ہوگی۔” آئرش سنٹرل اخبار کے مطابق ملزنے اشارہ کیا کہ اس نے یہ شکایت 2014 کے پروٹیکٹڈ ڈسکلوژر ایکٹ کے تحت کی تھی اور کہا کہ اسے شکایت درج کروانے پر تب سے سزا دی جا رہی ہے۔ "آئرش انڈیپنڈنٹ” اخبار کے مطابق "آئرش ریل” نے اعتراف کیا کہ ملز نے شکایت کی تھی لیکن اس کے لیے اسے سزا نہیں دی گئی۔ ملز نے ڈبلیو آر سی کو بتایا کہ وہ گھر سے یا دفتر میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے کام کا آغاز صبح 10 بجے شروع کرتے ہیں اور انہیں کام سے متعلق کوئی ای میل موصول نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ "میں دو اخبار’ ٹائمز‘ اور ’دی انڈیپنڈنٹ‘ اور ایک سینڈوچ خریدتا ہوں۔ پھر میں اپنے بوتھ پر جاتا ہوں۔ اپنا کمپیوٹر آن کرتا ہوں اور اپنی ای میلز دیکھتا ہوں۔ کوئی کام کی ای میلز نہیں ہوتی اور نہ ہی میرے ساتھیوں کا کوئی پیغام ہوتا ہے۔” ملز نے وکیل جان کینن کے سوالوں کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "جب میں کہتا ہوں کہ میں کچھ نہیں کرتا تو میرا مطلب ہے کہ میں اپنی صلاحیتوں کا استعمال نہیں کررہا، حالانکہ میں سالانہ ایک لاکھ 21 ہزار ڈالر کماتا ہوں۔ کینن نے کہا کہ ان کے مؤکل کو شکایت کے بعد ان کے کردار اور ذمہ داریوں کو محدود کرنے کی سزا دی گئی تھی۔ آئرش ریل نے استدلال کیا کہ WRC کے پاس 2018 میں اعلی عہدے پر ترقی حاصل کرنے میں ملز کی ناکامی سے متعلق کسی بھی مبینہ جرمانے پر فیصلے کا اختیار ہے۔ ملز نے ڈبلیو آر سی کو بتایا کہ اسے ملینیم کی باری سے لے کر 2007 کے مالیاتی حادثے تک 250 ملین یورو کیپٹل بجٹ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اس نے آئرش ریلوے بورڈ کو رپورٹ کیا اور بورڈ کی ذیلی کمیٹیوں میں حصہ لیا اور اسے 2010 میں ترقی ی گئی۔. تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے نئے کردار میں انہیں دھونس دیا گیا اور 2013ء میں انہیں 3 ماہ کی چھٹی لینے پر مجبور کیا گیا۔ جب وہ کام پر واپس آئے تو اُنہیں بتایا گیا کہ اسے وہی تنخواہ دی جائے گی اور اربوں مالیت کے فکسڈ اثاثوں کے ساتھ ساتھ کمپنی کے قرض کے پورٹ فولیو کی CFO ذمہ داری دی جائے گی۔ اسے آئرش حکومت کے لیے رپورٹیں تیار کرنے کا کام بھی سونپا جائے گا۔ اس نے کہا کہ اس نے کام پر واپس آنے کے بعد قرض دہندگان کے ساتھ "کچھ مسائل” دیکھے اور "ہر جگہ ان کے بارے میں انتباہ” کرنے کی کوشش کی۔ اس نے اسی سال دسمبر میں وزیر برائے ٹرانسپورٹ کو پروٹیکٹڈ ڈسکلوزر انکشاف جمع کرانے سے پہلے مارچ 2014 میں آئرش ریل کے چیف ایگزیکٹو کو ایک رپورٹ لکھی۔ ملز کا دعویٰ ہے کہ رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد اسے آئرش ریل کے فکسڈ اثاثوں کی ذمہ داری لینے سے روک دیا گیا۔ اس نے مزید کہا کہ اس کے فوراً بعد وہ آئرش حکومت کو رپورٹنگ کی ذمہ داری سے بھی محروم ہو گئے۔ اس نے WRC کو بتایا کہ اسے صرف 8 ملین یورو کے قرضے کے پورٹ فولیو کا انتظام کرنا تھا، جو اب گر کر چار لاکھ یورو ہو گیا ہے۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شکایت درج کرنے کے بعد سے اسے کمپنی کی میٹنگز اور تربیت کے مواقع سے باہر رکھا گیا ہے۔ یہ بھی کہا کہ جب اس نے 2018 کے موسم گرما میں ایک زیادہ سینیر ذمہ داری کے لیے انٹرویو کیا تو اس مسئلے نے اسے پیچھے ہٹا دیا گیا۔